لبنان میں پُر تشدد مظاہرے، وزیراعظم کا قبل ازوقت انتخابات کااعلان


 لبنان میں بیروت کے قیامت خیز دھماکے کے بعد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہریوں کے ساتھ  تصادم میں 238 مظاہرین زخمی ہوچکے ہیں جب کہ ایک پولیس اہل کار کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے اور دوسری جانب  لبنانی وزیر اعظم نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔  

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیروت میں ہونے والے ہولناک دھماکے کے بعد پھیلنے والی تباہی پر حکومت کی جوابدہی اور انصاف طلب کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ مظاہرین  لبنان کے مرکزی بینک میں جعع ہوگئے اور انہوں ںے پارلیمنٹ کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی۔


 
مظاہروں کے دوران سیکیورٹی اہل کاروں اور مظاہرین کے مابین تصادم کے نتیجے میں 238 افراد زخمی ہوچکے ہیں جنھیں طبی امداد کے لیے اسپتالوں میں منتقل کیا جاچکا ہے جب کہ پولیس 19 افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔ لبنانی پولیس نے مظاہرین سے تصادم کے دوران ایک اہل کار کے ہلاک ہونے کی تصدیق بھی کی ہے۔
اس سے قبل  مشتعل مظاہرین نے حکمران جماعت کے دفاتر سمیت مختلف سرکاری املاک پر دھاوا بول دیا۔ مظاہرین نے لبنان کی وزارت توانائی، خارجہ اور وزارت خزانہ کی عمارتوں کو محاصرے میں لے لیا اور کئی مقامات پر سرکاری ملازمین کو یرغمال بھی بنایا۔

دوسری جانب لبنانی وزیر اعظم حسن دیاب نے ملک میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔ قوم سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ہزاروں افراد احتجاج کررہے ہیں اوربیروت کے سانحے کے بعد ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔


 
انہوں ںے کہا کہ ملک کو درپیش ہمہ جہت بحران سے نکلنے کا واحد راستہ ہے کہ قبل از وقت انتخابات کروا کر ملک میں نئی سیاسی نمائندگی اور نئی پارلیمنٹ منتخب کی جائے۔

امریکا کی جانب سے مظاہروں کی حمایت

بیروت میں امریکی سفارت خانے نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پُرامن معاہدوں کی تائید کی ہے۔ ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ قیادت کا حقیقی استحقاق رکھنے والے لیڈر شفافیت اور احتساب کے عوامی مطالبات کو تسلیم کرتے ہیں۔