مقناطیسی ذرّات والے ریشمی مادّے سے ٹوٹی ہڈیوں کا علاج

 پرتگال اور سپین کے سائنسدانوں نے مشترکہ تحقیق کرتے ہوئے ایک نیا مادّہ ایجاد کرلیا ہے جو ٹوٹی ہڈیوں کو تیزی سے دوبارہ جوڑنے میں بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ منفرد مادّہ ’’فائبریون‘‘ کہلانے والے ایک ریشمی پروٹین اور مقناطیسی خصوصیات والے نینو ذرّات کو یکجا کرکے تیار کیا گیا ہے۔

جب یہ مادّہ کسی ٹوٹی ہڈی میں متاثرہ مقام پر لگا کر ارد گرد مقناطیسی میدان پیدا کیا جاتا ہے تو اس میں شامل خاص نینو ذرّات، ہڈی کے صحت مند خلیات کو متاثرہ مقام کی طرف کھینچتے ہیں جو وہاں پہنچ کر ٹوٹی ہڈی کی دوبارہ سے مرمت شروع کردیتے ہیں، اور یوں یہ زخم بھی بہت تیزی سے مندمل ہونے لگتا ہے۔


 
ماضی میں بھی ایسے ہی کچھ طریقوں سے ہڈیوں کی نئے سرے سے افزائش کا کام لیا جاچکا ہے مگر ان سب طریقوں سے ہڈی کی مکمل بحالی میں بہت وقت لگ جاتا ہے۔

زخم مندمل ہونے کے قدرتی عمل میں متاثرہ مقام پر موجود خلیات ایک سالماتی ’’ہماری جان بچاؤ‘‘ (ایس او ایس) کا پیغام نشر کرتا ہے جو ارد گرد کے صحت مند خلیوں میں سرگرمی بڑھاتا ہے اور وہ اپنی نقلیں بنا کر تازہ دم خلیات متاثرہ مقام کی طرف بھیجنے لگتے ہیں۔


 
یہ صحت مند خلیات وہاں پہنچ کر متاثرہ خلیات کی جگہ لیتے ہیں اور یوں وہ زخم آہستہ آہستہ بھر جاتا ہے۔ اگر یہ عمل کسی طرح تیز رفتار بنایا جاسکے تو زخم بھی بہت تیزی سے مندمل کیے جاسکتے ہیں۔

اس نئے طریقے میں استعمال کیے گئے نینو ذرّات مقناطیسی میدان کی موجودگی محسوس کرتے ہی آس پاس کی ہڈیوں میں صحت مند خلیوں کو انتہائی شدت کے حامل امدادی پیغامات بھیجتے ہیں جس کے نتیجے میں متاثرہ مقام پر تازہ دم خلیات پہنچنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور زخم بھی جلدی بھر جاتے ہیں۔

تجربہ گاہ میں اس طریقے کو بڑی کامیابی کےلیے آزمایا جاچکا ہے البتہ اسے انسانی آزمائش کےلیے متعلقہ سرکاری اور عالمی اداروں کی جانب سے اجازت درکار ہوگی جس میں کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔

ریسرچ جرنل ’’میٹیریلیا‘‘ کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع شدہ مقالے کے مطابق، اگرچہ اس طریقے کو ٹوٹی ہڈیاں جوڑنے میں استعمال کیا گیا ہے لیکن بالکل یہی ٹیکنالوجی کسی بھی طرح کے زخم جلد بھرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ البتہ، پہلے یہ ہڈیوں کے معاملے میں اپنی افادیت ثابت کرلے تو پھر دیگر معاملات کےلیے بھی اس کے استعمال کی راہ ہموار ہوجائے گی۔