سی پیک

 کس قدر بدقسمتی کی بات ہے کہ سیاسی مخالفتوں کےلئے ہم نے کوئی حدود و قیود ہی نہیں رکھیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کےلئے بسا اوقات ایساکچھ کرگزرتے ہیں کہ پھرلفظ سیاست سے ہی نفرت ہونے لگتی ہے جب مسلم لیگ ن کا دور تھا تو پی ٹی آئی ، اے این پی ،جے یو آئی ،پی پی پی سمیت دیگر تمام اپوزیشن جماعتیں یہ الزام عائد کیا کرتی تھیں کہ سب کچھ پنجاب کے لیے ہورہاہے اسی لئے تو ان دنوں اسے چین پاکستان کی بجائے اپوزیشن جماعتیں چین پنجاب اقتصادی راہداری کانام دیا کرتی تھیں اس معاملہ پروزیر اعظم نوازشریف کو تین بار اے پی سی کاانعقاد کرناپڑا مگر اسکے باوجود اپوزیشن جماعتوںکے خدشات دور نہیںہوسکے تھے اوراب جبکہ ملک میں پاکستان تحریک انصاف برسراقتدار ہے تو ایک بار پھر اپوزیشن کی طرف سے سی پیک کے حوالہ سے خدشاتی مہم جاری ہے اپوزیشن کاکہناہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے سی پیک پر کام روک دیا ہوا ہے اور حکومت غیر وں کے مفادات کے تحفظ میں مصروف ہے یہ امر واضح ہے کہ سی پیک کے حوالہ سے پاک فوج کاموقف بہت ہی واضح چلاآرہاہے پاک چین سٹریٹجک پارٹنرشپ کے تناظر میں وہ اس منصوبہ کو ہر صورت مکمل کرنا چاہتی ہے اورشاید یہی وجہ ہے کہ معاملات میں تسلسل رکھنے کے لیے جب حکومت نے سی پیک اتھارٹی قائم کی تو جنرل عاصم باجوہ کو اس کا چیئرمین مقرر کردیا یوں اب اس عظیم منصوبے کے حوالہ سے حکومت اور فوج کے درمیان بھی ایک مستقل لیزان قائم کردیاگیاہے گزشتہ دنوں سی پیک کے تحت بجلی پیداکرنے کے متعدد منصوبوں کے حوالہ سے مثبت پیشرفت ہوئی اس سلسلہ میں چیئر مین سی پیک اتھارٹی لیفٹینٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ کاکہناتھا کہ کوہالہ پاور اور آزاد پتن پاور منصوبوں سے چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوئی یہ منصوبہ 1800 میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے۔

 وزیر اعظم آزاد کشمیر اور چینی کمپنیوں کے سربراہان نے چیئر مین سی پیک اتھارٹی عاصم باجوہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں ملاقاتوںکے بعد چیئر مین سی پیک اتھارٹی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ان منصوبوں سے چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوئی توانائی کے یہ منصوبے 1800 میگا واٹ بجلی پیدا کرینگے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کاکہناتھا کہ ہندوستان آزاد کشمیر کی تعمیر وترقی سے خائف ہوکر منفی پروپیگنڈے اور بین الاقوامی امداد کے خلاف لابنگ میں مصروف ہے۔ ایسے وقت میں جب دنیا کورونا جیسی وباءکا سامنا کررہی ہے مودی اپنے مکروہ اور انسانیت دشمن عزائم کی تکمیل کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے آزاد کشمیر پاکستان میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے علاقوں میں سے ہے سی پیک کا حصہ بننے سے آزاد کشمیر میں تعمیر و ترقی کا انقلاب آئے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے اعلیٰ سطی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ یہ امر طے ہے کہ امریکہ اور بھارت سی پیک ہضم نہیں ہورہا اس لئے بھی کہ سی پیک ایک سڑک یا ایک موٹر وے کا نام نہیں بلکہ یہ کثیر منصوبوں کے مجموعے کا نام ہے اس سے پاکستان ترقی وخوشحالی کا ایک مرکز بنے گا اور اس کی دوسرے ممالک پر انحصار کرنے کی نوبت نہیں آئے گی ۔ سی پیک کے تحت پاکستان کے مختلف حصوں کو آپس میں ملانے کا عمل جاری ہے ۔

 بالخصوص سی پیک سے پاکستان کا توانائی کا بحران ختم ہوجائے گا اور توانائی بحران کے ختم ہونے سے پاکستان کی زرعی اور صنعتی ترقی کی راہ بڑی حد تک ہموار ہوگی امریکہ نے سی پیک کے حوالہ سے متعدد بار کہا ہے کہ سی پیک چینی حکومت کے قرض سے بنایا جا رہا ہے حتیٰ کہ اسی کے دباﺅ پر آئی ایم ایف نے پاکستان سے ضمانت مانگی تھی کہ اس سے لیا جانے والا قرضہ چینی قرضے کی ادائیگی کے لیے استعمال نہیں ہوگا سی پیک اتھارٹی کے قیام کے بعد سے منصوبے کے مختلف حصوں پر بتدریج کام کی رفتار کابڑھنایقینا اطمینان بخش امر ہوناچاہئے وزیراعظم عمران خان کابجا طورپر کہناہے کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کو بہت اوپر لے جائیگا اور اس کے تحت مکمل ہونے والی توانائی کے منصوبوں سے ہماری معیشت کو استحکام ملے گاشروع میں ہم نے جو بات کی تھی وہ اس تناظر میں تھی کہ اگر اپوزیشن کو سی پیک کے حوالہ سے تحفظات ہیں تو اس سلسلہ میں مناسب فورم پارلیمنٹ ہے ساتھ ہی اس قسم کی بیان بازی اورالزام تراشی سے بھی گریز کرناچاہئے کہ جس سے خود ہمارے عظیم دوست چین کو پریشانی کاسامناکرناپڑے سی پیک کسی ایک سیاسی جماعت کانہیں پورے ملک اور پوری قوم کامنصوبہ ہے اوراس پر کڑی نگاہ رکھنا یقیناتمام سیاسی جماعتوں کا فرض بھی ہے مگر اس سلسلہ میں سیاسی اختلافات کوبنیاد بناکر اس پورے منصوبے کوہی متنازعہ بنانے کی غیر شعوری کوششوں سے اجتناب بھی کرناہوگا ۔