ووسٹر میں موجود پاکستانی پلیئرز ایک دوسرے کا زور بازو پھر آزمانے کیلیے تیار ہیں، دوسرا2روزہ انٹراسکواڈ پریکٹس میچ ہفتے کو شروع ہوگا، یہاں صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے بعد ٹیم پیر کوڈربی جائے گی۔
گذشتہ روز بیٹنگ کی خصوصی مشق کیلیے ماربل سلیب کا استعمال کیا گیا، پھسل کر تیزی سے آنے والی گیندوں کا سامنا ایک چیلنج رہا، پیسرز نے لائن اور لینتھ بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھا، شاداب خان اور عماد وسیم سمیت اسپنرز نے عمدہ بولنگ کے گْر سیکھے۔ بولنگ کوچ مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ غیرمعمولی حالات ہیں، تماشائیوں کی عدم موجودگی میں کرکٹرز کو ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھانا ہوگا،انھیں کورونا کے پروٹوکول سے آگاہ کردیا،گیند کو چمکانے کیلیے تھوک کا استعمال روکنے کے بعد بولرز کو متبادل آپشنز کا عادی بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔
میزبان انگلینڈ سے3ٹیسٹ اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کیلیے پاکستانی اسکواڈ ووسٹر میں بائیو سیکیور ماحول میں قرنطینہ کررہا ہے،وہاں ہیڈ کوچ مصباح الحق اور معاونین کے زیرنگرانی ٹریننگ اور انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچز کا سلسلہ بھی جاری ہے،14 روز قرنطینہ میں گزارنے کے بعد مہمان کرکٹرز اور آفیشلز پیر کو ڈربی روانہ ہوں گے،وہاں بھی ٹریننگ کے ساتھ پریکٹس میچز بھی شیڈول ہیں،یکم اگست کو مانچسٹر روانگی ہوگی جہاں پہلا ٹیسٹ 5 سے 9 اگست تک اولڈ ٹریفورڈ میں کھیلا جائے گا۔
گذشتہ روز شیڈول کے مطابق اختیاری ٹریننگ سیشن ہونے کے باوجود بیشتر کھلاڑیوں نے میدان کا رخ کرتے ہوئے سخت مشقوں کا سلسلہ جاری رکھا، مصباح الحق کے اسسٹنٹ شاہد اسلم نے بیٹسمینوں کو پریکٹس کرانے کیلیے ماربل سلیب کا استعمال کیا، پھسل کر تیزی سے آنے والی گیندوں کا سامنا ایک چیلنج رہا،بابر اعظم نے طویل سیشن کیا، عابد علی، امام الحق، شان مسعود اور اظہر علی نے میدان کے وسط میں بھی اپنا اسٹروک پلے بہتر کیا، پیسرز نے لائن اور لینتھ بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھا، شاداب خان اور عماد وسیم سمیت اسپنرز نے اسپن بولنگ کوچ مشتاق احمد سے عمدہ بولنگ کے گْر سیکھے،بیٹ کی مدد سے اچھالی جانے والی گیندوں پر سلپ میں کیچز کی مشق بھی کرائی گئی،ووسٹرمیں قرنطینہ ٹریننگ کا سلسلہ مکمل ہوگیا، یہاں شیڈول دوسرا اور آخری 2روزہ میچ ہفتے کو شروع ہوگا۔
پیر کو اگلے پڑاؤ کی جانب روانگی ہے۔ دریں اثنا قومی کرکٹ ٹیم کے اسپن بولنگ کوچ مشتاق احمد نے پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ انٹرویو میں کہاکہ دورۂ انگلینڈ غیرمعمولی حالات میں ہورہا ہے، یہاں کرکٹرز کا حوصلہ بڑھانے کے لیے تماشائی نہ ہی تجزیہ کرنے کے لیے میڈیا نمائندگان موجود ہوں گے، لہٰذا ان کو اپنے گروپ سے ہی مدد لیتے ہوئے ایک دوسرے کی بھرپور حوصلہ افزائی کرنا ہے، ٹیم مینجمنٹ کو کھلاڑیوں کی ذہنی مضبوطی پر خاص توجہ دینا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ساڑھے3 ماہ بعد گراؤنڈ کا رخ کرنے والے پلیئرز کا جوش و جذبہ دیدنی اور وہ بھرپور لگن سے نیٹ پریکٹس کرنے میں مصروف ہیں۔ ایک سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ کھلاڑیوں کو کورونا کے پروٹوکول سے مکمل آگاہ کررہے ہیں۔
ان میں گراؤنڈز مین سے فاصلہ رکھنا، گیند کو تھوک سے نہ چمکانا اور دیگر احتیاطی تدابیر شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ماضی میں اسپنرز عموماً گیند کو تھوک سے ہی چمکاتے تھے تاہم ان حالات میں بولرز کو متبادل آپشنز کا عادی بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔ سب سے خوش آئند عمل یہ ہے کہ قومی اسکواڈ میں شامل تمام کھلاڑی اور سپورٹ اسٹاف ایک دوسرے کی مکمل حوصلہ افزائی کررہے ہیں، یقین ہے کہ بتدریج کھیل میں واپسی کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ یاد رہے کہ کوچنگ کا وسیع تجربہ رکھنے والے مشتاق احمد 2016 کے دورۂ انگلینڈ میں بھی پاکستان ٹیم کی مینجمنٹ کا حصہ تھے، مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان نے یہ سیریز2-2سے برابر کی تھی، سابق لیگ اسپنر کو انگلش کنڈیشنز پر بولنگ کاوسیع تجربہ ہے، انھوں نے8 ٹیسٹ میں 28.81 کی اوسط سے 32 وکٹیں لی ہیں۔