انضمام الحق نے پاکستان کی حد سے زیادہ دفاعی حکمت عملی پر افسردگی کا اظہار کیا ہے۔
سابق کپتان انضمام الحق نے کہا ہے کہ ساؤتھمپٹن ٹیسٹ میں پاکستان نے حد سے زیادہ دفاعی حکمت عملی اپنائی جس پر بہت مایوسی ہوئی،اپنے یو ٹیوب چینل پر انھوں نے کہا کہ میں خود بھی انگلینڈ میں کھیلتا رہا ہوں، مجھے اس طرح کی کرکٹ کبھی پسند نہیں آتی، میچ بچانے کیلیے کریز پر رکنا ضروری ہے مگر اتنا بھی محتاط نہیں ہونا چاہیے کہ 50 سے زائد اوور کھیل کر صرف100 رنز بنائے جائیں۔
انھوں نے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی پاکستان کی اننگز میں اتنی گیندیں وکٹوں کے پیچھے جاتی نہیں دیکھیں، جارحانہ کھیل پاکستانی کرکٹ کی پہچان ہے،کھلاڑی سراور بیٹ کو پیچھے ہٹانے کے بجائے کمزور گیندوں پر اسٹروکس بھی کھیلیں تو بولر کی لائن و لینتھ خراب ہوتی ہے، انھیں اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا پڑتی ہے۔
سابق کپتان نے کہا ہے اگر بیٹسمین ایک ہی جگہ پر کھیلتا رہے تو بولرز حاوی رہیں گے، یہی صورتحال پاکستان کی اننگز میں نظر آئی، جوفرا آرچر کے سوا کسی نے ایسی برق رفتار گیندیں بھی نہیں کروائیں کہ کھیلنا مشکل ہو جاتا، گیلی ہونے کی وجہ سے گیند سوئنگ بھی نہیں ہو رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مہمان بیٹسمینوں کو دیکھ کر لگا کہ وہ شارٹ بالزکھیل ہی نہیں سکتے، کریز پر موجود بیٹسمین ڈرے سہمے نظر آئیں تو ڈریسنگ روم میں باری کا انتظار کرنے والے پہلے سے ہی نفسیاتی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں،انہی کھلاڑیوں کا رویہ تبدیل کر دیا جائے تو بہت بہتر کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ حد سے زیادہ دفاعی حکمت عملی کی وجہ سے پاکستان ٹیم نے مشکلات کو آواز دے دی تھی، اگر بارش مداخلت نہ کرتی اور انگلینڈ کے پاس کوئی اعلیٰ معیار کا اسپنر ہوتا تو پاکستان بہت تیزی سے شکست کی طرف بڑھتا۔