مافیازکااژدھا

 وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کرپٹ عناصر نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے ان کے ساتھ کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، کرسی کی کوئی پرواہ نہیں ،یہ جاتی ہے تو چلی جائے لیکن مافیا کا آخری حد تک پیچھا کروں گا۔اراکین قومی اسمبلی سے ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی اراکین کو ترقیاتی فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ حکومت مستحکم ہے،ملک کو معاشی اور سیاسی لحاظ سے طاقتور بنائیں گے،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اقتدار عارضی شے ہے جو آج ہے تو کل نہیں ہوگا لیکن اپنے نظریے سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹوں گا اور ملک لوٹنے والے مافیا کا آخری حد تک پیچھا کروں گا ۔وزیر اعظم نے پارٹی اراکین کو ہدایت کی کہ اپنے اپنے حلقوں میں عوام کو اصل حقائق سے آگاہ رکھیں،ملکی مسائل پر جلد قابو پالیں گے ہم بالکل درست سمت میں جارہے ہیں ،قوموں پر مشکل وقت آتے رہتے ہیں ،اس وقت ہم مختلف چیلنجز سے گزررہے ہیں اور ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں،وزیراعظم کی رائے اپنی جگہ درست ہے کہ اس ملک کو مختلف مافیاز نے اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے یہ مافیازآسمان سے نہیں اتریں، یہ سیاسی قوتوں کی اپنی پیدا کردہ ہیں ماضی کی حکومتیں ان مافیاز سے سیاسی اور مالی فوائد حاصل کرتی رہی ہیں ، مافیاز کی شکل میںیہ سنپولے قومی وسائل پر پلتے پلتے اب اژدھا کا روپ دھار چکے ہیں جن پر قابو پانا اب حکومت کے لئے مشکل ہورہا ہے۔

آج بھی سیاسی قوتیں اپنی لے پالک مافیاز کو حکومت کے خلاف استعمال کر رہی ہیں۔ اندازہ لگائیں کہ حکومت نے چینی بحران کا نوٹس لیا تو مارکیٹ سے چینی غائب اور قیمتیں آسمان پر چڑھ گئیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی تو پٹرول پمپ بند اور تیل نایاب ہوگیاسرکاری آئل کمپنیوں کے پمپوں پر گاڑی والوں کو ایک ہزار اور موٹر سائیکل سواروں کو صرف ایک سو روپے کا تیل ملتا تھا۔اور جب حکومت نے تیل کی قیمتوں میں پچیس روپے فی لیٹر اضافہ کردیا تو سارے پٹرول پمپ کھل گئے اور تیل وافر مقدار میں ملنے لگا۔کبھی آٹے اور گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل روک کر بحران پیدا کیا جاتا ہے تو کبھی پولٹری کی مصنوعات کو گوداموں میں روک کر منڈی میں مصنوعی قلت پیدا کی جاتی ہے اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قیمتوں میں من مانا اضافہ کیا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے دو سال ہونے کو ہیں ایک دن بھی حکومت کو سکون نصیب نہیں ہوسکا۔ روز ایک نیابحران کھڑا کیا جاتا ہے۔مافیا کی سرپرستی کرنے والے سیاسی عناصر اتنے طاقتور ہیں کہ فوج، انتظامی مشینری اور وسائل اپنے ہاتھ میں ہونے کے باوجود حکومت ان مافیاز کا قلع قمع نہیں کرپاتی۔پے درپے بحرانی کیفیت پیدا کرنے کا بنیادی مقصد عوام میں حکومت کو غیر مقبول بنانا ہے۔ ان بحرانوں سے نوکر پیشہ، مزدور، محنت کش اور غریب طبقہ ہی متاثر ہوتا ہے بحران پیدا کرنے والوں کو کبھی غریب عوام پر ترس نہیں آیا۔کیونکہ ان کا نصب العین ہی اپنے مالی اور سیاسی مفادات کا حصول ہے۔

 وزیراعظم کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ وہ اقتدار کی لاٹھی استعمال کرکے ہی ان مافیاز کا قلع قمع کیا جاسکتا ہے وزیراعظم کو مافیاز سے نمٹنے کے لئے اقتدار کی کرسی کے ساتھ عوام کا اعتماد بھی حاصل کرنا ہوگا۔جس کے لئے ضروری ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔آٹے، دال ، چینی، تیل،بجلی، گیس اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لاکر ہی حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرسکتی ہے خواہ اس کے لئے سخت ترین فیصلے کیوں نہ لینے پڑیںجب عوام کی حمایت حاصل رہے گی تو قوانین کو بھی عوامی قوت کے بل بوتے پر تبدیل کیا جاسکتا ہے۔عوام دشمن مافیاز کو نکیل ڈالنے کے لئے ضروری ہے کہ سرسری سماعت کے ذریعے فوری فیصلے کرنے والی خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایاجائے قومی مفاد اور عوامی فلاح کے منافی اقدامات کرنے والے عناصر کو عبرت ناک سزائیں دی جائیں یہ بات طے ہے کہ اگر دو تین سو سماج دشمنوں کی گردنیں اڑائی گئیں تو تمام مافیاز کا خود بخود خاتمہ ہوگا۔جہاں تک ایسے عناصر کا کھوج لگانے کا تعلق ہے اس کے لئے عوام کو ہی متحرک کیا جاسکتا ہے۔ملک و قوم کو لوٹنے والے ہمارے درمیان ہی رہتے ہیں ان کے ماضی اور حال کے بارے میں عوام کو بخوبی علم ہے۔عوام میں برائی کو روکنے کا شعور بیدار کرکے ہی معاشرے میں بنیادی تبدیلی لائی جاسکتی ہے وزیراعظم عمران خان کااپنا قول ہے کہ ترقی جنگلہ بس چلانے سے نہیں، عوامی شعور بیدار کرنے اور قومی وسائل کو عوامی بہبود پر خرچ کرنے سے آتی ہے۔