ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کمالہ ہیرس کو نائب صدر کا امیدوار چن لیا


امریکہ میں رواں برس نومبر میں ہونے والے نصف مدتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹ جماعت کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے نائب صدر کے امیدوار کے لیے سینیٹر کمالہ ہیرس کو چنا ہے۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی سیاہ فام خاتون کو بطور امیدوار اس عہدے کے لیے چنا گیا ہے۔

کمالہ اس سے قبل ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں جو بائیڈن کے مخالف تھیں۔ کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی سینیٹر کی والدہ انڈیا جبکہ والد جمیکا میں پیدا ہوئے تھے۔

کمالہ کو ایک عرصے تک صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں ایک مقبول امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔

کمالہ ریاست کیلی فورنیا کی سابق اٹارنی جنرل بھی رہ چکی ہیں اور وہ نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس کے نظام میں اصلاحات کی بھی حامی رہی ہیں۔

بائیڈن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ تین نومبر کو صدارتی انتخابات میں آمنے سامنے ہوں گے۔

امریکہ کی تاریخ میں اب تک صرف دو خواتین کو نائب صدر کے امیدوار کے لیے چنا گیا ہے۔ رپبلیکن جماعت کی جانب سے سارہ پالن کو سنہ 2008 میں چنا گیا تھا اور جیرالڈین فیریرو کو ڈیموکریٹس کی جانب سے سنہ 1984 میں۔ دونوں کی وائٹ ہاؤس تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی تھی۔

اس سے پہلے کسی بھی سیاہ فام خاتون کو دونوں امریکی سیاسی جماعتوں کی جانب سے نائب صدر کے امیدوار کی حیثیت سے ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ اب تک امریکہ میں کوئی خاتون صدر بھی منتخب نہیں ہوئی۔

بائیڈن نے ٹویٹ کیا کہ ان کے لیے یہ 'بڑے اعزاز' کی بات ہے کہ وہ کمالہ کو اپنا نائب چن رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کمالہ نہ صرف ایک 'نڈر جنگجو' ہیں بلکہ ایک اعلی ’عوامی خدمت گار‘ بھی رہی ہیں۔

انھوں نے لکھا کہ انھوں نے کیلی فورنیا کی اٹارنی جنرل کی حیثیت سے ان کے آنجہانی بیٹے باؤ کے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔

انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ 'میں نے انھیں بڑے بینکوں کے خلاف لڑتے، نوکری پیشہ افراد کی ہمت بندھاتے اور خواتین اور بچوں کو تشدد سے بچاتے دیکھا ہے۔

'مجھے اس وقت بھی فخر تھا اور آج بھی فخر ہے کہ وہ اس مہم میں میری شراکت دار ہیں۔'

کمالہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ بائیڈن 'امریکہ کی عوام کو متحد کر سکتے ہیں کیونکہ انھوں نے اپنی پوری زندگی ہمارے لیے لڑتے گزاری ہے۔ بطور صدر وہ ایک ایسا امریکہ بنائیں گے جو ہمارے نظریات کی عکاسی کرے گا۔'

'میرے لیے جماعت کی نائب صدر کی امیدوار کے لیے نامزدگی اعزاز کی بات ہے اور میں انھیں (بائیڈن کو) کمانڈر ان چیف بنانے کے لیے کوئی کمی نہیں چھوڑوں گی۔'

بائیڈن کی صدارتی مہم کے منتظمین کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ یہ دونوں ولمنگٹن، ڈیلاویئر میں بدھ کے روز خطاب کریں گے اور 'ساتھ مل کر عوام کی روح کی بحالی اور نوکری پیشہ خاندانوں کے لیے جدوجہد کریں گے تاکہ ملک آگے بڑھ سکے۔'

بائیڈن نے رواں برس مارچ میں یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ ایک خاتون کو نائب صدر کا ٹکٹ دیں گے۔ ان سے پولیس کی جانب سے افریقی امریکی برادری کے خلاف مظالم کے بعد ہونے والے مظاہروں کے دوران ایک سیاہ فام خاتون کو چننے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سیاہ فام امریکیوں کو عام طور پر ڈیموکریٹس کا حامی سمجھا جاتا ہے۔


کمالہ ہیرس ریاست کیلی فورنیا کے شہر اوکلینڈ میں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ انڈیا میں جبکہ ان کے والد جمیکا میں پیدا ہوئے تھے

55 برس کی کاملا ہیرس نے گذشتہ برس دسمبر میں صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔ اس دوڑ کے دوران ان کے بائیڈن کے ساتھ مسلسل اختلافات بھی ہوتے رہے جن میں سے سب نمایاں وہ تنقید تھی جو انھوں نے بائیڈن کے اس بیان پر کی تھی جس میں انھوں نے نسلی امتیاز کی حمایت کرنے والے سابقہ سینیٹرز کے ساتھ اپنے رشتے کو 'مہذب' قرار دیا تھا۔

کمالہ ہیرس ریاست کیلی فورنیا کے شہر اوکلینڈ میں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ انڈیا میں جبکہ ان کے والد جمیکا میں پیدا ہوئے تھے۔

انھوں نے ہوورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی جو تاریخی طور سیاہ فام کالجز اور یونیورسٹیز میں سے ایک ہے۔ انھوں نے وہاں گزرے وقت کو انتہائی مفید اور تعمیری قرار دیا ہے۔

کمالہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی پہچان کے حوالے سے مطمئن ہیں اور خود ایک عام 'امریکی' سمجھتی ہیں۔

سنہ 2019 میں انھوں نے واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاست دانوں میں ان کے رنگ اور پس منظر کی وجہ سے تنقید نہیں کرنی چاہیے۔

'میرا ماننا ہے کہ میں جو ہوں وہ ہوں۔ اور میں اس پر مطمئن ہوں۔ شاید آپ کو اس حوالے سے سوچ بچار کرنی پڑے لیکن میں مطمئن ہوں۔'

اس حوالے سے ردِ عمل کیسا رہا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے ردِ عمل دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ایک ایسی خاتون ہیں جنھوں نے متعدد ایسی کہانیاں گھڑیں جو درست نہیں تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ جیسے کے آپ کو علم ہے کہ انھوں نے پرائمری انتخابات میں بھی بہت بری کارکردگی دکھائی۔ ان سے امید تھی کہ وہ اچھا کریں گی لیکن وہ دو فیصد تک ہی رہیں۔ اس لیے مجھے جھٹکا لگا کہ بائیڈن نے ان کا انتخاب کیا۔