دیگر افراد کے مقابلے میں بچپن یا جوانی میں کسی بڑے صدمے، استحصال یا حادثے (ٹراما) کے شکار ہونے والے افراد میں عمر کے ساتھ ساتھ سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت کم ہوسکتی ہے۔
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بچپن کے مقابلے میں جوانی میں اس صورتحال کا اثر قدرے سخت ہوتا ہے اور بعض اقسام کے اکتساب اور ذہنی صلاحیتوں میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
یہ تحقیق برینڈائس یونیورسٹی کی ماہرِ نفسیات مارگی لیکمن اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر والدین میں سے کوئی ایک فوت ہوجائے یا والدین میں علیحدگی ہوجائے تو اس کا گہرا نفسیاتی اثر ہوتا ہہے اور اسی تناسب سے ذہنی صلاحیت ماند پڑسکتی ہے لیکن یہ عمل یکدم ہونے کی بجائے پوری زندگی برقرار رہ سکتا ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے سال 2004 سے 2013 کے درمیان 28 سے 84 سال کے ڈھائی ہزار مردوخواتین کا جائزہ لیا ہے۔ تمام شرکا سے 12 اقسام کے صدمات کی بابت پوچھا گیا۔ ان میں والدین کی طلاق یا موت، ذہنی یا جسمانی زیادتی اور مارپیٹ، گھریلو ناچاقیاں، آتشزدگی، شراب اور منشیات کی لت، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کو بھی شامل کیا گیا۔ یہ تمام کیفیات وقتی طور پر شدید نفسیاتی کوفت کی وجہ بنتی ہیں۔
اس ضمن میں شرکا سے تفصیلی سوالنامے بھی بھروائے گئے اور اس کا دو دماغی کیفیات پر اثر دیکھا گیا۔ ان میں دماغی کی ایگزیکٹو فنکشننگ ( ای ایف) یا ایپی سوڈک میموری ( ای ایم ) شامل ہے۔ ای ایف کا عمل توجہ، منصوبہ بندی،مسائل کے حل اور ملٹی ٹاسکنگ کو ممکن بناتا ہے۔ جبکہ ای ایم میں ہم حال ہی میں یاد کی ہوئے یا سیکھی ہوئی معلومات کو دوہراتے ہیں۔
مسلسل نو برس تک تمام شرکا کو دیکھا گیا۔ جو لوگ حادثات کے شکار ہوئے یا صدموں سے گزرے ان میں ای ایف اور ای ایم شدید متاثر دیکھی گئی اور وقت کے ساتھ ساتھ سیکھنے اور سمجھنے والی ان دو دماغی کیفیات میں تبدیلی ہوتی رہی اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں کمی واقعہ ہوتی جاتی ہے۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا کہ صدمہ ڈپریشن اور دباؤ کو جنم دیتا ہے جس سے ذہنی صلاحیت کو دھچکا لگتا ہے۔ اس کے ساتھ صدمات جسم میں اندرونی سوزش اور امنیاتی نظام کو بھی متاثر کرتے ہیں جس سے دماغ مزید کمزور ہوتا ہے۔