موجودہ حالات اورہماری ذمہ داری

 گزشتہ دنوں ایک دوست بہت رنجیدہ تھے پوچھنے پر بتایا کہ دفتر کے ایک پرانے ساتھی کا فون آیا تھا جن کو کئی ماہ قبل سینکڑوں دیگر افراد کے ہمراہ بیک جنبش قلم ملازمت سے فارغ کیاگیا تھا کیونکہ بقول ادارہ مالکان ان کی آمدن کم ہوگئی تھی جس کی وجہ سے بہ امرمجبوری ان اضافی لوگوں کو ملازمت سے فارغ کرنا پڑ رہا ہے۔ دوست نے بتایا کہ ان کے پرانے ساتھی تکلیف میں لگ رہے تھے تقریباً تین دہائیوں تک اچھی ملازمت کرنے کے بعد اچانک گھر بیٹھ جانے سے ان کے گھر کا چولہا ٹھنڈا پڑ گیا تھا بچے ابھی اس قابل نہیں تھے کہ گھر کا نظام سنبھالیں ویسے بھی عام آدمی کیلئے ملازمتیں کہاں ہیں؟ سرکاری اداروں میں آسامیاں نہیں جو چند ایک آسامیاں ہیں اس کے لئے لاکھوں بے روزگار امتحان دیتے ہیں اور ایک آدھ فیصد پاس کرلیتے ہیں۔ نجی کاروباری شعبہ تقریباً 2 سال سے تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ دکانیں بند ہورہی ہیں یا شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ نجی ادارے دوسرے صوبوں کی نسبت خیبر پختونخوا میں کم اور چھوٹے ہیں جن میں چند سو افراد ہی ملازمت حاصل کرسکتے ہیں۔ ایک وقت میں صوبہ میں سینکڑوں این جی اوز نہ صرف ترقیاتی کاموں میں مصروف تھےں بلکہ ہزاروں افراد کو اچھی تنخواہوں پر ملازمتیں بھی فراہم تھیں۔ کئی سال سے ہمارے صوبے میں کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے اب دیگر صوبوں میں کام کر رہے ہیں۔ دوست بتا رہے تھے اپنے دفتر کے پرانے ساتھی کا حال دیکھ کر ان کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ان کے مطابق وہ تو صرف ایک ساتھی سے ملے ہیں نجانے باقی بے روزگار ہونے والوں کا کیا حال ہوگا کیونکہ اداروں کے مالی بحران کی وجہ سے ان میں سے اکثریت کو دوسری جگہ ملازمت ملنے کے امکانات کم تھے۔ یہ دوسری بات کہ انہوں نے ہتھ ریڑھی لگا لی ہو۔ کھانے پینے کا سٹال لگا لیا ہو یا دوسرا چھوٹا موٹا کام شروع کر دیا ہو۔

حلال رزق کمانے کیلئے کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا لیکن بہت سے سفید پوش جو سالہا سال سے اچھی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اچھی جگہ ملازمت کرچکے ہوں اور ایمانداری کی وجہ سے انہوں نے کوئی جائیداد یا بینک بیلنس نہ بنایا ہوا ان کے لئے اچانک فٹ پاتھ پر کام کرنا ہمارے معاشرے میں اتنا آسان نہیں۔ دوست نے بتایا کہ انہوں نے دوبار اپنے ساتھی کی مالی مدد کی تاکہ اس کے گھر کا چولہا چند دن تک جلتا رہے مگر اس کے مطابق اس کے اپنے حالات چند ماہ سے اتنے خراب ہوچکے ہیں کہ دوسروں کی مدد تو ایک طرف وہ بچوں اور گھر کے اخراجات کیلئے پریشان ہیں ۔ مہنگائی میں کئی فیصد اضافے کے بعد ان کا بمشکل گھر چل رہا ہے۔ ایسے میں دوسروں کی مدد صرف اس صورت میں ہوسکتی ہے جب اپنے بچوں کا پیٹ کاٹا جائے۔ آٹا، دال، چاول، پٹرول، چینی کیا چیز ہے جو چند ماہ سے مسلسل مہنگی سے مہنگی نہیں ہورہی ہو اور حکومت دعوﺅں اور سوشل میڈیا پر بھڑکوں سے آگے نہیں بڑھ پارہی۔ عوام کی خدمت اور غریب کو حق دینے کے جو وعدے کئے گئے تھے وہ ماضی کی حکومتوں کی طرح سب کے سب جھوٹ ثابت ہو رہے ہیں کسی کو غریب کی فکر نہیں۔ کھانے پینے کی اشیاءایک طرف، ملک بھر میں گزشتہ کئی ماہ سے کورونا وباءکے بعد بننے والی صورتحال سے ادویات کی قیمتیں کئی گناہ زیادہ ہوچکی ہیں۔ نجی ہسپتالوں نے کمروں کے نرخ بڑھا کر مریضوں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔ ماسک، آکسیجن، سینی ٹائزر اور جان بچانے والی ادویات کو اول مارکیٹ سے غائب کر دیا اور پھر من مانے نرخ لگا کر بیچنا شروع کر دیا کوئی حکومت، کوئی ادارہ نہ تو اس مافیا کو لگام دے پایا ہے نہ ہی قیمتوں کو اصل حالت میں واپس لانے میں کوئی کامیاب ہوا ہے۔ ایسی صورت میں عوام کو خدا کے علاوہ کسی سے کوئی امید نہیں رہی۔ ہر ایک شخص مایوس سے مایوس تر ہوتا جا رہا ہے۔

 اس ساری صورتحال میں بحیثیت معاشرے کے ذمہ دار شہری ہر ایک کو اب اپنا حق ادا کرنا ہے جو لوگ صاحب حیثیت ہیں جن کا روزگار چل رہا ہے اور جو ان تمام تر حالات کے باوجود نہ صرف گھر کا نظام چلایا رہے ہیں بلکہ اس سے زیادہ سے بھی کرسکتے ہیں ان سب کو ایسے لوگوں کی مدد کیلئے آگے آنے کی ضرورت ہے جو بے روزگار ہوچکے ہیں۔ جن کا کاروبار خراب ہے جن کے ہاں دو وقت کی روٹی دستیاب نہیں۔ عید قربانی کرنے کا درس دیتی ہے۔ ہم سب کو نہ صرف اس عید پر ایسے تمام لوگوں کو یاد رکھنا ہے اور ان کو اپنی خوشیوں میں شامل کرنا ہے جن کو ہماری ضرورت ہے بلکہ عید کے بعد بھی اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کرنا ہے۔ اس سال ڈیڑھ لاکھ کے قریب حاجی جو حج پر جا رہے تھے کورونا کی وجہ سے حج نہیں کر پائیں گے۔ ان کیلئے خدا کی رضا کے حصول کا بہترین ذریعہ اس کی مخلوق کی خدمت ہے خصوصاً وہ لوگ جو کسی بھی وجہ سے ضرورتمند ہیں مگر کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے ہم سب کو خدا نے جو دیا ہے اس میں نہ صرف ہمارے بال بچوں، خاندان، بہن بھائیوں رشتہ داروں اور ہمسایوں کا حق ہے بلکہ اس میں محتاجوں اور ضرورتمندوں کا بھی حق ہے۔ آئیے ہم سب اپنا فرض ادا کریںا ور خدا کی مخلوق کی خدمت کے ذریعے خدا کو خوش کرنے کی کوشش کریں ۔