مقبوضہ بیت المقدس۔فلسطین کے دریائے اردن کے مغربی کنارے کو یہودیانے کے صہیونی منصوبے کے تسلسل میں ایک نئے اور خطرناک منصوبے کا انکشاف ہوا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی حکومت نے مغربی کنارے کے مشرقی اور تزویراتی اہمیت کے حامل علاقے وادی اردن میں ایک نیا اور وسیع شہر آباد کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
عبرانی ٹی وی چینل '7' نے بتایا ہے کہ صہیونی حکومت نے ویژن 2030 کے تحت اسی نام سے قائم گروپ کو وادی اردن میں نیا شہر آباد کرنے کے منصوبے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ یہ شہر'الون' اور 'موشاف گیٹیٹ' یہودی کالونیوں کے قریب آباد کیا جائے گا۔وادی اردن میں نیا شہر آباد کرنے کے منصوبے کے تحت ابتدائی طور پراس میں 50 ہزار رہائشی مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
عبرانی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق 'امنیین' تحریک کے سربراہ گیرشون ھکوھین نے اس منصوبے میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ اس گروپ میں اسرائیلی فوج کے ریٹائرڈ فوجی افسران شامل ہیں۔
ٹی وی چینل کے مطابق وادی اردن میں شہر آباد کرنے کا منصوبہ وادی کے اسرائیل سے الحاق کے پروگرام کا حصہ ہے مگر فی الوقت اسرائیل نے وادی اردن اور غرب اردن پر اپنی خود مختاری کے قیام کا منصوبہ موخر کیا ہے۔
گیرشون ھکوھین کا کہنا ہے کہ وادی اردن میں ایک وسیع وعریض شہر آباد کرنے کے منصوبے میں اسرائیلی ریاست کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم نیتن یاھو سے مطالبہ کیا کہ وہ وادی اردن میں نیا شہر آباد کرنے کے منصوبے کو جلد حتمی شکل دیں اور اس کی منظوری کے بعد اس کی تعمیر کے لیے فنڈز مختص کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے وادی اردن اور غرب اردن کے 30 فی صد علاقے پر اپنی خود مختاری قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس فارمولے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بھی معاونت حاصل ہے۔ ٹرمپ نے اپنے نام نہاد امن فارمولے'سنچری ڈیل' میں بھی غرب اردن اور وادی اردن پر صہیونی ریاست کی خود مختاری کی حمایت کی ہے۔