فکسنگ کیخلاف قانون سازی کیلیے پی سی بی کی تجاویز ادھوری محسوس ہونے لگیں، ابتدائی 14 صفحات کے بعد سابقہ واقعات، اپنا اینٹی کرپشن کوڈ اور سری لنکن قانون کو ہی شامل کرلیا،حکومتی ذرائع کے مطابق ان تجاویز کی بنیاد پر کوئی قانون بنانا انتہائی مشکل لگتا ہے، ماضی میں اعجاز بٹ اور نجم سیٹھی کے دور میں بھی حکومت سے بات چیت کی گئی تھی مگر پھر پیش رفت نہیں ہو سکی۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے’’لیجسلیشن آن دی پریوینشن آف کرپشن ان اسپورٹس‘‘ (کھیلوں کو بدعنوانی سے بچانے کیلیے قانون سازی) کے نام سے77 صفحات پر مشتمل تجاویز تیار کی ہیں،اسے گذشتہ دنوں وزیر اعظم عمران خان کو بھی پیش کر دیا گیا تھا،اس کے ابتدائی 14 صفحات میں پس منظر اور قانون بنانے کے حوالے سے تجاویز شامل ہیں، بعد میں سابقہ فکسنگ واقعات اور بورڈ کا اپنا اینٹی کرپشن کوڈ موجود ہے، تقریباً 30 صفحات سری لنکا میں فکسنگ کیخلاف بننے والے قانون کے ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ پی سی بی نے زیادہ کام کیے بغیر عجلت میں تجاویز تیار کیں، ابتدائی 14 صفحات میں اس حوالے سے کچھ چیزیں موجود مگر بیشتر حصہ ماضی کی باتوں کا ہے، بعد میں اپنا اینٹی کرپشن کوڈ اور سری لنکن قانون لگا دیا، اب حکومت اگر قانون سازی کا فیصلہ کرتی ہے تو اسے کرکٹ بورڈ کی تجاویز سے زیادہ مدد نہیں ملے گی، اس پر بہت محنت اور وقت لگے گا یوں یہ معاملہ پھر سرد خانے کی زینت بن سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پی ایس ایل لائیو سٹریمنگ کیس کے بعد اپنی ’’زیروٹولیرنس‘‘ پالیسی کا ثبوت دینے کیلیے بورڈ نے قانون بنانے کی باتیں کیں،اس کے مقابلے میں رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی کی تیار کردہ تجاویز زیادہ جامع ہیں۔ دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں سابق چیئرمین اعجاز بٹ اور نجم سیٹھی کے دور میں بھی پی سی بی نے فکسنگ کے خلاف قانون سازی کیلیے حکومت سے بات چیت کی تھی مگر پھر پیش رفت نہیں ہو سکی، البتہ اس بار وزیر اعظم عمران خان ہیں جو خود سپورٹسمین رہ چکے لہذا وہ قانون سازی کرانے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔