پی سی بی نے دانش کنیریا اور سلیم ملک کو نو لفٹ کا بورڈ دکھا دیا، لیگ اسپنرسے کہا گیا ہے کہ سزا دینے والے انگلش کرکٹ بورڈ سے رابطہ کریں، سابق کپتان سے ایک بار پھراپریل 2000 کے ٹرانسکرپٹ کا جواب دینے کا مطالبہ کردیا،سلیم ملک کا کہنا ہے کہ اپنے وکیل کی مشاورت سے ردعمل دوں گا۔
دانش کنیریا اور سلیم ملک نے اپنے الگ الگ کیسز پیش کرتے ہوئے کرکٹ کے دروازے کھولنے کی درخواست کردی تھی، گذشتہ روز جواب میں دانش کنیریا سے کہا گیا کہ کہ میرن ویسٹ فیلڈ کو 2009میں فکسنگ کی ترغیب دینے پر آپ کو انگلش بورڈ کے ڈسپلن کمیشن نے تاحیات پابندی کی سزا دی، اپیل پینل کے بعد لندن میں ہائیکورٹ کے کمرشل بینچ اور سول ڈویڑن کی عدالت میں اپیلزکو مسترد کر دیا گیا، پی سی بی کا بحالی پروگرام سزا کی مدت کے اختتام پر پیش کیا جاتا ہے، تاحیات پابندی والوں کو نہیں، آپ کو سزا ای سی بی کی جانب سے دی گئی۔
تمام ممبرز اس پر عمل کے پابند ہیں، ای سی بی کوڈ کی شق نمبر 6.8 کے تحت دوبارہ کھیل کی اجازت دینے کا اختیار صرف اسی اینٹی کرپشن ٹربیونل کے پاس ہے جس نے فیصلہ سنایا تھا، لہٰذا اس معاملے پر ای سی بی سے رجوع کریں۔ دوسری جانب پی سی بی نے سابق کپتان سلیم ملک کی درخواست کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ وہ آئی سی سی کی جانب سے فراہم کردہ اپریل 2000 کے ٹرانسکرپٹ کا جواب دینے میں ناکام رہے۔
اس پس منظر میں پی سی بی اس وقت تک مزید کاروائی نہیں کر سکتا جب تک آپ اس معاملے پر جواب نہیں دے دیتے، ٹرانسکرپٹ کا جواب دینے سے انکار اور اجتناب اس اعتراف کو تبدیل نہیں کرسکتا جو آپ نے 5 مئی 2014 کو اس وقت کے چیئرمین پی سی بی کے نام خط میں لکھتے ہوئے کہا تھا کہ اپنی غلطی قبول کرنے کے لیے تیار،شائقین سے معافی مانگتا اور ری ہیب کے عمل کو شروع کرنا چاہتا ہوں، آئی سی سی اور پی سی بی کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کو تیار ہوں۔ دوسری جانب سلیم ملک کا کہنا ہے کہ میں اپنے وکیل کی مشاورت سے ردعمل دوں گا۔
دانش کنیریا کا کہنا ہے کہ میرے معاملے کو سلیم ملک کیس کے ساتھ نہ ملایا جائے،سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے ویڈیو پیغام میں سابق لیگ اسپنر نے کہاکہ پی سی بی کو جو خط لکھا تھااس کا جواب موصول ہوگیا، قانونی مشاورت کے بعد ردعمل دوں گا، میرا کیس سلیم ملک سے بالکل مختلف ہے، اس کا میچ فکسنگ یا اسپاٹ فکسنگ سے کوئی تعلق نہیں،اگر کسی نے اسے سلیم ملک کیس سے ملایا تو اس کیخلاف قانونی چارہ جوئی کروں گا۔