پاکستان میں رواں سال ایم پاکس کا آٹھواں کیس رپورٹ، اپر دیرکے رہائشی مریض کی خطرے سے باہر

پاکستان میں سعودی عرب سے آنے والے ایک مسافر میں ایم پاکس کا سال کا آٹھواں کیس رپورٹ ہوگیا۔

بدھ کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر اترنے والے 30 سالہ مزدور میں بخار اور وائرس کی دیگر علامات ظاہر ہوئیں۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مزدور کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا، جہاں ان میں ایم پاکس کے مثبت کیس کی تصدیق ہوئی۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ اپر دیر، خیبر پختونخوا کے رہائشی مریض کی خطرے سے باہر ہے اور انہیں آئسولیشن وارڈ میں داخل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ان مسافروں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے جو مریض کے قریب بیٹھے تھے۔ مزید برآں سعودی عرب کو بھی ان لوگوں کا سراغ لگانے کے لیے مطلع کیا گیا ہے جہاں مزدور رہائش پذیر اور کام کرتا تھا۔‘

واضح رہے کہ اب تک پاکستان میں ایم پاکس کے تمام کیسز بیرون ملک سے آنے والے مسافروں میں پائے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق اب تک وائرس کی مقامی سطح پر منتقلی کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے 14 اگست کو ایم پاکس کو بین الاقوامی تشویش کی ایمرجنسی قرار دیا تھا۔

وائرس کو دو بنیادی کلیڈز میں درجہ بند کیا گیا ہے: کلیڈ I اور کلیڈ II۔ 2022 سے 2023 تک یہ عالمی وبا بنیادی طور پر کلیڈ II سے منسلک تھی، جو کلیڈ I کے مقابلے میں ہلکی علامات کی وجہ سے جانی جاتی ہے۔

عوامی جمہوریہ کانگو میں وبا کے پھیلنے کا تعلق بنیادی طور پر کلیڈ Ib سے تھا۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے عہدیدار نے کہا کہ اب تک پاکستان میں کلیڈ I کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

این آئی ایچ کی ایک دستاویز کے مطابق، ایم پاکس - جو قریبی رابطے سے پھیلتا ہے اور فلو جیسی علامات اور جلد پر پیپ سے بھرے زخموں کا سبب بنتا ہے - ایک متعدی بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔