بین الافغان مذاکرات میں شامل خاتون رکن فوزیہ کوفی، ایک بارپھر قاتلانہ حملہ میں زخمی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان سے مذاکرات کے لیے تشکیل دی گئی سرکاری ٹیم کی رکن اور انسانی حقوق کی رہنما فوزیہ کوفی ایک مرتبہ پھر مسلح افراد کے قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان کا کہنا تھا کہ 45 سالہ فوزیہ کوفی اور ان کی بہن صوبہ پروان میں ایک اجلاس کے بعد واپس آرہی تھیں کہ کابل کے قریب مسلح افراد نے انہیں نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ کوفی کے دائیں بازو میں گولی لگی ہے اوران کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ افغان صدر کے ترجمان صدیق صادق کا کہنا تھا کہ صدر اشرف غنی نے حملے کی پرزور مذمت کی اور اس کو بزدالانہ قدم قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں قومی مصالحتی کمیٹی کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے افغان حکام سے کہاہے کہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے پر لایاجائے۔ افغان انڈیپنڈنٹ ہیومن رائٹس کمیشن کی سربراہ شہرزاد اکبر نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ہدف بناکر کیے گئے حملے پر پریشانی ہے، جس سے امن عمل پر قائم اعتماد پرمنفی اثر پڑسکتا ہے۔ دوسری جانب طالبان نے اپنے بیان میںفوزیہ کوفی پرحملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
قبل ازیں حالیہ مہینوں میں کابل میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور رہنماو¿ں پر حملے ہوتے رہے ہیں اور فوزیہ کوفی خود 2010 میں ایک قاتلانہ حملے میں بچ گئی تھی، جب وہ کابل میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب سے واپس آرہی تھی تو مسلح افراد نے حملہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ فوزیہ کوفی طالبان سے مذاکرات کے لیے بنائی گئی حکومتی ٹیم میں شامل چند خواتین میں سے ایک ہیں جس نے 2019 میں مذاکرات کے متعدد دور کیے تھے۔یہ مذاکرات امریکا اور طالبان کے درمیان رواں برس فروری میں قطر میں ہوئے تھے اور اس وقت فوزیہ کوفی نے کہا تھا کہ انہیں دہشت گردوں کی جانب سے نیل پالش کے استعمال پر دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
بین الافغان مذاکرات کے حوالے سے فوزیہ کوفی نے رواں ہفتے کہا تھا کہ 'میرے خیال میں اب ہم سنجیدہ مذاکرات کررہے ہیں،جو کہ ایک فخر کا احساس ہے لیکن اس کے ساتھ بہت زیادہ دباو¿ بھی ہے'۔تاہم ثابت کرنا ہوتا ہے کہ آپ ہرطرح سے مکمل ہیں۔ واضح رہے کہ 2001 میں افغانستان میں امریکی مداخلت کے بعد طالبان کی حکومت کا خاتمہ ہواتھا جس کے بعد 2005 میں بننے والی پارلیمنٹ میں فوزیہ کوفی افغانستان کی پہلی خاتون ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئی تھی۔