روس میں حزبِ اختلاف کے اہم رہنما الیکسی نوالنی کو ’چائے میں زہر دیا گیا‘، ترجمان کا دعویٰ

روس میں حزبِ اختلاف کے اہم رہنما الیکسی نوالنی اس وقت ہسپتال میں بے ہوش پڑے ہیں اور ان کے حوالے سے یہ شک ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انھیں مبینہ طور پر زہر دیا گیا ہے۔

ان کی ترجمان نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں بتایا کہ وہ ایک فلائٹ کے دوران بیمار پڑ گئے اور ان کے طیارے کو ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم کو شک ہے کہ الیکسی نوالنی کو ان کی چائے میں زہر ملا کر دیا گیا ہے۔

الیکسی نوالنی صدر ولادیمیر پوتن کے سخت ترین ناقدین میں سے ایک ہیں اور بدعنوانی کے خلاف ایک تحریک چلا رہے ہیں۔

جون میں آئینی ترامیم پر ایک ووٹ کو انھوں نے بغاوت اور آئین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ اس ترمیم کے تحت صدر پوتن مزید دو بار صدر بن سکتے ہیں۔

الیکسی نوالنی کی ترجمان کرا یرمش نے بتایا کہ آج صبح الیکسی نوالنی ٹومسک سے ماسکو واپس آ رہے تھے جب پرواز کے دوران وہ بیمار ہونے لگے۔ طیارے کو اومسک میں ہنگامی لینڈگ کرنا پڑی۔ الیکسی کو ٹاکسک پوائزنگ کی شکایت ہے۔ ہم اس وقت ہسپتال جا رہے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں شک ہے کہ الیکسی کی چائے میں کچھ ملایا گیا تھا۔ آج صبح سے وہ واحد چیز ہے جو انھوں نے پی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زہریلا مواد گرم اشیا کے ذریعے زیادہ تیزی سے جذب ہوا ہے۔ اس وقت الیکسی بے ہوش ہیں۔‘

ترجمان نے بعد میں کہا کہ الیکسی نوالنی اس وقت انتہائی نگہداشت یونٹ میں ہیں۔ ان کے دعوؤں کی آزادانہ تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

الیکسی نوالنی کی وجہ شہرت صدر پوتن کے خلاف آواز اٹھانا اور ان کی مبینہ ہدعنوانی کو منظرِ عام پر لانا ہے۔

2011 میں انھیں 15 دن کے لیے گرفتار کیا گیا جب انھوں نے صدر پوتن کی پارٹی کی جانب سے پارلیمانی انتخابات میں مبینہ طور پر دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

2013 میں بھی انھیں مالی بدعنوانی کے الزامات کی بیاند پر گرفتار کیا گیا تھا تاہم اس مرتبہ بھی کیس کو بطور سیاسی انتقام دیکھا گیا تھا۔

انھوں نے 2018 میں صدارتی دوڑ میں حصہ لینے کی کوشش کی لیکن انھیں ماضی کی سزا کی بنا پر روک دیا گیا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی بنیاد پر کیا گیا۔

جولائی 2019 میں الیکسی نوالنی کو غیر منظور شدہ مظاہرے کرنے پر 30 دن کی قید سنائی گئی تھی۔ اس قید کے دوران بھی ان کی صحت خراب ہوئی تھی اور انھوں نے کہا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ انھیں زہر دیا گیا ہو۔

2017 میں ان کی دائیں آنکھ کیمیائی مادے سے جل گئی تھی۔ ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ انھیں کوئی الرجی نہیں تھی اور ہوسکتا ہے کہ ان پر زہریلے مواد سے حملہ کیا گیا ہو۔