مویشی منڈیوں کی صورتحال پر تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے ’سماجی دوری‘سے متعلق احتیاط اُور کاروباری و تجارتی سرگرمیوں کے لئے قواعد و ضوابط (SOPs) پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اِس سلسلے میں صوبائی حکومت بھی دلچسپی لے رہی ہے اُور ہر سطح پرکوشش یہ ہے کہ ہر خاص و عام کو اِس حقیقت کا یقین دلایا جائے کہ ”کورونا وباءکا خطرہ ابھی ٹلا نہیں بلکہ اِس کی شدت میں اضافہ ہوا ہے‘ لہٰذا احتیاط ہی میں سب کی بھلائی ہے اُور کورونا وبا ءکی صورت منڈلاتے خطرے کے پیش نظر‘ بھیڑ بھاڑ والے عمومی مقامات پر جانے یا خصوصی تقریبات میں شرکت سے حتی الوسع گریز کیا جائے۔“ بنا تمہید اُور صاف الفاظ میں بات کی جائے تو صوبائی و ضلعی فیصلہ سازوں کو ماضی کے تلخ تجربات کی وجہ سے خدشہ ہے کہ ماہ رمضان المبارک میں اجتماعی عبادات‘ خریداری اُور عیدالفطر کے موقع پر اجتماعات کی طرح عیدالاضحیٰ پر بھی سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے سلسلے میں خاطرخواہ احتیاط یا کوشش نہیں کی جائے گی اُور اِسی وجہ سے نہ صرف اندرون شہر قربانی کے لئے جانوروں کی فروخت پر (2 جولائی سے) پابندی کر دی گئی ہے بلکہ صوبائی اُور ضلعی فیصلہ سازوں کی جانب سے احکامات پر مشتمل تفصیلی ہدایت نامہ بھی مرتب کیا گیا ہے اُور اِن ہدایات کی صورت پابندیوں کا اطلاق صرف پشاور ہی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کے حکم سے پورے خیبرپختونخوا کے لئے کیا گیا ہے۔
بنیادی نکتہ یہ ہے کہ اِس مرتبہ شہری حدود میں مویشی منڈیاں قائم نہیں کی جائیں گی لیکن اِن احکامات کا دوسرا حصہ خاصہ دلچسپ ہے کہ اِس سال حکومت کے مقرر کردہ مقامات پر مویشی منڈیاں تاخیر سے قائم کی جائیں اُور یہ تاخیر کم سے کم ماہ ذیقعد کے شروع ہونے تک (عیدالاضحی سے دس روز قبل تک) ہونی چاہئے لیکن صوبائی دارالحکومت پشاور میں پہلے ہی ضلعی حکام کی منظوری و تائید سے مویشی منڈیاں قائم ہیں‘ جہاں کھلے عام اُن سبھی احتیاطی تدابیر اُور قواعد و ضوابط کا مذاق اڑایا جا رہا ہے‘ جن سے متعلق صحافیوں کو مطلع کرتے ہوئے حکام نے میڈیا نمائندوں سے تعاون کی درخواست کی ہے۔ کورونا وباءسے بچاو¿ اُور اِس کے پھیلنے کو روکنے کے لئے سماجی فاصلوں اُور احتیاطی تدابیر سے متعلق ذرائع ابلاغ کی اشاعتیں اُور نشریات برسرزمین حقائق کا بیان ہیں‘ جنہیں درخوراعتنا نہیں سمجھا جا رہا اُور شاید صوبائی اُور ضلعی حکومت ذرائع ابلاغ کے اداروں سے یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ سماجی دوری یا دیگر احتیاطی تدابیر سے متعلق قواعد کی خلاف ورزیوں کو منظرعام پر نہ لائیں کیونکہ ایسی صورت میں اُن کی کارکردگی جو کاغذوں اُور اجلاسوں کی صورت 100 فیصد کامیابی سے جاری ہے۔
اُس کا مزا خراب نہ ہو۔محکمہ بلدیات (لوکل گورنمنٹ) کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ آن لائن تبادلہ¿ خیال اُور بعدازاں جاری ہونے والے اعلامیے میں جن نکات (ہدایات) کا ذکر ہوا ہے اُن میں سے ہر نکتے کی اپنی جگہ اہمیت ہے اُور اگر اِن پر حقیقت میں عمل درآمد ہو جاتا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ عید الاضحیٰ پوری احتیاط و ذمہ داری سے ادا کی جا سکتی ہے ۔ عوام الناس جان لیں کہ 1: بغیر ماسک پہنے مویشی منڈیوں میں داخلے یا خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ¾2: نابالغ و کمسن بچوںاُور پچاس سال سے زیادہ عمر کے بزرگوں کو مویشی منڈیوں میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی ¾ 3: مویشی منڈیوں کے داخلی و خارجی راستوں پر جراثیم کش ادویات کی فراہمی اُور ہاتھ دھونے کے لئے صابن پانی کا بندوبست موجود ہوگا ¾:4عارضی مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ¾5: محکمہ بلدیات کے دفاتر مویشی منڈیوں میں بنیادی سہولیات فراہم کریں گے جن میں پینے کا صاف پانی‘ قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشیں اَکٹھا کرنا اُور صفائی ستھرائی کی مثالی صورتحال برقرار رکھی جائے گی۔
¾6: بلدیاتی ادارے (ٹاو¿ن میونسپل اٹھارٹیز) اپنی اپنی حدود میں عوام کو بلاقیمت ایسے تھیلے (بیگ) فراہم کریں گے‘ جن میں قربانی کے بعد گندگی ڈالی جائے گی ¾:7 ٹریفک پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مویشی منڈیوں اُور عیدالاضحیٰ سے قبل ٹریفک کے نظام کو فعال رکھنے کے لئے غوروخوض کریں ¾ 8: مویشی منڈیوں میں لکڑی یا بانس کی مدد سے راہداریاں بنائی جائیں گی ¾9: مویشی منڈیوں سے متعلق احتیاطی تدابیر اُور حکومتی احکامات سے متعلق عوامی شعور میں اضافہ کرنے کے لئے ہر ضلع میں عوامی شعور اُجاگر کرنے کی مہمات چلائی جائیںگی ¾10: پبلک مقامات پر چہرہ ڈھانپنے‘ ہاتھوںکو دھونے اُور کورونا وباءسے بچنے کے لئے سماجی دوری جیسے تین بنیادی اصولوں پر عمل درآمد کی صورتحال پر نظر رکھی جائے گی اُور ضلعی حکام مویشی منڈیوں‘ اِن سے ملحقہ گلی کوچوں اُور بازاروں میں گشت کریں گے تاکہ مذکورہ قواعد پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے ¾ 11: ڈپٹی کمشنر اپنے اپنے اضلاع اُور یونین کونسل و تحصیل کی سطح پر جملہ احتیاطی تدابیر اُور مذکورہ قواعد و ضوابط پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے ¾12: ہر ضلع اُور شہر میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں تلف کرنے کے لئے حکمت عملی سے متعلق ہدایات پہلے ہی اضلاع کو جاری کر دی گئی ہیں۔ اُمید ہے کہ (ماضی کے برعکس) اِس مرتبہ مویشی منڈیوں سے رجوع کرنے والوں کے تجربات تلخ نہیں ہوں گے اُور صوبائی و ضلعی فیصلہ سازوں نے جس عزم کا اظہار کیا ہے اُس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا‘ جس کے لئے زبانی کلامی اعلانات اُور اعلامیہ جاری کرنے کے علاوہ بھی محنت و مشقت کی ضرورت ہے۔