وزن کم کرنے کے لیے ہمیشہ خوراک اور ورزش پر اکتفا کیا جاتا ہے لیکن ہم تیسرا اہم حصہ عنصر فراموش کررہے ہیں جسے نیند کہا جاتا ہے۔
ایک صحتمند انسان کو روزانہ سات سے نو گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے لیکن نیند کا دورانیہ کم ہونے سے جسمانی چربی بڑھتی جاتی ہے، موٹاپے میں اضافہ ہوسکتا ہے اور وزن گھٹانے کی غذائیں بے اثر بھی ہوسکتی ہیں۔
ایک سروے سے معلوم ہوا کہ مسلسل دو ہفتے تک روزانہ ساڑھے آٹھ گھنٹے نیند لینے کی بجائے اسی دوران ساڑھے پانچ گھنٹے تک نیند لینے سے جسمانی چکنائی کی بہت کم مقدار گھلتی ہے جبکہ عضلات اور پٹھے (مسلز) میں کمی بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح کم نیند صحت کو مزید متاثر کرسکتی ہے۔
ایک اور مطالعے میں شامل افراد پر 8 ہفتے تک غور کیا گیا جس میں شامل افراد نے روزانہ ایک گھنٹے کی نیند کم کی تو ان کے جسم پر لاحق ہونے والے منفی اثرات بہت شدید اور ناقابلِ تلافی دیکھے گئے۔
لیکن نیند جسم کو کیسے متاثر کرکے وزن بڑھاتی ہے؟ اس کی کئی وجوہ بیان کی گئی ہیں جن کےمطابق نیند کی کمی ہمارے جسم کے استحالے (میٹابولزم)، بھوک، ہاضمے اور غذائی انتخاب پر اثرانداز ہوتی ہے۔ بھوک اور اشتہا سے وابستہ دو اہم ہارمون لیپٹن اور گریلن ہیں جو نیند کی کمسی سے شدید متاثر ہوتے ہیں۔
لیپٹن ہارمون ہماری بھوک کم کرتا ہے یعنی یہ بڑھتا ہے تو ہمیں کھاتے ہوئے سیر ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ دوسری جانب گریلن بھوک بڑھتا ہے اور اسے ’بھوک کا ہارمون‘ بھی کہا جاتا ہے۔ نیند کی کمی سے لیپٹں کم ہوتا ہے اور گریلن بڑھتا ہے جس سے متاثر ہونے والا زیادہ کھانے لگتا ہے۔
اس کی تصدیق 1024 افراد میں ہوچکی ہے اور ان کے ہارمون میں عین یہی کمی بیشی دیکھی گئی ہے۔ صاف مطلب یہ ہے کہ نیند کم ہوگی تو آدمی کی خوراک بڑھ جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ نیند کا خیال رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔
ایک اور سروے سے معلوم ہوا ہے کہ کم وقت سونے والے افراد مٹھائیوں، جنک فوڈ اور کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور اشیا رغبت سے کھاتے ہیں اور موٹے ہوتے جاتے ہیں۔