پشاور۔ ایک مطالعے سے واضح ہوتاہے کہ نوجوان دل کے امراض،سٹروکس،کینسر‘ پھیپھڑوں کے امراض اور ذیابیطس میں مبتلا ہونے لگے‘ جس کے معنی یہ ہوئے کہ ان کی غذاؤں میں غذائیت کی مقدار پست ہونے لگی ہے‘یہ تمام جملہ امراض طرز زندگی کی وباؤں کی صورت میں ہر سال 4.1ملین لوگوں کو متاثر کر رہی ہیں۔
ناگہانی امراض میں نوجوانوں کی تعداد بڑھنے لگی ہے اور 30سے 69برس کے درمیانی عمروں میں اموات کی شرح میں گونا گوں اضافہ ہو رہا ہے‘پاکستانی نوجوان بھی اس کربناک صورتحال کا شکار ہورہے ہیں‘15 سے29برس کی عمر کے نوجوان ان مہلک امراض کا شکار ہو رہے ہیں تو کیوں؟
ماہرین کے مطابق”ناقابل بیان حد تک غلط طرز خوراک اور غذائی بے اعتدالیاں مثلاً چکنائی کا بے دریغ استعمال،نمک اور شکر کی مقدار میں اضافہ اور غیر معیاری پروسیسڈ خوراک خاموشی سے قتل کرنے میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں‘افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد ذیابیطس کا شکار ہونے لگی ہے
ذیابیطس سے متعلق قومی جائزے کے مطابق صرف 2016-17ء میں 26فیصد نوجوان ذیابیطس میں مبتلا پائے گئے‘ 4فیصد وزن کی زیادتی، 44فیصد مٹاپے اور 46فیصد بلند فشار خون میں مبتلا پائے گئے‘غرضیکہ غلط طرز زندگی میں چار عناصر ایسے ہیں جن کے طبی وطبعی اثرات جان لیوا ثابت ہوتے ہیں‘ان میں غیر متوازن غذا‘ورزش اور حرکت نہ کرنے ”آرام طلب زندگی گزارنے“تمباکو اور دیگر نشے کی عادات شامل ہیں۔