بیلجیئم۔اگرچہ طبی ترقی سے صحت کے مستقبلیاتی منظرنامے کو جاننے میں بہت مدد مل رہی ہے‘ لیکن اب خون میں وٹامن ڈی کی کمی بیشی سے بالخصوص بزرگ افراد میں امراض کے شکار ہونے کی پیشگوئی اور سنگین کیفیت کا اظہار بھی کیا جاسکتا ہے۔
بیلجیئم کی لیووِن یونیورسٹی کے ڈاکٹر لین اینٹونیو نے یورپی سائنسدانوں کے اشتراک سے ایک مطالعہ کیا ہے جس میں خون میں تیرتے ہوئے وٹامن ڈی کے آزادانہ اجزاء کی بنیاد پر مستقبل میں صحت کے مسائل‘ امراض کے خدشات اور موت تک کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔
ڈاکٹر لین نے یہ تحقیق یورپی کانگرس برائے اینڈوکرائنولوجی کے بائیسویں اجلاس میں پیش کی ہیں۔ وٹامن ڈی مضبوط ہڈیوں کی اہم وجہ ہے۔ ساتھ ہی یہ کئی بیماریوں اور انفیکشن سے بھی بچاتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی اس وقت عالمی مسئلہ بن چکی ہے اور خیال ہے کہ قریباً ایک ارب افراد میں وٹامن ڈی کی کمی ہے جو ان کے خون کے نمونوں میں دیکھی جاسکتی ہے۔ عمررسیدہ اور بوڑھے افراد میں وٹامن ڈی کی غیرمعمولی کمی ہوتی ہے اور یہ بہت سے مسائل کی وجہ بن سکتی ہے۔
ہمارے جسم میں وٹامن ڈی کی کئی اقسام ہوتی ہیں جنہیں میٹابولائٹس کہا جاتا ہے۔ اسی بناء پر لوگوں کے جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بیشی نوٹ کی جاتی ہے۔ ا
نسانی جسم ایک طرح کی قبل از ہارمون قسم یعنی 25 ڈائی ہائیڈروکسی وٹامن ڈی سے 125 ڈائی ہائیڈروکسی وٹامن ڈی کی مدد سے وٹامن ڈی بناتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہی جسم میں اس وٹامن کی سب سے مؤثر قسم بھی ہے۔ تاہم انسانی جسم میں وٹامن ڈی کے 99 فیصد میٹابولائٹس کسی نہ کسی پروٹین سے جڑے ہوتے ہیں اور اس کی بہت کم مقدار ہی حیاتیاتی طور پر سرگرم ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ خون میں اس کی آزادانہ اور سرگرم مقدار صحت اور بیماریوں کی پیش بینی بہت اچھی طرح کرسکتی ہے۔ سروے کیلئے ڈاکٹر اینٹونیو اور ان کے ساتھیوں نے 2003ء سے 2005ء کے دوران 1970 افراد کا جائزہ لیا جن کی عمر 40 سے 79 برس تھی۔
ماہرین نے خون میں وٹامن ڈی کی مقدار اور صحت کے احوال کے ساتھ ساتھ‘عمر‘ طرزِ زندگی اور غذا کو بھی نوٹ کیا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ وٹامن ڈی کی کمی آگے زندگی میں لاحق ہونے والی کئی بیماریوں کی خبر دے سکتی ہے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ اگر وٹامن ڈی کے دونوں میٹابولائٹس کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے تو کئی بیماریوں کی خبر لی جاسکتی ہے۔