وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہسپتالوں کے لیے وعدہ کیے گئے آکسیجن کی سہولت سے لیس 2 ہزار بستروں میں سے ایک ہزار 825 (90 فیصد سے زائد) پورے ملک کے ہسپتالوں میں مہیا کردی گئی ہے جبکہ کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص بقیہ بستر جلد مہیا کردیئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ وزیر منصوبہ بندی، ترقی اسد عمر نے جون میں وعدہ کیا تھا کہ حکومت کورونا وائرس کے کیسز میں اچانک اضافے کے پیش نظر کئی ہسپتالوں میں آکسیجن کے ساتھ بستروں کی کمی کے بعد جولائی کے آخر تک ہسپتالوں کو 2 ہزار بستر فراہم کرے گی۔
صورتحال اس قدر خراب ہوگئی تھی کہ یہاں تک کہ وینٹی لیٹر کی ضرورت میں ایک ڈاکٹر بھی دم توڑ گئے تھے۔
گزشتہ روز مزید 3 ڈاکٹرز، ایک ملتان کی نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر، ایک آرتھوپیڈک سرجن اور ایک وزیر اعظم عمران خان کے کالج کے ساتھی اور کراچی میں ایک سینئر ڈاکٹر، کورونا وائرس کے خلاف جنگ ہار گئے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی (ایس اے پی ایم) ڈاکٹر ظفر مرزا جن میں چند روز قبل ہی وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ عید کے دوران کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں دوبارہ تیزی کے خدشے پیش نظر اسے صحت کے گائیڈ لائنز اور احتیاطی تدابیر کے نفاذ کے ساتھ سختی سے کنٹرول کیا جائے گا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں صحت کے رضاکار مثالی خدمات انجام دے رہے ہیں اور نئے کیسز کی تعداد میں کمی فرض شناس صحت رضاکاروں کی ہی وجہ سے ہے۔
ٹوئٹر پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے رضاکاروں کے تحفظ کے لیے پاکستان کے اقدامات کو سراہا جارہا ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ محدود وسائل کے باوجود حکومت نے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے رضاکاروں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ سے زائد صحت رضاکاروں کو ذاتی حفاظتی کٹس کے مناسب استعمال پر خصوصی تربیت دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وی کیئر پروگرام کے تحت چاروں صوبوں، وفاقی دارالحکومت، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں پہلے ہی 60 ہزار سے زائد صحت پیشہ ور افراد کی تربیت کی جاچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے پیاروں اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، عیدالاضحی کے موقع کے لیے اعلان کردہ سرکاری گائیڈ لائنز پر عمل کیا جائے، لوگوں کو چاہیے کہ وہ عید کی نماز کے دوران ماسک کا استعمال کریں اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے ان کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں'۔
ایک علیحدہ ٹوئٹ میں وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی، جو کورونا وائرس پر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہیں، نے اعلان کیا کہ ملک بھر کے ہسپتالوں میں 90 فیصد سے زیادہ بستر (ایک ہزار 825) فراہم کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ان میں سے اسلام آباد میں 550 بیڈ، پنجاب میں 480، سندھ کو 125، خیبر پختونخوا کو 390، بلوچستان کو 150، گلگت بلتستان کو 40 اور آزاد جموں و کشمیر کو 90 بستر مہیا کیے گئے ہیں'۔
وزارت قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ حکومت جلد ہی تمام 2 ہزار بستروں کی فراہمی کا کام مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا 'ہم باقی 175 آکسیجن والے بستر 31 جولائی کے بدلے اس سے پہلے ہی فراہم کردیں گے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیسز کی تعداد میں کمی کی وجہ سے ملک بھر کے ہسپتالوں میں خالی بستروں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے تاہم بستروں کو کسی تکلیف دہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مہیا کیا جارہا ہے۔
دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے دو سینئر ڈاکٹروں کی وفات پر تعزیت کیا جن میں سے ایک ان کے ایچی سن کالج کے ساتھی بھی شامل تھے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ 'میری تعزیت اور دعائیں مصطفی کمال پاشا، وی سی نشتر میڈیکل یونیورسٹی، اور ندیم ممتاز کے اہل خانہ سے ہیں - دونوں ہی کورونا وائرس کیی وجہ سے انتقال کر گئے، ندیم ممتاز اور میں 9 سال تک ایچی سن میں ایک ساتھ رہے تھے'۔