عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انھیں امید ہے کہ کورونا وائرس کی وبا دو برس سے کم مدت میں ختم ہو جائے گی۔
جمعے کو جنیوا میں خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیدروس ادھانوم غیبریسس کا کہنا تھا کہ سنہ 1918 میں ہسپانوی فلو کی وبا پر قابو پانے میں دو برس لگے تھے۔
لیکن انھوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں ترقی اس وائرس کو ’کم وقت میں روکنے‘ میں مدد دے سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا ’یقیناً زیادہ میل ملاپ سے اس وائرس کے پھیلنے کا زیادہ امکان ہے لیکن اس وقت ہمارے پاس اس کو روکنے کی ٹیکنالوجی اور علم موجود ہے۔‘
انھوں نے اس موقع پر ’عالمی اتحاد‘ کی اہمیت پر زور دیا۔
سنہ 1918 میں پھیلنے والے جان لیوا ہسپانوی فلو سے پانچ کروڑ افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ کورونا وائرس سے اب تک تقریباً آٹھ لاکھ افراد ہلاک جبکہ دو کروڑ 27 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر ٹیدروس نے وبا کے دوران ذاتی حفاظتی سامان کے حوالے سے کی جانے والی کرپشن کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے اسے ’مجرمانہ فعل‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی قسم کی بدعنوانی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘
’تاہم میرے نزدیک ذاتی حفاظتی کٹس یا سامان کے حوالے سے کرپشن کرنا درحقیقت ایک قتل ہے۔ کیونکہ اگر صحت کا عملہ بنا ذاتی حفاظتی کٹس کے کام کرے گا تو ہم ان کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ساتھ ہی ان افراد کی جانوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں جن کا یہ علاج کرتے ہیں۔‘
کورونا کی صورتحال
اگرچہ جنوبی افریقہ میں بدعنوانی کے الزامات سے متعلق سوال ہیں مگر بہت سے ممالک میں اسی نوعیت کے مسائل سامنے آ رہے ہیں۔
جمعہ کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں وبائی بیماری کے دوران مبینہ کرپشن کےخلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جبکہ شہر کے متعدد سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں نے بلا معاوضہ اجرت اور حفاظتی سامان کی کمی کی وجہ سے ہڑتال کی۔
اسی دن عالمی ادارہ صحت کے ہنگامی پروگراموں کے سربراہ نے متنبہ کیا کہ میکسیکو میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال کا ’واضح طور پر کم اندازہ لگایا گیا‘ ہے۔
ڈاکٹر مائیک ریان کا کہنا تھا کہ میکسیکو میں ایک لاکھ میں سے صرف تین افراد کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں امریکہ میں یہ شرح ایک لاکھ افراد میں 150 افراد کے ٹیسٹ کی ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق میکسیکو میں کورونا کے باعث 60 ہزار اموات ہوئی ہیں جو کہ دنیا میں تیسری سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
دوسری جانب امریکہ میں صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک میں وبا کی صورتحال سے نمٹنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے موجودہ صدر قوم کی جانب اپنے بنیادی فرض کی ادائیگی میں ناکام ہو گئے ہیں، وہ ہماری حفاظت کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں، وہ امریکہ کی حفاظت کرنے میں نا کام ہو گئے ہیں۔‘
انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر وہ صدر بنے تو ملک میں ماسک کا استعمال لازمی قرار دے دیں گے۔
جمعہ کو امریکہ میں کورونا وائرس کے باعث ایک ہزار سے زائد نئی اموات کی تصدیق کی گئی جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 173490 ہو گئی ہے۔
دیگر دنیا میں کیا صورتحال ہے؟
جمعہ کو متعدد ممالک نے کورونا کے سب سے زیادہ کیسز کی تصدیق کی ہے۔ جن میں جنوبی کوریا میں مارچ کے بعد سے اب ایک ہی دن میں 324 نئے کیسز کی تصدیق کی گئی۔
گذشتہ انفیکشنز کی طرح اس بار بھی یہ کیسز گرجا گھروں، عجائب گھروں، نائٹ کلبز اور بارز سے سامنے آئے ہیں جن کے بعد ان مقامات کو بند کر دیا گیا ہے۔
متعدد یورپی ممالک میں بھی کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پولینڈ اور سلوواکیہ دونوں نے جمعہ کو نئے متاثرین کی تصدیق کی ہے جن میں بالترتیب 903 اور 123 مریض سامنے آئے ہیں جبکہ سپین اور فرانس میں بھی حالیہ دنوں میں کورونا کیسز کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
لبنان میں دو ہفتوں کا جزوی لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے، جس میں رات کے وقت کا کرفیو بھی شامل ہے۔ ملک میں اس وبا کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ متاثرین سامنے آنے کے بعد یہ لاک ڈاؤن نافذ العمل ہوا ہے۔