فوج نے حکومت کا تختہ اُلٹ دیا اور ساتھ ہی صدر اور وزیراعظم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ بات ہورہی ہے مسلم اکثریتی افریقی ملک مالی کی جہاں فوج نے بغاوت کردی ہے اورحکومت کا تختہ الٹ دیا۔
بغاوت کے بعد مالی کے صدر ابراہیم بوباکار کیتا مستعفیٰ ہو گئے۔ قومی اسمبلی تحلیل کر دی گئی ہے۔ صدر کے بیٹے سمیت کابینہ کے متعدد اراکین کو نظربند کر دیا گیا ہے۔
سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے خطاب ابراہیم بوباکارکیتا کا کہنا تھا کہ انھوں نے ساتھ ہی حکومت اور پارلیمان کو بھی تحلیل کر دیا ہے۔وہ نہیں چاہتےکہ اقتدارکی خاطر خون کی ایک بھی بوند بہائی جائے۔
صدربوباکار کیتا نے کہا آج اگر ہماری فوج کے چند عناصر مداخلت کر کے یہ معاملہ ختم کرنا چاہتے ہیں تو ان کے پاس اور کوئی چارہ ہی کیا ہے؟
اس اعلان سے چند گھنٹوں قبل ہی ملک کے صدرابراہیم بوباکار کیتا اور وزیراعظم بؤبو سیسے کو باغی فوجیوں کی جانب سے حراست میں لے کر ایک فوجی کیمپ منتقل کیا گیا تھا۔رپورٹس کے مطابق باغی فوجیوں نے پہلے صدر کی نجی رہائش گاہ کا محاصرہ کیا اور ہوائی فائرنگ کی۔سرکاری ٹی وی کی نشریات اچانک بند کردی گئیں ، رپورٹس کے مطابق باغی فوجیوں نے کئی فوجی افسران،سول سرونٹس کو بھی اس دوران حراست میں لیا ہے۔
حکومت مخالف مظاہرین نے باغی فوجیوں کے اقدامات پر خوشی کا اظہار کیا، مظاہرین نے وزیر انصاف کی ملکیتی عمارت کو آگ لگا دی۔یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے بغاوت کی مذمت کی ہے۔مالی کے معاملے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیاگیا ہے۔