وطن عزیز اور خاص طور پر خیبر پختونخوا کو قدرت نے کچھ اس قسم کا محل وقوع اور زمین ساخت دیا ہے کہ یہاں پر ہر دریا ایک دو نہیں سینکڑوں ہائیڈرو پاور کے پراجیکٹ چلانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر سوات، دیر اور چترال سمیت بالائی علاقوں میںموجود دریاﺅں پر چھوٹے چھوٹے ہائیڈروپاور کے پراجیکٹس بنائے جائیں تو پورے ملک کو فراوانی کے ساتھ بجلی فراہم کی جا سکتی ہے اور وہ بھی نہایت سستی بجلی۔چترال وادی لاسپور میں مقامی سطح کی ہائیڈرو پاور کی بہترین مثال موجود ہے جس سے علاقہ کے لوگ استفادہ کررہے ہیں۔ یہاں پر آغا ررول سپورٹ پروگرام کے تحت جو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ موجو دہے ، اس سے صارفین پری پیڈ سہولت کے ساتھ استفادہ کر رہے ہیں۔کچھ عرصے قبل تک وادی کے دیگر دیہات کی طرح رامان کے رہائشیوں کو بھی بجلی تک رسائی حاصل نہیں تھی۔یہ سب اس وقت بدل گیا جب ایندھن کی اور اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث رہائشیوں نے اس حوالے سے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا۔ گلگت بلتستان اور چترال میں کام کرنے والی سب سے بڑی غیر سرکاری ترقیاتی تنظیم آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے تعاون سے رامان میں لوگوں نے 500 کلو واٹ پیداواری صلاحیت کا حامل ایک ہائیڈرو پاور سٹیشن قائم کیا ہے۔ جو اب مقامی آبادی کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کا ذریعہ ہے اور پچھلے 6 برس سے اس نے مقامی باشندوں کی زندگی کو کافی آسان اور آرام دہ بنادیا ہے۔ ایک اوسط گھرانے کیلئے موسمِ سرما کے دوران بجلی پر تقریبا 2 ہزار 500 روپے کے اخراجات آتے ہیں جبکہ موسمِ گرما میں یہ خرچہ آدھا ہوجاتا ہے۔ جبکہ اس سے پہلے لکڑی کے چولہوں پرماہانہ اس سے 4 گنا زیادہ یعنی 10 ہزار روپے تک خرچ کرتے تھے۔لاسپور کی وادی ضلع چترال بالاسے ملحقہ شندور پاس کے ذریعے گلگت بلتستان کے غذر ضلع سے ملتی ہے۔ یہ وادی نیشنل گرڈ سے بہت دور ہے??? ??? ???‘?? ??? ?? ???? لیکن یہاں پانی سے بجلی بنانے کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں۔مقامی لوگوں نے مل کر اس علاقے میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیتوں کو استعمال کرنے میں پہل کی اور دیگر دیہاتوں کے لیے ایک مثال قائم کی۔ اس گاﺅں میں تعمیر ہونے والا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ہرچن، گاشت اور بالم سمیت قریبی 8 دیہاتوں کے ایک ہزار 50 گھرانوں کو بجلی فراہم کرتا ہے۔کمیونٹی نے ایک ڈسٹری بیوشن کمپنی بھی قائم کی ہے جس کا نام مشہور علاقے شندور کے نام پر پر شندور یوٹیلیٹی کمپنی رکھا گیا۔ اسے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا انتظام سونپا گیا ہے اور اس کے عہدیداروں کو وقتاً فوقتا ًاور جمہوری طریقے سے تبدیل کیا جاتا ہے۔ پروجیکٹ کی پائیداری کا عنصر اس کا انتظام ہے جو مرمت اور دیکھ بھال کےلئے کمپنی کو ہونے والی بچت سے کام لیتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر مقامی لوگ اپنی جیب سے مطلوبہ رقم فراہم کرتے ہیں۔ حتی کہ جنریٹرز، ٹربائنز یا ٹرانسفارمرز کی تبدیلی کے لیے بھی ضرورت پڑنے پر وہ رقم مہیا کرتے ہیں۔ کمپنی ایک سوشل انٹرپرائز کے طور پر کام کررہی ہے جہاں بچت کو علاقے میں ترقیاتی کاموں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے علاقے میں لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری آئی ہے۔ سستی توانائی ان کی زندگیوں میں سکون اور آسانی لے کر آئی ہے۔ برقی آلات کا استعمال اب وادی میں عام ہوچکا ہے ۔اس سے قبل یہاں کے طلبہ مٹی کے تیل سے جلنے والی لالٹین کی روشنی میں پڑھائی کرتے تھے، وہ بھی اب اس ماحول دوست توانائی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہونا ان کے لئے ایک اضافی سہولت ہے۔اگر اس کو ماڈل بنایا جائے اور جہاں مناسب ہو یا ممکن ہو کہ اس قسم کے پاور سٹیشن بنائے جا سکتے ہیں تو ان سے استفادہ کرنا نہایت ضروری ہے اس سے ایک طرف تو سستی بجلی ہاتھ آئے گی تو ساتھ ہی ملکی معیشت کو بھی سہارا ملے گا۔