انڈے پروٹین کے حصول کا سب سے آسان، سستا اور پرتنوع ذریعہ ہے، مگر اس سے ہٹ کر بھی یہ بہت کچھ ایسا جسم کو فراہم کرتے ہیں جس کا آپ نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔
درحقیقت یہ ان چند غذاؤں میں سے ایک ہیں جن کو سپرفوڈ قرار دیا جاتا ہے۔
یہ امینو ایسڈز، اینٹی آکسائیڈنٹس اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں اور اس کی زردی جسم میں چربی کے خلاف مزاحمت کرنے والے جز کولین کو بڑھاتی ہے جس سے موٹاپے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
انڈوں کے جسم پر مرتب ہونے والے حیرت انگیز اثرات ہوسکتا ہے آپ کو اسے کھانے پر مجبور کردیں۔
بہت زیادہ پرغذایئت
انڈے ہماری زمین پر سب سے زیادہ غذائی اجزا والی غذاؤں میں سے ایک ہیں۔
ایک انڈے سے جسم کو وٹامن اے کی روزانہ درکار مقدار کا 6 فیصد حصہ، فولیٹ کی روزانہ درکار مقدار کا 5 فیصد حصہ، وٹامن بی 5 کی روزانہ درکار مقدار کا 7 فیصد حصہ، وٹامن بی 12 کی روزانہ درکار مقدار کا 12 فیصد حصہ، وٹامن بی 2 کی روزانہ درکار مقدار کا 15 فیصد حصہ، فاسفورس کی روزانہ درکار مقدار کا 9 فیصد حصہ اور سلینیم کی روزانہ درکار مقدار کا 22 فیصد حصہ ملتا ہے۔
اس کے علاوہ انڈوں میں مناسب مقدار میں وٹامن ڈی، وٹامن ای، وٹامن کے، وٹامن بی 6، کیلشیئم اور زنک بھی موجود ہوتے ہیں۔
ایک انڈے میں 77 کیلوریز، 6 گرام پروٹین اور 5 گرام صحت بخش چکنائی ہوتی ہے جبکہ دیگر متعدد غذائی اجزا کی بھی کچھ مقدار اس میں موجود ہوتی ہے۔
درحقیقت انڈوں کو لگ بھگ مثالی غذا قرار دیا جاسکتا ہے جس میں لگ بھگ ہر وہ غذائی جز موجود ہے جس کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے۔
کولیسٹرول سے بھرپور مگر بلڈ کولیسٹرول کے لیے نقصان دہ نہیں
یہ درست ہے کہ انڈوں میں غذائی کولیسٹرول کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، یعنی ایک انڈے میں 212 ملی گرام، جبکہ روزانہ غذا کے ذریعے 300 ملی گرام کولیسٹرول کو جزوبدن بنانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
مگر اہم بات یہ ہے کہ غذا میں موجود کولیسٹرول ضروری نہیں کہ خون میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ کرے۔
جسم کے اندر جگر روزانہ بڑی مقدار میں کولیسٹرول تیار کرتا ہے اور جب غذائی کولیسٹرول کا استعمال زیادہ ہوتا ہے، تو جگر کولیسٹرول بنانے کی شرح کم کردیتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق 70 فیصد افراد میں انڈوں کے استعمال سے کولیسٹرول کی سطح میں بالکل بھی اضافہ نہیں ہوتا، جبکہ دیگر 30 فیصد لوگ ایسے ہوتے ہیں جن میں اس کی شرح میں معمولی اضافہ ہوتا ہے۔
تاہم جینیاتی امراض کے شکار افراد کو انڈوں کا استعمال معالج کے مشورے سے کرنا چاہیے۔
فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح بڑھائے
ایچ ڈی ایل نامی کولیسٹرول کو صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔
جن لوگوں میں ایچ ڈی ایل کی سطح زیادہ ہوتی ہے، ان میں عموماً امراض قلب، فالج اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
انڈے ایچ ڈی ایل کی سطح میں اضافے کے لیے بہترین ہیں، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 6 ہفتوں تک روزانہ 2 انڈے کھانے سے ایچ ڈی ایل کی سطح میں 10 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔
جسم کے لیے انتہائی اہم کولین سے بھرپور
کولیس ایسا غذائی جز ہے جس کا بیشتر افراد کو علم بھی نہیں، حالانکہ وہ انتہائی اہم مرکب ہوتا ہے اور اکثر بی وٹامنز سے جڑا ہوتا ہے۔
کولیس خلیات کی جھلیوں کو بنانے کا کام کرتا ہے اور دماغ میں سگنل دینے والے مالیکیول بنانے کے ساتھ متعدد دیگر افعال میں کردار ادا کرتا ہے۔
انڈے اس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں اور ایک انڈے میں سو ملی گرام سے زیادہ مقدار میں یہ غذائی جز موجود ہوتا ہے۔
امراض قلب کا خطرہ کم کرے
نقصان دہ یا ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے۔
یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جسم میں ایل ڈی ایل کی سطح میں اضافے اور امراض قلب کے خطرے میں اضافے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
ایل ڈی ایل چھوٹے اور بڑے ذرات میں تقسیم ہوتا ہے اور تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد میں اس کولیسٹرول کے چھوٹے ذرات کی سطح ہوتا ہے، انن میں امراض قلب کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔
انڈوں کے استعمال سے کچھ افراد میں ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے مگر تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ عموماً بڑے ذرات کی شکل میں ہوتا ہے، جو کہ بہتر ہی سمجھا جاسکتا ہے۔
آنکھوں کی صحت کے لیے مفید
عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی کمزور ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔
متعدد ایسے غذائی اجزا موجود ہیں جو عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی میں آنے والی کمزوری کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں۔
ان میں سے 2 لیوٹین اور زعاشانتحین ہیں جو بہت طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس ہوتے ہیں، جو آنکھوں کے قرینے میں جمع ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ان غذائی اجزا کی مناسب مقدار کو جزوبدن بنانا موتیے اور عمر کے ساتھ آنے والی تنزلی کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کرسکتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ساڑھے 4 ہفتے تک روزانہ انڈے کی ایک زردی کھانے سے خون میں لیوٹین کی شرح میں 28 سے 50 فیصد اور زعاشانتحین کی سطح میں 114 سے 142 فیصد تک اضافہ ہوا۔
انڈوں میں وٹامن اے کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جس کی کمی دنیا بھر میں بینائی سے محرومی کی سب سے عام وجہ سمجھی جاتی ہے۔
معیاری پروٹین سے بھرپور
پروٹین انسانی جسم کے لیے انتہائی اہم جز ہے جو ہر طرح کے ٹشوز اور مالیکیولز بنانے میں مدد دیتا ہے جو ساخت اور افعال کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔
غذا سے مناسب مقدار میں پروٹین کا حصول بہت اہم ہوتا ہے اور انڈے اس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔
ایک انڈے میں 6 گرام پروٹین ہوتا ہے جبکہ اس غذا میں تمام ضروری امینوایسڈز بھی درست مقدار میں ہوتے ہیں جو جسم کو پروٹین کے مکمل استعمال کے قابل بناتے ہیں۔
پروٹین کی مناسب مقدار کو جزوبدن بنانا جسمانی وزن میں کمی، مسلز کو بڑھانے، بلڈ پریشر کو کم کرنے اور ہڈیوں کی صحت کو بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے اور یہ تو محض چند فوائد ہیں، اس سے ہٹ کر بھی جسم کو بہت کچھ ملتا ہے۔
فالج سے ممکنہ تحفظ
انڈوں میں کولیسٹرول کی زیادہ مقدار ہونے کی وجہ سے انہیں اکثر دل کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے۔
مگر حالیہ برسوں میں متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت کیا گیا ہے کہ انڈوں کو کھانے اور امراض قلب یا فالج کے درمیان کوئی تعلق موجود نہیں۔
تاہم کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس کے مریض افرا میں انڈوں کے استعمال سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
انڈے خطرہ بڑھاتے ہیں یا نہیں، یہ تو ابھی مکمل طور پر واضح نہیں مگر اب تک کسی قسم کا نقصان واضح نہیں ہوسکا۔
تاہم کم کاربوہائیڈریٹس والی غذا جیسے انڈے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہترین ہوتے ہیں، کیونکہ اس سے امراض قلب اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔
پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے میں مددگار
انڈے کھانے کی اشتہا پوری کرنے کے لیے بہترین ہیں، زیادہ پروٹین کی وجہ سے انہیں کھانے کے بعد بے وقت کچھ کھانے کی اشتہا نہیں ہوتی۔
درحقیقت انڈوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پیٹ بھرنے کے احساس کو دیر تک برقرار رکھتے ہیں اور دن بھر میں کم کیلوریز کے استعمال میں مدد دیتے ہیں۔
موٹاپے کی شکار 30 خواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناشتے میں انڈے کھانا پیٹ بھرے رکھنے کا احساس دیر تک برقرار رکھتا ہے جس کے نتیجے میں اگلے 36 گھنٹے میں خودکار طور پر کم کیلوریز جسم کا حصہ بنتی ہیں۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناشتے میں انڈوں کے استعمال سے 8 ہفتوں کے دوران لوگوں میں جسمانی وزن میں نمایاں کمی آتی ہے۔