بشار الاسد شام سے فرار، باغیوں کا دمشق پر قبضہ، ہزاروں افراد کا جشن

شام کے صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے، دارالحکومت دمشق میں باغیوں کے داخل ہونے کے بعد ہزاروں افراد نے مرکزی چوک میں جشن مناتے ہوئے آزادی کے نعرے لگائے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شامی فوج کی کمان نے افسران کو مطلع کیا ہے کہ باغیوں کے حملے کے بعد صدر بشار الاسد کی حکومت ختم ہو گئی ہے۔

شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ دمشق ’اب اسد سے آزاد ہے‘، فوج کے دو سینئر افسران نے رائٹرز کو بتایا کہ اس سے قبل بشار الاسد اتوار کے روز دمشق سے کسی نامعلوم مقام کے لیے روانہ ہوگئے تھے کیونکہ باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دارالحکومت میں داخل ہوگئے ہیں اور فوج کی تعیناتی کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہزاروں افراد گاڑیوں اور پیدل دمشق کے ایک مرکزی چوک پر جمع ہوئے اور ہاتھ ہلا کر ’آزادی‘ کے نعرے لگائے۔

باغیوں کا کہنا تھا کہ ’ہم شامی عوام کے ساتھ اپنے قیدیوں کی رہائی اور ان کی زنجیریں ٹوٹنے کی خبر پر جشن مناتے ہیں اور سدنیا جیل میں ناانصافی کے دور کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں‘۔

سدنیا دمشق کے مضافات میں واقع ایک بڑی فوجی جیل ہے جہاں شامی حکومت نے ہزاروں افراد کو حراست میں رکھا ہوا ہے۔

فلائٹ ریڈار کی ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق دارالحکومت پر باغیوں کے قبضے کے بعد شامی ایئر کے ایک طیارے نے دمشق ایئرپورٹ سے اڑان بھری تھی۔

طیارے نے ابتدائی طور پر شام کے ساحلی علاقے کی جانب اڑان بھری، جو صدر بشارالاسد کے علوی فرقے کا گڑھ ہےتاہم پھر اچانک یو ٹرن لے کر کچھ منٹ تک مخالف سمت میں پرواز کے بعد نقشے سے غائب ہوگیا۔

خبر رساں ادارہ رائٹرز فوری طور پر یہ معلوم نہیں کرسکا کہ جہاز میں کون سوار تھا، شام کے سب سے بڑے حزب اختلاف کے گروپ ہادی البحرا شامی کے سربراہ نے بھی اتوار کے روز اعلان کیا کہ دمشق اب ’بشار الاسد کے بغیر‘ ہے۔

الجزیرہ کے مطابق الیوشین 76 طیارہ جس کی فلائٹ نمبر سیریئن ایئر 9218 تھی، دمشق سے اڑان بھرنے والی آخری پرواز تھی، پہلے اس نے مشرق کی طرف اڑان بھری، پھر شمال کی طرف مڑ گیا اور چند منٹ بعد حمص کے گرد چکر لگاتے ہی اس کا سگنل غائب ہو گیا۔

الجزیرہ کے مطابق شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا ہے اور الاسد کی حکومت کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے۔

مسلح اپوزیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ظالم بشار الاسد بھاگ گیا ہے،ہم دمشق کو جابر بشار الاسد سے پاک قرار دیتے ہیں‘۔

انتقال اقتدار تک حکومتی ادارے سابق وزیر اعظم کی زیر نگرانی رہیں گے، ابو محمد الجولانی

حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی کا کہنا ہے کہ دمشق میں حزب اختلاف کی تمام فورسز کو سرکاری اداروں پر قبضہ کرنے سے روک دیا گیا ہے، انتقال اقتدار تک حکومتی ادارے سابق وزیر اعظم کی نگرانی میں رہیں گے۔

ابو محمد الجولانی نے ایک بیان میں مزید کہا کہ جشن منانے کے لیے فائرنگ کرنا بھی ممنوع ہے۔

شامی باغیوں کے رہنما اپنے بیانات پر اپنے قانونی نام احمد الشرا کے ساتھ دستخط کر رہے ہیں تاکہ خود کو القاعدہ کے ساتھ اپنے ماضی کے تعلقات سے دور رکھا جاسکے۔

اس سے قبل الاسد کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ ریاستی اداروں کی نگرانی کے لیے دمشق میں رہیں گے۔

ہم اپوزیشن کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں، وزیر اعظم محمد غازی الجلالی

وزیر اعظم محمد غازی الجلالی کا کہنا ہے کہ وہ اپنا گھر چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ سرکاری ادارے کام کرتے رہیں، انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ عوامی املاک کا تحفظ کریں۔

محمد غازی الجلالی نے کہا کہ’میں سب پر زور دیتا ہوں کہ وہ منطقی طور پر سوچیں اور ملک کے بارے میں سوچیں، ہم اپوزیشن کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں جنہوں نے اپنا ہاتھ بڑھایا ہے اور زور دیا ہے کہ وہ اس ملک سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کو نقصان نہیں پہنچائیں گے’۔

اس سے چند گھنٹے قبل باغیوں نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے صرف ایک دن کی لڑائی کے بعد اہم شہر حمص کا مکمل قبضہ کر لیا ہے۔

مرکزی شہر سے فوج کے انخلا کے بعد حمص کے ہزاروں باشندے ’اسد چلا گیا، حمص آزاد ہے‘ اور ’شام زندہ باد اور بشار الاسد مردہ باد‘ کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔

باغیوں نے جشن منانے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اور نوجوانوں نے شامی صدر کے پوسٹر پھاڑ دیے۔

حمص کے زوال کے نتیجے میں باغیوں نے شام کے تزویراتی مرکز اور ایک اہم شاہراہوں کے سنگم اک کنٹرول سنبھال لیا، جس نے دمشق کو ساحلی علاقے سے الگ کر دیا جو اسد کے علوی فرقے کا گڑھ ہے اور جہاں ان کے روسی اتحادیوں کا ایک بحری اڈہ اور فضائی اڈہ ہے۔

حمص کا قبضہ 13 سالہ تنازع میں باغی تحریک کی ڈرامائی واپسی کی ایک طاقتور علامت بھی ہے، حمص کے علاقوں کو کئی سال قبل باغیوں اور فوج کے درمیان شدید جنگ میں تباہ کر دیا گیا تھا۔ لڑائی کے نتیجے میں باغیوں کو شکست ہوئی تھی اور انہیں زبردستی باہر نکال دیا گیا تھا۔

باغیوں کی سرکردہ جماعت حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے حمص پر قبضے کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور جنگجوؤں پر زور دیا کہ وہ ’ہتھیار ڈالنے والوں‘ کو نقصان نہ پہنچائیں۔

باغیوں نے شہر کی جیل سے ہزاروں قیدیوں کو رہا کر دیا، اس سے قبل شامی فوج ان قیدیوں کے دستاویزات جلانے کے بعد عجلت میں وہاں سے فرار ہوگئی تھیں۔

شام کے باغی کمانڈر حسن عبدالغنی نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا کہ دمشق کے ارد گرد کے دیہی علاقوں کو ”مکمل طور پر آزاد“ کرانے کے لیے آپریشن جاری ہے اور باغی فورسز دارالحکومت کی طرف دیکھ رہی ہیں۔

ایک مضافاتی علاقے میں اسد کے والد مرحوم صدر حافظ الاسد کا مجسمہ گرا کر توڑ دیا گیا۔شہر کے باہر، باغیوں نے 24 گھنٹوں میں پورے جنوب مغرب میں قبضہ کر لیا اور کنٹرول قائم کر لیا۔