سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جولائی میں ملکی تاریخ کی بلند ترین ترسیلات زر 2 ارب 76 کروڑ ڈالر موصول ہوئیںجوگزشتہ سال کے مقابلے میں ساڑھے 36 فیصد زیادہ ہے یہ کسی ایک مہینے میں پاکستان میں آنے والی ترسیلات زر کی بلند ترین سطح ہے سعودی عرب سے82کروڑ ڈالر، عرب امارات سے 53.82 کروڑ ڈالر، برطانیہ سے39کروڑ ڈالر اور امریکہ سے25 کروڑ ڈالرپاکستان بھیجے گئے وزیر اعظم عمران خان نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر 2768 ملین ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں۔ حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں، ہماری برآمدات اوپر جارہی ہیں، سٹاک مارکیٹ کا کاروبار مستحکم ہے ¾عالمی جریدے خلیج ٹائمز نے معاشی محاذ پر پاکستان کا مستقبل روشن قرار دیاہے اور بیرونی سرمایہ کاری کیلئے حکومتی کوششوں کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام کےلئے پوری طرح تیار ہے۔ خلیج ٹائمز نے معاشی ماہرین اور سفارتکاروں کی رائے کو بھی آرٹیکل کا حصہ بنایا ہے اور کہاہے کہ عمران خان نے معاشی سرگرمیوں کیلئے بڑے پالیسی اقدامات کااعلان کیاجس کی وجہ سے عالمی سطح پر معاشی سلوڈاﺅن کے باوجود پاکستان میں حالات بہتر ہورہے ہیں ، عالمی جریدے نے موڈیزکی جانب سے پاکستان کی معاشی آﺅٹ لک مستحکم قراردینے کابھی ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خصوصی معاشی زونزکے قیام پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔
ڈیمزتعمیر سمیت سی پیک جیسے معاشی منصوبوں پر بھی کام تیز کیا گیاہے۔ماہرین کے مطابق ٹیکس فری سرمایہ کاری کیلئے پاکستان بہترین انتخاب ہوسکتا ہے اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بھی بحال ہورہا ہے، ترسیلات زرکی مد میں ریکارڈ رقم پاکستان بھیجنا اس کا ثبوت ہے ۔ پاکستان کے معاشی استحکام کا بین الاقوامی اداروں کی طرف سے اعتراف مختلف حوالوں سے خوش آئند ہے ۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا ہے اور بلیک لسٹ سے بچنے کے لئے ستائیس نکات پر مشتمل شرائط رکھی ہیں جن میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت کے دروازے بند کرنے کے لئے جامع قانون سازی کی شرط بھی شامل ہے۔ قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں اس حوالے سے پانچ بلوں کی منظوری دی جاچکی ہے۔معاشی استحکام کا سب سے مضبوط اشاریہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد کی بحالی ہے ۔ملکی ترقی اور معاشی استحکام میں اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زرکا اہم رول ہے۔
ملک سے باہر رہنے والے پاکستانی اپنے وطن کے حالات پر گہری نظر رکھتے ہیں گزشتہ ماہ بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ملک کی معاشی پالیسیوں اور معیشت کی تطہیر پر ان کے بھرپور اعتماد کا مظہر ہے۔ حکومت نے بجلی کی قیمت کم کرنے کے لئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ بھی کیا ہے جس کے صنعتی ترقی اور معاشی استحکام پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔عوام کی نظر میں معاشی استحکام اور حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی کامیابی کا مطلب مہنگائی میں کمی ، بے روزگاری کا خاتمہ اور اشیائے ضروریہ کی مناسب نرخوں پر دستیابی ہے ملکی معیشت میں استحکام کے ثمرات اب تک عوام کو نہیں ملے، بجلی،تیل اور گیس کی قیمتو ں میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے۔ چینی، آٹا، دال، چاول، سبزیاں، دودھ کی مصنوعات، پھل، بیکری اور روزمرہ ضرورت کی ہر چیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔بے روزگاری میں بھی کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ جو لوگ تین وقت کی روٹی کھاتے تھے وہ اب بمشکل ایک وقت پیٹ بھر کر کھانا کھا پاتے ہیں‘معاشی استحکام کے حوالے سے عوام کے اعتماد کی بحالی حکومت کی سیاسی بقاءکےلئے بھی ناگزیر ہے، وزیراعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم کو معیشت میں استحکام کے ثمرات فوری طور پر عوام تک پہنچانے کےلئے اقدامات کرنے ہوں گے ۔ تیل کی قیمتوں کا تعین بین الاقوامی سطح پر ہوتا ہے تاہم بجلی، گیس، چینی ،آٹے اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں حکومت خود متعین کرتی ہے قیمتوں میں کمی کا اعلان ہی کافی نہیں، اپنے فیصلوں اور احکامات پر ریاستی طاقت سے عمل درآمد کرانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔اور قومی ترقی کا ہدف حاصل ہوسکے۔