سینیگال سے تعلق رکھنے والے25 سالہ پروفیشنل فٹ بالر سا ڈیو مانے sadio Mane کی سالانہ آمدنی تقریباً1 ارب60 کروڑ پاکستانی روپے ہے مگر ان کے پاس استعمال کےلئے ایک پرانا ٹوٹا پھوٹا موبائل فون ہے اس کے علاوہ ان کی زندگی دوسرے فٹ بال کھلاڑیوں کی طرح پر تعیش نہیں ‘ نہ ہی ان کے پاس جہاز ہے نہ ہی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں اور دیگر چیزیں جس سے لوگوں پر ان کی دھاک بیٹھ سکے ان کے ٹوٹے ہوئے موبائل فون کے بارے میں جب زیادہ سرگوشیاں ہوئیں تو کسی نے ایک ان سے پوچھا کہ آخر اتنی آمدنی کے باوجود وہ نیا اور بیش قیمت موبائل فون کیوں نہیں خریدتے ‘ تو جواب میں انہوںنے کہاکہ صرف دکھاوے یالوگوںکو متاثر کرنے کےلئے ان کے پاس کوئی پیسہ نہیں ان کامقصد زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارنا ہے
اور وہ زندگی کو اپنی مرضی سے بخوبی گزار رہے ہیں ‘ڈیو مانے کے مطابق وہ چاہیں تو جہاز‘10 فیراری گاڑیاں اوربہت کچھ خرید سکتے ہیں لیکن یہ ساری چیزیں لوگ محض دکھاوے کے لئے کرتے ہیں اورانہیں ایسا کوئی شوق نہیں ‘ انہوںنے بتایا کہ دوسروں کی طرح وہ بھی ہیروں والی گھڑیاں اور سونے کا فون خرید سکتے ہیں مگر لوگ ایسا صرف دوسروں کو متاثر کرنے کےلئے کرتے ہیں جوان کا مزاج نہیں ‘ مگر 28 سالہ فٹ بالر جو مشہور لیگ لیور پول کے لئے کھیلتے ہیں وہ اتنا پیسہ کہاں لے کر جاتے ہیں ان سے جب اس بارے میں پوچھا گیاتو اس جواب کے بعد دنیا بھر میں ان کے لئے محبت میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا ‘ ساڈیو کے مطابق وہ پیسہ ان جگہوں پر خرچ کرتے ہیں جہاں اس کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ سینیگال میں جہاں وہ پیدا ہوئے ہیں اور جہاں انہوں نے شدید غربت کی زندگی گزاری ہے وہاں ہزاروں لوگوں کو ان کے پیسے کی ضرورت ہے سینیگال کے اس نوجوان ہیرو کے انکشاف کے بعد جب معلومات کی گئیںتو پتہ چلا کہ ساڈیو اپنے علاقوں میں کئی جگہ پر سکول بنا رہے ہیں تاکہ وہاں غریب بچے پڑھ سکیں انہوں نے بچوں کے لئے ایک سٹیڈیم بنایا ہے
‘ ان کے والد غربت کی وجہ سے علاج سے محروم رہے اور اس وقت انتقال کرگئے جب ساڈیو بہت چھوٹے تھے اس وجہ سے انہوں نے ایک ہسپتال کی تعمیر شروع کی ہے اس کے گاﺅں بمبالی میں انہوں نے ایک عالی شان سکول کی عمارت کا گزشتہ دنوں دورہ کیا جس کے لئے انہوں نے اپنی جیب سے دو لاکھ70 ہزار پاﺅنڈ فراہم کئے ہیں یہی نہیں بلکہ سینیگال کا یہ28 سالہ مسیحا ایسے کئی خاندانوں کو ماہانہ تقریبا14 ہزار پاکستانی روپے دے رہا ہے جو غربت کی زندگی گزا رہے ہیں اور یہ سب کچھ وہ میڈیا پر نہیں دکھاتا نہ ہی اپنے فیس بیک ‘ ٹویٹر اور سوٹل میڈیا پر پوسٹ کرتا ہے تاکہ لوگ اس کی واہ واہ کریں وہ اس بیماری سے بہت دور اورمحفوظ ہے جن کو لوگ دکھاواکہتے ہیں اور جن کے لئے لوگ کروڑوں ضائع کرتے ہیں ساڈیو کے مطابق ہر ایک کی اپنی زندگی ہے اور ہر ایک کا اختیار ہے کہ وہ زندگی کو کس طرح گزارنا چاہتا ہے
یہی وجہ ہے کہ وہی کام کر رہے ہیں جو ان کا دل چاہتا ہے اور جس سے اس کو خوشی ملتی ہے تمام تررعنائیوں اور آسائشوں کے باوجود منفرد طرز زندگی ساڈیو کے پختہ ایمان کی نشانی ہے بہت سے لوگوں نے اس کو کھیل کے شروع سے قبل نہ صرف نماز اور دعا کے ذریعے خداسے مدد طلب کرتے دیکھا ہے بلکہ کئی افراد ان کو مختلف اوقات میںمساجد اور عوامی مقامات کے بیت الخلاءصاف کرتے بھی دیکھا ہے ہم میں سے کتنوں میں اتنی عاجزی اور انکساری ہے کہ ہم بیت الخلاءصاف کریں یا ٹوٹا ہوا فون استعمال کریں ؟ مگر یہ سب ایک ایسا شخص کر رہا ہے جس کی ہفتہ کی آمدنی3 کروڑ سے زیادہ ہے اور جس کو 2019 میں براعظم افریقہ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا یہ دنیا اچھے لوگوں سے بھری پڑی ہے مسئلہ اگر ہے تو وہ صرف ہمارا اپنا ہے ہم سب کو اس پر فریب اور دکھاوے والی زندگی کو ترک کرکے اپنی بساط کے مطابق معاشرے کی بہتری اور لوگوں کی مدد میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تب ہی یہ معاشرہ ایک بہترین معاشرہ بنے گا اس معاشرے میں ہم پربے پناہ لوگوں کے حقوق ہیں جس کو ادا کئے بغیر کامیابی ناممکن ہے ۔