جو بائیڈن نے اس سال نومبر میں ہونے والے امریکی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک جماعت کی جانب سے صدراتی نامزدگی کو قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 'امریکہ کو ایک لمبے عرصے تک اندھیروں سے ڈھا نپے رکھا'۔
سابق امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ان کے مخالف نے ملک میں 'بہت زیادہ غصہ، بہت زیادہ خوف اور بہت زیادہ تقسیم' کو جنم دیا ہے۔
بائیڈن کی تقریر ان کے سیاسی کریئر کا حاصل ہے جو تقریباً آدھی صدی پر محیط ہے۔
انھیں ان عام انتخابات کی مہم سے قبل عوامی رائے کے پولز میں 74 سالہ صدر ٹرمپ پر واضح برتری حاصل ہے۔
تاہم ابھی الیکشن میں 75 دن باقی ہیں اور رپبلیکن صدر کے پاس اس فاصلے کو کم کرنے کے لیے کثیر وقت موجود ہے۔
اپنے آبائی شہر ولمنگٹن ڈیلاویئر میں 77 سالہ صدر بائیڈن نے ایک ایسی تقریب میں تقریر کی جہاں زیادہ افراد موجود نہیں تھے۔
انھوں نے کہا کہ 'میں آپ کو ابھی زبان دیتا ہوں کہ اگر آپ مجھ پر صدارتی ذمہ داری سونپتے ہیں تو میں ایک بہترین صدر بننے کی کوشش کروں گا نہ کہ بدترین۔‘
’میں روشنی کا اتحادی بنوں گا، اندھیرے کا نہیں۔‘
'یہ وقت ہے کہ ہم سب، تمام عوام، اکھٹے ہوں اور اس حوالے سے کسی گمان میں نہ رہیے گا کہ متحد ہو کر ہم امریکہ سے اس اندھیرے کے موسم کو مٹا سکتے ہیں، اور مٹائیں گے۔'
'ہم امید کو خوف پر، حقیقت کو افسانہ پر، انصاف کو جانبدارای پر ترجیح دیں گے۔‘
بائیڈن نے کہا کہ اس نومبر 'اس کا فیصلہ آپ کا ووٹ کرے گا۔'
انھوں نے کہا کہ ’ہم ایک ایسے راستے کا اتنخاب کر سکتے ہیں جس میں ہم غصیلے، کم پرامید اور زیادہ منقسم ہوں، ایک ایسا راستہ جو شک اور پرچھائیوں کا ہے۔‘
’یا ہم ایک مختلف راستے کا انتخاب کر سکتے ہیں اور مل کر اس موقع کا استعمال کرتے ہوئے اپنے زخموں پر مرہم رکھ سکتے ہیں، اصلاحات لا سکتے ہیں اور متحد ہو سکتے ہیں۔ ایک ایسا راستہ جو امید اور روشنی کا ہے۔‘
’یہ ایک زندگی بدل دینے والا الیکشن ہے۔ اس کے ذریعے فیصلہ ہو گا کہ امریکہ ایک طویل عرصے تک کیسا دکھے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جو ہمیں موجودہ صدر کے بارے میں معلوم ہے وہ یہ کہ اگر انھیں مزید چار سال دیے گئے تو وہ ویسے ہی رہیں گے جیسے گذشتہ چار سالوں کے دوران تھے۔'
’ایک ایسا صدر جو کوئی ذمہ داری نہیں لیتا، رہنمائی کرنے سے انکار کرتا ہے، دوسروں پر الزام تراشی کرتا ہے، آمروں کی حمایت کرتا ہے اور نفرت اور علیحدگی کے شعلوں کو ہوا دیتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ 'وہ (ٹرمپ) ہر روز اٹھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ یہ ملازمت صرف ان ہی کے لیے ہے، آپ کے لیے نہیں۔
’کیا آپ ایسا امریکہ چاہتے ہیں، اپنے بچوں کے لیے اور اپنوں خاندان کے لیے۔‘
باراک اوبامہ صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر،تصویر کا ذریعہغٰٹٹَ ِ٘آغٰص
اوباما اور ٹرمپ ایک دوسرے کے نشانے پر
اس سے قبل، سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ڈیموکریٹک نیشنل کنوینشن کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے اپنے ریپبلکن جانشین ڈونلڈ ٹرمپ پر سخت تنقید کی اور اُن پر الزام لگایا کہ وہ صدارت کو ایک ریئلٹی شو کی طرح سمجھتے ہیں اور اسے وہ توجہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں جس کی وہ خواہش رکھتے ہیں۔
سابق امریکی صدر اوباما نے بدھ کو کنوینشن کے دوران کہا کہ اُن کے ریپبلکن جانشین اپنے عہدے میں ابھرے نہیں کیونکہ وہ ایسا کر ہی نہیں سکتے۔
وائٹ ہاؤس سے صدر ٹرمپ نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف اس وجہ سے منتخب ہوئے تھے کیونکہ اوباما نے امریکیوں کو برے حال میں چھوڑا تھا۔