لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ میں ہونے والے دھماکوں کے بعد عوام کے مطالبے پر لبنانی وزیراعظم حسن دیاب پوری کابینہ سمیت مستعفی ہوگئے۔عوام سے خطاب میں لبنانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 7 سالوں سے بندرگاہ کے گودام میں حساس دھماکا خیز مواد کی موجودگی بندرگاہ حکام کی کرپشن کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے اسی کرپشن کا نتیجہ ہیں ِ، دھماکوں کے ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانے اور حکومتی نظام میں حقیقی تبدیلی کے مطالبات میں عوام کے ساتھ ہیں۔خیال رہے کہ 4 اگست کو بیروت دھماکوں میں 163 افراد جاں بحق، 6 ہزار زخمی اور 3 لاکھ کے قریب لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دھماکے اس قدر شدید تھے کہ 24 کلومیٹر دور تک عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دھماکوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بندرگاہ کے علاقے میں کئی گاڑیاں اڑ کر عمارتوں کی تیسری منزل پر جا گریں۔بیروت کے گورنر نے بندر گاہ پر ہونے والے دھماکوں کو ہیرو شیما جیسی تباہی قرار دیا ہے۔لبنان کے وزیراعظم حسن دیاب نے تصدیق کی تھی کہ دھماکے اس گودام میں ہوئے جہاں 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ رکھا ہواتھا۔