آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کا ٹرائل ایک ہفتے کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی استرا زینیکا کی کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے تیاری کے مرحلے سے گزرنے والی ویکسین کا ٹرائل ایک ہفتے کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع کردیا گیا۔

اس ٹرائل کو ایک رضاکار کے نامعلوم وجہ سے بیمار ہونے کے بعد روک دیا گیا تھا۔

ویکسین کے ٹرائل کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ایک خودمختار سیفٹی ریویو کمیٹی اور برطانوی طبی ریگولیٹرز نے کیا۔

حکام نے پرائیویسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اب بھی رضاکار کی بیماری کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'دنیا بھر میں 18 ہزار افراد کو ٹرائلز کے دوران ویکسین استعمال کرائی گئی، اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹرائل میں یہ ممکن ہے کہ کچھ رضاکاروں کی طبعیت خراب ہوجائے، اس طرح کے ہر کیس کا احتیاط سے تجزیہ کرکے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری ہے'۔

استرا زینیکا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وہ دنیا بھر میں حکام کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے تاکہ وہاں طبی ٹرائلز دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی جاسکے۔

اس سے قبل ٹرائل روکنے کے حوالے سے کمپنی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آکسفورڈ کورونا وائرس ویکسین کے بے ترتیب اور کنٹرولڈ عالمی ٹرائل کے حصے کے تحت ہمارے معیاری جائزے کے عمل کے لیے ویکسینیشن کو روک دیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ معمول کی کارروائی ہے جو اس وقت کی جاتی ہے جب ٹرائل کے دوران کسی کو بھی ممکنہ طور پر نامعلوم بیماری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس تفتیش کے دوران ویکسین کی آزمائش کی سالمیت کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

کمپنی نے مزید کہا کہ بڑے ٹرائلز میں اتفاقیہ طور پر بیماریاں ہوں گی لیکن آزادانہ طور پر اور احتیاط سے ان کا جائزہ لیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم آزمائشی ٹائم لائن پر کسی بھی ممکنہ اثر کو کم کرنے کے لیے ایک ہی پروگرام سے متعلق جائزے کو تیز کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، ہم اپنے ٹرائلز میں شرکا کی حفاظت کے پابند ہیں۔

اس ویکسین کی آزمائش مریکا، برطانیہ، لاطینی امریکا، ایشیا، یورپ اور افریقہ میں کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس ویکسین کا ٹرائل آخری مرحلے سے گزر رہا ہے اور پہلے کہا جارہا تھا کہ یہ ستمبر تک تیار ہوسکتی ہے، مگر اب اس میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔