اسلام آباد (ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے برسراقتدار آنے کے بعد سے طرزحکمرانی میں شفافیت لانے کیلئے مہم شروع کررکھی ہے جو بدستور جاری ہے ‘چینی اسکینڈل کی جے آئی ٹی رپورٹ منظرعام پر لانے کے بعد مشیران اور معاونین خصوصی کے اثاثوں کی تفصیلات پبلک کرنا بھی اسی مہم کا حصہ ہے۔
وزیراعظم نے عوام سے کیاگیاوعدہ پوراکردیا‘تمام معاونین خصوصی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں ‘اگرچہ حکومت اسے اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے مگر اپوزیشن نے مشیران اور معاونین خصوصی کی سامنے آنے والی تفصیلات پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں اورمشیروں اور معاونین خصوصی سے استعفے لینے کا مطالبہ کردیاہے جس کی وجہ سے طرزحکمرانی میں شفافیت لانے کی عمران خان کی کوششوں پر تنازع شروع ہوگیاہے ۔
وفاقی وزیرمنصوبہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے مشیروں اورمعاونین خصوصی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کر کے مثالی کام کیا ہےجبکہ معاون خصوصی احتساب شہزاداکبر نے کہاہے کہ کسی مشیر یا معاون خصوصی سے انکوائری کیلئے اس کی دہری شہریت ایشو نہیں ہے‘ کئی مشیر باہر سے پاکستان آئے اس لئے ان کے اثاثے باہر ہی ہوں گے۔
معاون خصوصی برائے قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف اور معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل کہتے ہیں کہ ان کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی ملک کی شہریت نہیں ‘پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے استفسارکیاکہ کیا دوہری شہریت کے لوگ نیا پاکستان بنا رہے ہیں؟ ۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان غیر ملکی شہریت رکھنے والے اپنے مشیروں‘معاونین خصوصی سے استعفیٰ لیں۔
ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب کہتے ہیں کہ وفاقی کابینہ میں دوہری شہریت کے حامل افراد کی موجودگی سیکورٹی رسک ہے‘دہری شہریت والوں کو وفاقی کابینہ میں شامل کرکے عمران خان جرم کے مرتکب ہوئے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن)کے خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنی کسی بات پر عمل نہیں کیا‘عمران خان صرف ایک بات بتادیں جو انہوں نے اقتدارمیں آنے سے پہلے کہی ہو اور اس پر عمل کیا ہو یا نبھایاہو۔
مسلم لیگ (ن)کے رہنماء احسن اقبال کا کہناتھاکہ یہ مہمان اداکاروں کی حکومت ہے ‘ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاحت و سمندرپار پاکستانیز ذوالفقار عباس بخاری نے کہا ہے کہ دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے احسن اقبال خود اپنے گریبان میں جھانکیں ، احسن اقبال ہماری فکر چھوڑیں پہلے اپنے اقاموں کا جواب دیں۔
تفصیلات کے مطابق جیونیوزکے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان شہزاداقبال سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ عمران خان نے اپنے معاونین خصوصی اور مشیروں کے اثاثے اور دہری شہریت ظاہر کر کے ایک معیار طے کردیا ہے، کابینہ کے غیرمنتخب اراکین کو اثاثوں اور شہریت ظاہر کرنے سے قانونی چھوٹ حاصل ہے، ان کے اثاثوں اور شہریت سے متعلق مستقل قانون بنانے کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہوگی ، حکومت نے معاون خصوصی اور مشیروں کے اثاثے ظاہر کر کے مثال قائم کردی ہے۔
غیرمنتخب اراکین کو کابینہ اجلاس میں بیٹھنے کا حق حاصل نہیں ہوتا وہ دعوت پر شریک ہوتے ہیں، کابینہ اجلاسوں میں ہر معاون خصوصی اور مشیر کو مدعو نہیں کیا جاتا ہے، کچھ معاونین خصوصی یا مشیر ایسے ہیں جن کاہر اجلاس میں کام ہوتا ہے،مشیر یا معاون خصوصی کا کام صرف مشورہ دینا ہوتا ہے، انہیں کسی انتظامی فیصلے پر دستخط کرنے کا اختیار نہیں ہوتا، ایگزیکٹو اتھارٹی کابینہ کے منتخب اراکین کے ہاتھ میں ہی ہوتی ہے،وہی سمریوں اور احکامات پردستخط کرسکتے اور حتمی رائے دے سکتے ہیں ۔
اسحاق ڈار یا شریف خاندان کے پاس دہری شہریت نہیں تھی لیکن وہ لندن میں بیٹھے ہیں، یہاں جس نے ملک سے بھاگ کر جانا ہو اسے دہری شہریت کی ضرورت نہیں ہوتی وزیراعظم اپنے طیارے پر اسے بھگادیتے ہیں۔تحریک انصاف کا منشور ہے کہ ہمارے اثاثے پاکستان میں ہونا چاہئیں، کئی مشیر باہر سے پاکستان آئے اس لئے ان کے اثاثے باہر ہی ہوں گے۔
اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ آئین نے وزیراعظم کو غیرمنتخب اراکین کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کی اجازت دی ہے، بادی النظر میں منتخب اور غیرمنتخب اراکین کیلئے یکساں اصول ہونا چاہئیں‘اس بات پر زیادہ غور نہیں کیا ممکن ہے کوئی جوابی بیانیہ بھی ہو اس لئے قانون اس طرح بنایا گیا، غیرمنتخب اراکین کے اثاثے ظاہر کرنے کے بعد پارلیمنٹ میں اس پر بات چیت ہوگی، ممکن ہے پارلیمنٹ میں اس قانون میں ترمیم کی بھی رائے آئے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانی اگر پاکستان کیلئے کام کرناچاہیں تو ان سے دوسرے ملک کی شہریت چھوڑنے کا مطالبہ کرنا چاہئے اس پر ایک سے زائد رائے موجود ہیں‘اسد عمر نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ اقامہ پربیرون ملک ملازم ہوں اور کابینہ میں بھی شامل ہوں، کابینہ میں شامل ہونے کیلئے آپ کو ملک یا بیرون ملک نوکری چھوڑنا پڑتی ہے‘پی ٹی آئی کے مثالی کاموں پر بھی لیکن اور ا گر کی بحث شروع کردی جاتی ہے، عوام کی نمائندگی کرنا ہے تو پھر آپ قابل احتساب بھی ہیں۔
ادھرڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے میر ے خلاف غلط افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں‘ میرے پاس پاکستان کے علاوہ کسی ملک کی شہریت نہیں‘میں حکومت پاکستان کو اپنی شہریت کے بارے میں پہلے میں حلف نامہ جمع کروا چکا ہوں۔
اتوار کواپنے اثاثوں اور شہریت سے متعلق وضاحتی بیان میں ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ میں اپنی موجودہ ذمہ داری سنبھالنے کے بعد امریکا نہیں گیا، مجھے امریکا سے کوئی آمدنی نہیں آرہی ہے ، میری بیرون ملک میں کوئی اربوں یا لاکھوں کی جائیداد نہیں‘میرے یا میرے اہل خانہ کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی ملک میں کوئی جائیداد نہیں ہے، غلط فہمی نہ پھیلائی جائے۔
ڈاکٹر شہباز گل کا کہناہےکہ میں صرف پاکستانی شہری ہوں اور میرے پاس کسی اور ملک کی نہ شہریت ہے اور نہ ہی کوئی پاسپورٹ۔اتوار کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میرے پاس صرف پاکستانی پاسپورٹ ہے۔ میں نے یہ کبھی نہیں چھپایا ۔
زلفی بخاری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو مہمان اداکاروں کی حکومت کہنے والے اس حقیقت کو فراموش کر بیٹھے ہیں کہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے باوجودنواز شریف ‘خواجہ آصف اور احسن اقبال خود متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے اقامہ ہولڈر ہیں ،دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے احسن اقبال خود اپنے گریبان میں جھانکیں ، احسن اقبال ہماری فکر چھوڑیں پہلے اپنے اقاموں کا جواب دیں۔ زلفی بخاری نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارا مرنا جینا پاکستان میں ہےجبکہ مسلم لیگ نون کی قیادت مفرور ہے۔
پاکستان کو لوٹ کر بیرون ملک دولت کے انبار لگانے والے اور کرپشن کے ریکارڈ قائم کرنے والے خود منہ چھپاتے پھر رہے ہیں ۔زلفی بخاری نے کہا کہ ملک سے فرار ہم نہیں ہو رہے، جنہوں نے لوٹ مار کی وہ بیماری کے بہانے سے چھپتے پھر رہے ہیں۔
اپنے بیان میں سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ دہری شہریت کا حامل شخص رکن پارلیمان نہیں بن سکتاتو دہری شہریت والوں کو کابینہ کا حصہ کیوں اور کس قانون کے تحت بنایا گیا ہے، عمران خان ماضی میں دوہری شہریت کے حامل کابینہ ارکان کی سخت مخالفت کرتے تھے، وزیراعظم نے اپنی ہر بات سے یو ٹرن لیا ہے‘کیا وزیراعظم نے معلوم ہوتے ہوئے دوہری شہریت کے حامل لوگوں کو آئینی فورم کا حصہ بنایا؟
اگر وزیراعظم کو معلوم نہیں تھا تو یہ مزید تشویش کی بات ہے‘کیا دوہری شہریت کے لوگ نیا پاکستان بنا رہے ہیں؟ وزیراعظم کو نیا پاکستان کی تعمیر کے لئے بیرون ملک سے کاریگر درآمد کرنے پڑے‘کیا ملک اور تحریک انصاف میں قابل لوگوں کی کمی تھی،ثابت ہو چکا اس حکومت کے پاس کوئی پالیسی اور وژن نہیں۔
وفاقی کابینہ میں دوہری شہریت کے ارکان کے معاملے پر بیرسٹر مرتضی وہاب نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ میں دوہری شہریت کے حامل افراد کی موجودگی سیکورٹی رسک ہے۔
نیا پاکستان بنانے والوں نے بیرون ملک سے کنسلٹنٹس درآمد کرکے انہیں کابینہ میں شامل کیا ہے‘ وزیراعظم نے ہر ایشو کی طرح اس معاملے پر بھی یوٹرن لیا۔
آئین پاکستان دوہری شہریت کے حامل افراد کو کابینہ میں شمولیت اور نہ ہی پارلیمان کا رکن بننے کی اجازت دیتا ہے لیکن نیازی صاحب نے آئین پاکستان کو بالائے طاق رکھ کر اپنی کچن کابینہ میں غیر ملکی شہریت رکھنے والے افراد کو شامل کیا‘ نجانے سلیکٹڈ حکومت کی ایسی کونسی مجبوری تھی جو ایسے نااہل اور دوہری شہریت کے حامل افراد کا و وفاقی کابینہ کا حصہ بنایا۔
وفاقی کابینہ میں قومی نوعیت کے حساس فیصلوں میں غیر ملکی شہریت کے حامل افراد کی موجودگی سنگین معاملہ ہے جس کا نوٹس لیا جانا چاہئے ‘دہری شہریت والوں کو وفاقی کابینہ میں شامل کرکے عمران خان جرم کے مرتکب ہوئے ہیں ‘کیا عمران خان کو پاکستان میں قابل لوگ نہیں ملے جو دہری شہریت والوں کو اپنا معاون بنایا؟
اپنے ردعمل میں نیئر حسین بخاری نے کہا عمران خان کہتے تھے دوہری شہریت کا حامل شخص رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا،اب عمران خان کی کابینہ میں دوہری شہریت والی شخصیات کی موجودگی کا کیا جواز بنتا ہے؟دوہری شہریت کے لوگوں کو کابینہ کا حصہ بنانا وزیراعظم کا ایک اور یو ٹرن ہے۔دہری شہریت کے حامل کابینہ ارکان ماضی میں ماورائے قانون قرار دیئے جانے والے اب کیوں اور کس قاعدے کے تحت جائزہیں ؟
بڑے مالیاتی فوائد کے منصوبے دہری شہریت کے کاروباری معاونین کی زیرنگرانی ہیں ، پٹرول گیس ڈالر میگا کرپشن اسیکنڈلز میں دہری شہریت ’’مہمان مہربانوں‘‘کا تزکرہ عام ہے۔
اپنے بیان میں احسن اقبال کا کہناتھاکہ یہ مہمان اداکاروں کی حکومت ہے جو ملک کو ڈبوکر جہازپکڑے گی اور گرین کارڈاور برطانوی پاسپورٹ نکال کر بھاگ جائے گی ‘یہ کابینہ کے اجلاسوں میں بیٹھتے ہیں اور رازداری کا حلف بھی لے نہیں لے رکھا۔خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان صرف ایک بات بتادیں جو انہوں نے اقتدارمیں آنے سے پہلے کہی ہو اور اس پر عمل کیا ہو یا نبھایاہو۔
مریم اورنگزیب نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ عمران صاحب غیر ملکی شہریت رکھنے والے اپنے مشیروں‘وزیروں سے استعفیٰ لیں۔ مریم اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عمران صاحب آپ نے کہا تھا کہ دوہری شہریت ہو اوریہاں وزیر بھی ہوں یہ نہیں ہوسکتا، آپ نے کہا تھا یہ نہیں ہوسکتا کہ دوہری شہریت بھی ہو اور وہ ملک کے مستقبل کے فیصلے بھی کریں۔
عمران صاحب آپ نے کہا تھا کہ جس کے پاس دوسرے ملک کا پاسپورٹ ہو اسے پارلیمان میں نہیں بیٹھنا چاہیے، اب دوہری شہریت رکھنے والوں کو 22 کروڑعوام کی قسمت کے فیصلے کیوں کرنے دے رہے ہیں؟ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران صاحب آج غیر ملکی پاسپورٹ والوں کو کابینہ میں کیوں بٹھا رکھا ہے؟ جن کا پاکستان میں کچھ نہیں انہیں آج اپنی کابینہ میں بٹھا کرکیوں فیصلے کرا رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ملک پر غیر ملکی ٹولہ مسلط ہونے کی وجہ سے عوام بیروزگاری، معاشی تباہی اور بھوک میں مبتلا ہیں، سب فارن فنڈنگ اکاؤنٹس کی پیداوار مشیروں اور وزیروں کا ٹولہ ہے جو تحفے میں عمران صاحب کو ملا ہے۔