بابر اعظم: لوگوں کی توقعات پر پورا نہ اتروں تو افسوس ہوتا ہے

 


بابراعظم سے بڑی اننگز نہ کھیلی جائے، یہ بہت کم ہی دیکھنے میں آتا ہے اور جب وہ بڑی اننگز نہ کھیل پائیں تو خود ان سے زیادہ افسوس اور کسے ہوتا ہوگا۔

انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ان سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کی گئی تھیں اور یہ کہا جارہا تھا کہ یہ بابراعظم کی سیریز ہوگی لیکن پانچ اننگز میں وہ دو نصف سنچریاں ہی بنانے میں کامیاب ہوسکے۔

قابل ذ کر کارکردگی نہ دکھانے پر جہاں ان کے پرستاروں کو مایوسی ہوئی ہے وہیں سب سے زیادہ افسوس خود بابراعظم کو بھی ہے۔

بابراعظم کہتے ہیں ′یقیناً مایوسی ہے کیونکہ میں نے جو پلان بنایا تھا وہ پورا نہ ہوسکا۔ میں نے جس طرح سٹارٹ لیا لیکن اسے بڑے اسکور میں تبدیل نہ کرسکا۔ مجھے اس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ میں نے جو غلطیاں کی ہیں ان کا جائزہ لیا ہے اور کوشش کروں گا کہ اگلی ٹیسٹ سیریز میں انھیں نہ دوہراؤں اور بڑی اننگز کھیلوں۔آپ نے جو چیز سوچ رکھی ہو اگر وہ نہ ہو تو ُبرا لگتا ہے ۔لوگ مجھ سے بہت زیادہ توقعات رکھتے ہیں اور اگر میں ان کی توقعات پر پورا نہ اتروں تو افسوس ہوتا ہے ′۔


ون ڈے کی عالمی رینکنگ میں وہ انڈیا کے وراٹ کوہلی اور روہت شرما کے بعد تیسرے نمبر پر ہیں جبکہ ٹیسٹ کی عالمی رینکنگ میں سٹیو اسمتھ، وراٹ کوہلی، مارنس لبوشانے اور کین ولیم سن کے بعد ان کا پانچواں نمبر ہے۔

بابراعظم کو محدود اوورز کی کرکٹ میں اپنی اہمیت منوانے میں دیر نہیں لگی اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے خود کو کامیابیوں کی بلندی پر لے گئے لیکن روایتی ٹیسٹ کرکٹ میں انہیں قدم جمانے میں ضرور وقت لگا ہے۔

بابراعظم نے 2016 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 69 رنز کی اننگز کھیل کر اپنے ٹیسٹ کریئر کی ابتدا کی تھی اور اسی سال نیوزی لینڈ کے خلاف ہملٹن ٹیسٹ میں بھی 90 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی۔

لیکن انھیں ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری کے لیے مزید دو سال صبر آزماانتظار کرنا پڑا تھا جو انھوں نے نومبر 2018 میں نیوزی لینڈ کے خلاف دبئی میں بنائی تھی۔

ان دو برسوں کے دوران بابراعظم کو کئی کٹھن مراحل سے گزرنا پڑا تھا۔

ویسٹ انڈیز کے دورے میں وہ کنگسٹن ٹیسٹ میں 72 رنز بناکر خوش ہوئے ہی تھے کہ برج ٹاؤن کے اگلے ہی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں انھیں صفر کی خفت اٹھانی پڑی تھی۔

گزشتہ سال جنوبی افریقہ کے دورے میں 71 اور 72 کی دو اچھی اننگز کھیلنے کے بعد انھوں نے آسٹریلیا میں 104 اور 97 رنز کی دو قابل ذکر اننگز کھیلی تو مبصرین اور ماہرین یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ بابراعظم ایک بہترین ٹیسٹ بیٹسمین بھی ہیں۔

لیکن ایک شخص بہت پہلے یہ دیکھ چکا تھا کہ یہ ایک ہیرا ہے جسے صرف تراشنے کی ضرورت ہے۔

یہ تھے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر تھے جنھوں نے بابراعظم کو پہلی نظر میں ہی دیکھ کر یقین کرلیا تھا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اتنے ہی کامیاب ہوسکتے ہیں جتنے وہ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں۔

یہ وہ وقت تھا جب مبصرین اور متعدد سابق ٹیسٹ کرکٹرز بابراعظم کو ٹیسٹ بیٹسمین ماننے کے لیے تیار نہیں تھے لیکن مکی آرتھر نے بابراعظم پر مکمل اعتماد برقرار رکھا۔ آخر اس اعتماد کی وجہ کیا تھی؟۔

مکی آرتھر بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں ’میرا شروع ہی سے بابراعظم پر پورا پورا بھروسہ تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ میں نے ان کے اندر موجود ورلڈ کلاس بیٹسمین دیکھ لیا تھا۔ بابر اعظم کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ بیٹنگ کرتے ہوئے اچھے سے اچھے بولر کی لینتھ کو بڑی جلدی پکڑ لیتے ہیں اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انھیں وکٹ کی ہر طرف شاٹس کھیلنے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی۔

میرے لیے وہ ہمیشہ ایک خاص بیٹسمین رہے ہیں۔ آج جب میں بابراعظم کو تینوں فارمیٹس کی عالمی رینکنگ میں نمایاں پوزیشن پر دیکھتا ہوں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے کیونکہ مجھے یہ معلوم ہے کہ بابراعظم نے اپنے کھیل پر کتنی سخت محنت کی ہے اور خود کو بہترین بیٹسمین ثابت کیا ہے ′۔

مکی آرتھر وہ وقت بھی یاد کرتے ہیں کہ شروع میں بابر کو نمبر تین پر بیٹنگ کرنی پڑتی تھی۔

’ہماری بیٹنگ لائن کچھ اس انداز کی طرح کہ تھی چوتھے نمبر پر یونس خان تھے۔ پانچویں پر مصباح اور چھٹے پر اسد شفیق موجود تھے اور بابراعظم کے لیے صرف ون ڈاؤن کی پوزیشن بچتی تھی۔ ان کا پہلا مکمل ٹور نیوزی لینڈ کا تھا جہاں وکٹ اور کنڈیشنز آسان نہیں تھیں۔ ان کو اعتماد اور یقین دہانی کی ضرورت تھی اور میں دیکھتا رہا کہ ان کی کارکردگی میں نکھار آتا گیا۔آج یہ حال ہے کہ میں کہیں بھی ہوں بابراعظم کریز پر ہوں تو میں رک جاتا ہوں اور ان کی بیٹنگ سے لطف اندوز ہوتا ہوں ′۔

پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی کپتان کی حیثیت سے بابراعظم کی صلاحیتوں کا سب سے بڑا امتحان آئندہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہوگا۔

بابراعظم کہتے ہیں ′ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا شیڈول آگے بڑھ چکا ہے لہذا ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم ایک متوازن ٹیم کی تشکیل کے لیے کھلاڑیوں کو موقع دیں اور ان میں سے بہترین ٹیم تیار کرسکیں۔ اسوقت ہمارے پاس تجربہ کار کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ نوجوان باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں۔ ذاتی طور پر میں خود ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا منتظر ہوں کیونکہ اس سے قبل میں کسی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں نہیں کھیلا۔‘

بابراعظم نے فرسٹ کلاس کرکٹ ہو یا بین الاقوامی کرکٹ، اپنے کیریئر کا آغاز اچھے انداز میں کیا ہے۔

انھوں نے اپنا پہلا فرسٹ کلاس میچ 2010 میں زرعی ترقیاتی بینک کی طرف سے نیشنل بینک کے خلاف کھیلا تھا جس میں انھوں نے نصف سنچری اسکور کی تھی۔

اسی سیزن میں انھوں نے ڈومیسٹک ون ڈے کی ابتدا کی تھی اور زرعی ترقیاتی بینک کی طرف سے کسٹمز کے خلاف 68 رنز بنائے تھے۔

بابراعظم نے ون ڈے انٹرنیشنل کی ابتدا زمبابوے کے خلاف کی اور پہلے ہی میچ میں نصف سنچری اسکور کی۔

انھوں نے اپنے اولین ٹیسٹ ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلتے ہوئے پہلی اننگز میں 69 رنز اسکور کیے تھے۔