ملک بھر میں کورونا وباءکی شدت میں کمی کے بعد حکومت نے لاک ڈاﺅن ختم کرنے اور کاروباری ادارے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا ہے وزیراعظم کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میںایس او پیز کے تحت ریسٹورنٹ ،کیفے ٹیریاز‘ تھیٹرز‘سینما ہال‘سیاحتی مقامات‘مزارات‘ بزنس سینٹر‘ ایکسپو سینٹرز‘پبلک پوائنٹس اور بیوٹی پارلرزفوری طور پر کھولنے کا اعلان کیاگیا ‘کھیلوں کی سرگرمیاں بھی بحال کردی گئیں تاہم تماشائیوں کو فی الحال کھیلوں کے مقابلے سٹیڈیم یا کورٹس میں جاکر دیکھنے کی اجازت نہیں ہوگی‘حکومت نے ملک بھر میں تعلیمی ادارے اور شادی ہال 15ستمبر سے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے کی ستمبر کے پہلے ہفتے میں جائزہ اجلاس کے بعد توثیق کی جائے گی ‘ عرس اور دیگر اجتماعی تقریبات اور مزارات میں بڑے اجتماعات میں ایس او پیز کا خیال رکھناہوگا اور انتظامیہ سے پیشگی اجازت لینی ہوگی، موٹرسائیکل کی ڈبل سواری کی بھی اجازت دید ی گئی ٹرین اور جہاز میں مسافروں سے متعلق پابندیاں ستمبر تک جاری رہیں گی ‘یکم اکتوبر سے جہاز میں مسافر نارمل انداز میں سفرکرسکیں گے ‘ دکانیں کھولنے کے اوقات کار کو بھی معمول کے مطابق بنانے کا فیصلہ کیاگیا ہے ‘کورونا وائرس کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے ‘گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کورونا سے اموات اور نئے کیسز میں روز بروز کمی آرہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عیدالفطر کے بعد پاکستان میں کورونا کی بدترین صورتحال پیدا ہوئی تھی جس میں رفتہ رفتہ بہتر آتی گئی اب یہ مرض کنٹرول میں ہے اور طبی عملے کو بھی کورونا کے مریضوں کی تشخیص اور علاج کا کافی تجربہ ہوا ہے ‘ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے پاکستانی قوم پر خصوصی کرم ہے کہ یہاں یورپی ممالک اور بھارت کی طرح بڑے پیمانے پر جانی نقصانات نہیں ہوئے ‘حکومت نے اپنی طرف سے کورونا کے خلاف بھرپور آگاہی مہم چلائی، محدود پیمانے پر کاروبار کی بھی اجازت دیدی ‘لاک ڈاﺅن سے متاثر ہونے والوں میں ڈیڑھ سو ارب روپے کی امدادی رقم تقسیم کی گئی‘ مخصوص علاقوں میں مختصر وقت کے لئے سمارٹ لاک ڈاﺅن کیا گیا ‘ طبی ماہرین ، سرکاری اداروں اور میڈیا کی طرف سے سینی ٹائزر کے استعمال ، فیس ماسک پہننے اور سماجی فاصلے قائم رکھنے کی جتنی تلقین کی جاتی رہی ‘ہم نے اسی قدر لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔ اللہ تعالیٰ بڑا رحیم، کریم اور شفیق ہے خالق کائنات کو ہم جیسی لاپرواہ قوم کی زبوں حالی پر ترس آگیا اور انہوں نے ہمیں مہلک عالمی وباءسے بچائے رکھا ‘اب جبکہ نوے فیصد سے زیادہ کاروباری سرگرمیاں بحال ہوچکی ہیں ‘دفاتر میں بھی معمول کی کاروائیاں شروع ہوچکی ہیں۔
وقت آگیا ہے کہ شادی ہالوں کو مناسب حفاظتی انتظامات کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی جائے اور تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی بحالی کے لئے جامع ایس او پیز کا اعلان کرکے یہ ادارے اگست کے آخری عشرے میں کھولنے کا انتظام کیا جائے کیونکہ کورونا وائرس اور لاک ڈاﺅن سے سب سے زیادہ نقصان تعلیمی شعبے کو پہنچا ہے ‘ 13مارچ سے تمام تعلیمی سرگرمیاں بند ہیں بعض اداروں نے آن لائن کلاسز کا اجراءکیا ہے مگر طلباوطالبات کو اس کا خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچ رہا ‘انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے کبھی لائن منقطع ہوجاتی ہے تو کبھی ٹیوٹر کی آواز ہی بند ہوجاتی ہے ‘آن لائن تدریس کسی صورت بھی کلاس روم کی متبادل نہیں ہوسکتی ‘سکولوں کی بندش سے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا بھی کافی نقصان ہوا ہے تاہم کلاسوں کے دوبارہ اجراءکے بعد والدین کو چھ ماہ کی بندش کے باوجود اپنے بچوں کی فیسیں ادا کرنی ہوں گی کیونکہ اس حوالے سے عدلیہ اور حکومت کی طرف سے کوئی واضح فیصلہ اب تک سامنے نہیں آیا ہے جس کی وجہ سے پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے بچوں کو پورے چھ مہینے کی فیسوں کے ساتھ سالانہ ترقیاتی فنڈ بھی جمع کرانے کے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔
جو بچے پوری فیس اور ترقیاتی فنڈز جمع نہیں کرائیں گے انہیں سکول میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی ‘لاک ڈاﺅن سے والدین بھی متاثر ہوئے ہیں ان کے لئے گھر کا چولہا گرم رکھنا بھی مشکل ہوگیا تھا ‘ بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے پیٹ پر پتھر باندھ کر انہیں معیاری تعلیم دلانے والے غریب والدین کہاں جائیں، کس سے فریاد کریں، بہتر ہوگا کہ حکومت پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے لئے مالی امداد اور بلاسود قرضوں کا اس شرط پر اعلان کرے کہ وہ طویل چھٹیوں کی فیسوں کا بچوں سے تقاضا نہیں کریں گے ‘یہ پورے پاکستان کے لاکھوں بچوں کے مستقبل کا سوال ہے۔ وفاقی و صوبائی محکمہ ہائے تعلیم اور پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کو اس اہم مسئلے پر فوری توجہ دینی چاہئے۔