کرکٹ ’بائیوببل‘ کے اندر کی دنیا کسی حیرت کدہ سے کم نہیں، انٹری صرف اس کیلیے جو کورونا فری ہے، روزانہ کی بنیاد پرصحت کے حوالے سے سوالوں کا تسلی بخش جواب دینا بھی ضروری ہے، جگہ جگہ پاؤں کے نشان کسی کرائم سین کی عکاسی کررہے ہوتے ہیں، ٹی وی کوریج کرنے والی ٹیم کو بھی نئے انتظامات نے چونکا کر رکھ دیا، وہ بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگئی کہ یہ وہ کرکٹ نہیں جس کو ہم جانتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ سیریز کی صورت میں انٹرنیشنل کرکٹ کا سلسلہ بحال ہوچکا، ساؤتھمپٹن میں جاری میچ بائیوسیکیور ببل میں ہونے والا تاریخ کا پہلا ٹیسٹ ہے، دونوں ٹیموں کے کھلاڑی کئی ہفتوں سے بائیوببل میں موجود جہاں انھیں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلیے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، اندر کی دنیا کافی عجیب ہے، اس میں انٹری کیلیے کورونا وائرس ٹیسٹ لازمی طور پر منفی ہونا چاہیے، موجود کھلاڑیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنی صحت کے حوالے سے سوالات کے جواب دینا پڑتے ہیں۔
ہر راستے پر اضافی دروازہ موجود جس میں ٹمپریچر اسکینر لگے ہوئے ہیں، اندر داخل ہونے کے بعد چہرے کو ماسک سے ڈھانپ کر رکھنا انتہائی ضروری ہے، فرش پر تیر اور پاؤں کے بنے نشان کسی کرائم سین کا منظر پیش کررہے ہیں، کینٹین میں رکھی ایک ٹیبل ایک فرد کیلیے ہے، بار میں موجود ٹیبلز پر بھی واضح طور پر ہدایات درج ہیں کہ اس پر کتنے شخص بیٹھ سکتے ہیں۔
راہداریوں کے علاوہ ہر دروازے کے ساتھ ہینڈ جیل ڈسپینسرز سینیٹائزرز موجود ہیں جو آپ کو یاد دلاتے ہیں کہ اندر جانے سے قبل ہاتھوں کو جراثیم سے پاک کرکے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ اتنے کڑے انتظامات اور احتیاطی تدابیر نے ساؤتھمپٹن ٹیسٹ کی کوریج کیلیے آنے والی ٹی وی ٹیم کو بھی چونکا دیا، انھیں بھی نئے قواعد و ضوابط کا سامنا کرنا پڑا، ہوٹل سے ان کے ٹیسٹ میچ اسپیشل باکس سب کا ہی ماحول مختلف تھا جس کی وجہ سے میچ کے آخر پر وہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ یہ وہ کرکٹ نہیں جس کو ہم جانتے ہیں۔