محققین کے مطابق ایک انسان اپنے چہرے کو ایک گھنٹے میں اوسطاً 16 بار چھوتا ہے
ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق ایک انسان دن میں متعدد بار اپنی ناک، آنکھوں اور منہ کو ہاتھ لگاتا ہے اور اس عمل سے ہونے والے ممکنہ نقصان کی جانب ہمارا دھیان بھی نہیں جاتا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2008 میں دفتری ماحول کیحوالے سے ہونے والے ایک جائزے میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ایک فرد اوسطاً اپنے چہرے کو ایک گھنٹے میں 16بار ہاتھ لگاتا ہے۔
2015 میں آسٹریلیا کی ایک یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ طب کے طالب علم ایک گھنٹے میں اوسطاً 23 بار چہرے پر ہاتھ لگاتے ہیں، جس میں منہ، ناک اور آنکھوں کو چھونا بھی شامل ہے۔ چہرے کے یہی حصے کسی بھی وائرس یا جراثیم کے جسم میں داخل ہونے کا سب سے آسان راستہ ہیں۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ شعبۂ طب کے پروفیسر جنہیں اس حوالے سے عام افراد کے مقابلے میں زیادہ معلومات حاصل ہوتی ہیں، اس عادت سے چھٹکارا حاصل نہیں کر پاتے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ میڈیکل پروفیسر بھی دو گھنٹے میں اوسطاً 19 بار چہرے پر ہاتھ لگاتے ہیں۔
کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی طبی نفسیات دان ڈاکٹر ایلکس دیمتری کا کہنا ہے کہ کام کے دوران لوگ پیروں کوجنبش دینے، بالوں سے کھیلنے اور چہرے کو چھونے جیسی مختلف حرکات کے عادی ہوتے ہیں۔ دفتری اجلاس، فون پر بات کرتے ہوئے یا کام میں مگن ہو کر ہم یہ غیر ارادی طور پر کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عادت سے چھٹکارے اور نقصان سے محفوظ رہنے کے لیے سب سے پہلے ہاتھ دھونے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ ہاتھ دھونے کا فائدہ بھی اسی وقت ہوگا جب ہاتھ دھونے میں کم از کم 20 سیکنڈ کا وقت صرف کیا جائے۔
ماہر نفسیات کاکہنا ہے کہ ہاتھوں کو صاف کرنے کے لیے ایسے خوشبو دار صابن یا سینیٹائزر کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہاتھ چہرے کے قریب آتے ہی آپ اس کی مہک سے خبردار ہوکر رُک جائیں۔