ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان پی سی بی کو پریشان کرنے لگا،ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کرکٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنی اور ٹیم کی کارکردگی پر سوالات کا سامنا کریں گے۔
مستقبل کے حوالے سے لائحہ عمل بھی بتانا ہوگا، چیئرمین بورڈ احسان مانی نے جدید کرکٹ کا علم اور تجربہ رکھنے والی پروفیشنل مینجمنٹ سے بہتر نتائج کی آس نہیں چھوڑی، ان کا کہنا ہے کہ مصباح الحق کو مکمل اختیار اور سپورٹ فراہم کی مگر وہ جوابدہ بھی ہیں،انھیں پرفارمنس کی وضاحت اورمستقبل کے حوالے سے اپنے ویژن سے بھی آگاہ کرنا ہوگا، ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں سابق کپتان کی دہری ذمہ داریوں کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔تفصیلات کے مطابق مصباح الحق گذشتہ سال4ستمبر کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مقرر ہوئے تھے، وقار یونس کو بولنگ کوچ کی ذمہ داری سونپی گئی۔
بعد ازاں مرحلہ وار مزید معاون اسٹاف کی خدمات بھی حاصل کی گئیں،گذشتہ 12ماہ میں قومی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان رہا، زیادہ تر فتوحات کمزور ٹیموں کیخلاف ملیں، پاکستان نے آسٹریلیا میں دونوں میچز میں شکستوں کے ساتھ آغاز کرتے ہوئے حالیہ دورۂ انگلینڈ سمیت بیرون ملک 3ٹیسٹ میچز میں مات کھائی، دونوں کامیابیاں ہوم گراؤنڈز پر سری لنکا اور بنگلہ دیش کیخلاف حاصل کیں، تینوں ون ڈے اپنے میدانوں پر کمزور سری لنکاکیخلاف ہوئے اور ان میں سے2میں فتح پائی۔
ایک بارش کی نذر ہوا،12ٹی ٹوئنٹی میچز میں سے صرف 3جیتے جبکہ اتنے ہی مقابلے موسم کی خرابی کے باعث بے نتیجہ رہے،پاکستان ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں ساتویں،ون ڈے ڈے میں چھٹے نمبر پر ہے،ٹی ٹوئنٹی میں تو پہلی پوزیشن سے پھسل کر چوتھی پر آچکی ہے، گرین شرٹس انگلینڈ میں سیریز کا آخری میچ بھی ہار جاتے تو پانچویں نمبر پر جانا پڑتا، کارکردگی میں تسلسل نہ ہونے پر پی سی بی بھی پریشان ہیں،ابھی تک بھاری بھر کم کوچنگ اسٹاف مطلوبہ نتائج نہیں دے سکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کرکٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنی اور ٹیم کی کارکردگی پر سوالات کا سامنا کریں گے،کمیٹی کا اجلاس رواں ماہ کے آخر میں شیڈول کیا گیا تھا لیکن اقبال قاسم کی جانب سے استعفیٰ دیے جانے کے بعد نئے چیئرمین کا تقرر ہونا ہے، پی سی بی نے یہ فیصلہ جلد کرنے کا اعلان کیا ہے،یاد رہے کہ قبل ازیں چیئرمین پی سی بی احسان مانی کہتے رہے کہ ایک سال بعد مصباح الحق کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے،ایک حالیہ انٹرویو میں بھی انھوں نے کہا کہ ٹیم اور کھلاڑیوں کی پرفارمنس میں تسلسل لانے کیلیے ایک ایسی پروفیشنل مینجمنٹ ٹیم کا انتخاب کیا جس کے جدید کرکٹ کے بارے میں علم اور تجربے کا کوئی نعم البدل نہیں، سب جانتے ہیں کہ انٹرنیشنل سطح پر تسلسل کے ساتھ اچھا پرفارم کرنے کیلیے کیا اقدامات اٹھانا ضروری ہیں۔
میں عہدیداروں کو بااختیار بنانے کے حق میں ہوں،اسی لیے مصباح الحق کو مکمل اختیار اور سپورٹ فراہم کی مگر ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر جوابدہ ہیں،کرکٹ کمیٹی انٹرویو میں ان سے سوالات کرے گی،مصباح سے کہا جائے گا کہ اپنی اور ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کریں،ساتھ مستقبل کے حوالے سے اپنا ویژن بھی بتائیں۔ یاد رہے کہ سابق ٹیسٹ کرکٹرز کی اکثریت مصباح الحق کی دہری ذمہ داریوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک عہدہ سنبھالنے پر زور دیتی رہی ہے،فی الحال پی سی بی کے ایوانوں میں اس حوالے سے خاموشی ہے لیکن پاکستان کرکٹ میں اچانک فیصلوں کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں سابق کپتان کی دہری ذمہ داریوں کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔