مولانا طارق جمیل بالکل درست کہتے ہیں کہ لالچ اورہوس نے ڈاکٹر کو دکاندار اور مریض کو گاہک بناکررکھ دیاہے جس کی وجہ سے اب غریب لوگوں کےلئے علاج معالجہ تقریباً ناممکن ہوتا جا رہا ہے معمولی بیماری کی صورت میں بھی اگر مافیا کے ہتھے چڑھا جائے تو جمع پونجی ختم ہوجاتی ہے اس مکروہ عمل نے پیشہ ور اور دیانتدار ڈاکٹروں کو بھی بدنام کردیاہے بیروزگاری اورغربت کے مارے لوگوں کےلئے مفت علاج معالجہ ہمیشہ سے ایک خواب ہی رہاہے مگر اب کم از کم ہمارے صوبہ میں حالات کی بہتری کے امکانات پیداہوگئے ہیں کیونکہ صوبہ خیبر پختونخوا اپنی تمام آبادی کو علاج معالجہ کی سہولیا ت مفت فراہم کرنے والا ملک کاپہلا انتظامی یونٹ بن چکاہے خود وزیراعظم عمران خان کے مطابق خیبر پختونخوا میں صحت انصاف کارڈ کے اجراءسے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی ہیلتھ کارڈ سے سرکاری ہسپتال اپنی کارکردگی دکھائیںگے اور نجی ہسپتال بھی اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے جس کے نتیجہ میں ہمارا نظام صحت بہتر ہوگا کوشش ہے عوام کو صحت کی تمام سہولیات اور علاج فراہم کیا جائے اس سے قبل اسلام آباد میںخیبر پختونخوا میں لوگوں کو علاج معالجے کی مفت اور معیاری سہولیات کی فراہمی کےلئے شروع کردہ صحت انصاف کارڈ سکیم کو صوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع دینے کےلئے محکمہ صحت اور سٹیٹ لائف انشورنس آف پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے گئے اس سکیم کی توسیع سے صوبے کے لاکھ سے زائد خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ جاری کئے جائیں گے ۔
ہر خاندان کے سربراہ اور اس کی شریک حیات کے علاوہ غیر شادی شدہ بچوں کو مختلف بیماریوں کے علاج معالجے کی مفت سہولیات حاصل ہوں گی علاج معالجے کی یہ مفت سہولیات نامزد کردہ نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں دستیاب ہوں گی اس سکیم کے تحت ان تمام بیماریوں کا مفت علاج کیا جاسکتا ہے جن کےلئے ہسپتال میں داخلہ ضرور ہوگا رجسٹرڈ خاندان کا فرد نامزد کردہ ہسپتال میں دوران علاج فوت ہونے کی صورت میں اس کےلئے تجہیز وتکفین کےلئے دس ہزار روپے دیئے جائیں گے ۔سچ یہ ہے کہ صحت انصاف کارڈ کے حوالہ سے خیبر پختونخوا نے دیگر صوبوں پرسبقت حاصل کرلی ہے حالانکہ صوبہ پنجاب اور سندھ کے مقابلہ میں یہ صوبہ مالی لحاظ سے کمزور ہے لیکن اس کے باوجود یہاں کی صوبائی حکومت نے صحت انصاف کارڈ کا اجراءکرکے دوسرے صوبوں کےلئے ایک قابل تقلید مثال قائم کردی ہے ہمیں امید ہے کہ دیگر صوبے بھی خیبر پختونخوا کی طرح اپنے عوام کو صحت انصاف کارڈ دینے میں تاخیر نہیں کریں گے پاکستان میں غریب کےلئے علاج معالجہ کے اخراجات برداشت کرنا ناممکن امر ہے ‘ اسی لئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کسی غریب گھرانے میں بیمار ہو اور ان کے پاس علاج کرانے کےلئے پیسہ نہ ہو تو وہ خط غربت سے بھی نیچے چلے جاتے ہیں اور ان کا سارا بجٹ ڈوب جاتا ہے وہ پیسہ جو انہوں نے کھانا کھانے یا بچوں کو پالنے کےلئے رکھا ہوتا ہے۔
وہ علاج پر خرچ ہوجاتا ہے اور میں نے اسی سوچ سے شوکت خانم ہسپتال کی بنیاد رکھی تھی ‘ وزیر اعظم عمران خان کی اس مثبت سوچ کو عملی جامہ پہنانے میں خیبر پختونخوا نے پہل کرکے صحت انصاف کارڈ کا اجراءکیا ہے، اس سلسلہ میں اپوزیشن کو صوبائی حکومت پر تنقید کرنے کی بجائے اس کی تعریف کرنی چاہئے اور اس کی سیاسی بنیادوں پر مخالفت نہیں کرنی چاہئے ‘ علاج معالجہ کی مفت فراہمی میں اپوزیشن کو بھی حکومت کا ساتھ دینا چاہئے اسلئے کہ علاج معالجہ کی ہر پاکستانی کو مفت فراہمی کی اشد ضرورت ہے نیز اس احسن سکیم سے اپوزیشن کے ارکان بھی مستفید ہوں گے خصوصاً غریبوں کےلئے علاج معالجہ کی مفت فراہمی سے غریبوں کو بڑا فائدہ ہوگا اس سلسلہ میں مخیر حضرات کو بھی حکومت کا ساتھ دینا چاہئے ‘ صحت انصاف کارڈ کے اجراءسے پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوگا جہاں عوام کو صحت کی جملہ سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں اب کوشش یہ کرنی چاہئے کہ حکومت کایہ منصوبہ بھی دیگر منصوبوں کی طرح ناکام ہونے سے بچایا جائے‘حکومت کو اس حوالہ سے شفاف میکنزم تشکیل دیناہوگا اس سلسلہ میں لوگوں کو بھی اپنا کردا راداکرناچاہئے خیبرپختونخوا حکومت نے جوقدم اٹھایاہے اس کو کامیاب بناناحکومت ،اپوزیشن اور اس صوبہ کے تمام لوگوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔