سفاری ٹرین بحالی اورشعبہ سیاحت

 خیبرپختونخواکو قدرت نے قدرتی حسن سے فیاضی کے ساتھ نوازر کھاہے جس کی وجہ سے یہاں سیاحت کی فروغ کے امکانات بہت زیادہ ہیں ساتھ ہی یہ خطہ قدیم تہذیبوں کی نشانیوں سے بھی بھراپڑا ہے جس کی وجہ سے یہاں مذہبی سیاحت کے لیے بھی مواقع کم نہیں تاہم ماضی میں سیاحت کے شعبہ پر سنجیدہ توجہ دینے کی زحمت گوارہ نہیں کی گئی پاکستان تحریک انصاف کی پالیسیوں اور اس کی صوبائی حکومتوں کے بعض اقدامات سے اختلاف کے باوجود یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ملک میں سیاحت کے شعبہ کو کونے کھدرے سے نکالنے کاکام اسی نے انجام دیا اورخیبرپختونخوامیں گزشتہ سات برس کے دوران سیاحت سے ہونےوالی آمدن میں ریکارڈ اضافہ اس امر کاگواہ ہے اس تناظر میںخیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں سیاحت کے فروغ کےلئے پشاور سے اٹک خورد اور تحت بھائی تک سٹیم انجن ٹرین سفاری بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے پاکستان ریلوے کے ساتھ معاملات کو حتمی شکل دی جارہی ہے اسی طرح صوبے کے جنوبی اضلاع کے قدیم سیاحتی مقام بدین کی بحالی کے سلسلہ میں وہاں تک دو مختلف سڑکوں کی تعمیر کے لئے 3044 ملین روپے کی لاگت کا منصوبہ منظور کرلیا ہے یہ فیصلے وزیر اعلیٰ محمود خان کے زیر صدارت منعقدہ کلچر اینڈ ٹوارزم اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے اجلاس میں کئے گئے۔

اجلاس کو سیاحت کے شعبہ میں نئی اور جاری ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے کے سیاحتی مقامات تک رابطہ سڑکوں کے ذریعے متعدد منصوبوں کے علاوہ مہوڈھنڈ جھیل سوات کی ترقی، ضم شدہ اضلاع سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں ٹورسٹ سپاٹ کی ترقی اور مختلف سیاحتی و تفریحی سرگرمیوں کے انعقاد کے منصوبے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں ، صوبے میں ٹوارزم زونز کے قیام کے لئے چار مختلف مقامات بشمول گھنول ضلع مانسہرہ ، مدا کلشٹ ضلع چترال ٹھنڈ یانی ضلع ایبٹ آباد، اور مانکیال ضلع سوات کے لئے زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے۔ جیساکہ پہلے بتایا گیاکہ موجودہ وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومتیں صوبہ خیبر پختونخوا میں سیاحت کے فروغ کے لئے خاصی سرگرم عمل ہیں، دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ سیاحت کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے، افغانستان پر روسی یلغار اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے پہلے ہمارا شعبہ سیاحت بڑا منافع بخش رہا ور ملکی وغیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد یہاں کے تفریحی مقامات کا لطف اٹھانے آتی تھی جس سے یہاں ایک طرف ہمارا سیاحتی شعبہ ترقی کررہا تھا تو وہاں دوسری طرف یہاں کی مقامی دستکاری کو بھی بڑا فروغ حاصل تھا اس وقت وزیر اعظم عمران خان نے شعبہ سیاحت کو باقاعدہ ایک صنعت کادرجہ دینے کا عزم کررکھا ہے۔اس ضمن میں ان کی وزیر اعلیٰ محمود خان پوری پوری معاونت کررہے ہیں اور اب تک کئی مقامات تک سیاحوں کی آسان رسائی ممکن بنادی گئی ہے۔

 نئے سیاحتی مقامات کی تلاش کا سلسلہ بھی جاری ہے ، ایک وقت تھا کہ پشاور سے لنڈی کوتل تک ہر اتوار کے دن سفاری ٹرین سے بندوبستی علاقوں اور قبائلی علاقوں کے عوام کے مابین خوشگووار معاشرتی اور سماجی تعلقات قائم ہوگئے تھے بعد میں یہ ٹرین سروس بند کردی گئی، اب صوبائی حکومت نے اس ضمن میں پشاور سے اٹک خورد اور تحت بھائی تک سٹیم انجن سفاری ٹرین چلانے کا فیصلہ کرکے عوام کی تفریح اور ریلوے کے منافع میں اضافہ کرنے کی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ظاہر ہوتاہے کہ وفاقی اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں مل کر سیاحت کے فروغ کے اقدامات کررہی ہیں خیبر پختونخوا میں دیگر صوبوں کے مقابلہ میں سیاحتی اور تفریحی مقامات کی بہتات ہے ان تک آسان رسائی ممکن بناکر پاکستان کو ملکی وغیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بناکر وزیر اعظم کے شعبہ سیاحت کو ایک صنعت کا درجہ دینے کا خواب شرمندہ وتعبیر کیا جاسکتا ہے شعبہ سیاحت کے فروغ سے غربت اوربیروزگاری کے خاتمہ میں بھی مدد مل سکتی ہے تاہم اس ضمن میں حکومت کو سیاحوں کے حقوق کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا ہوگاکیونکہ عام طورپر سیاحتی سیزن میں مقامی اور ملکی سیاح مکمل طورپر ہوٹل ،ریستوران، اور ٹرانسپورٹ والوں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں قیمتوں اور کرایوں پر کسی کاکنٹرول ہی نہیں ہوتا سیاحوں کودرپیش مسائل موقع پر حل کرنے کے لیے بھی میکنزم کی تشکیل ضروری ہے کیونکہ اگر سیاحوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کااحساس باقی نہ رہا تو سیاحت کے فروغ کی حکومتی کوششوں کو دھچکالگ سکتاہے ۔