زاویہ بدلنے کے ساتھ خود کو بدلتی تصویریں


 دیوار پر لگی تصویر کو کسی بھی زاویئے سے دیکھا جائے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔ لیکن ’’ڈائنامک وال آرٹ‘‘ مصوری کی ایک ایسی شاخ ہے جس میں دیکھنے والے کا زاویہ بدلنے پر تصویر بھی تبدیل ہوجاتی ہے۔

مثلاً اگر آپ کسی تصویر کو دائیں طرف سے دیکھ رہے ہیں تو شاید وہ کسی نوجوان کی ہو۔ لیکن جب آپ اس تصویر کو سامنے سے دیکھیں گے تو ادھیڑ عمر شخص دکھائی دے گا۔ اور جب وہی تصویر بائیں جانب سے دیکھی جائے تو اس میں ایک بوڑھا شخص نظر آنے لگے گا۔


یہی وہ چیز ہے جسے ڈائنامک وال آرٹ کا نام دیا گیا ہے اور ہسپانوی شہری، سرگائی کیڈیناس اسی آرٹ کے ماہر ہیں۔


کیڈیناس نے مصوری کی باقاعدہ تعلیم کہیں سے بھی حاصل نہیں کی بلکہ یہ ہنر اپنے شوق سے سیکھا ہے اور اسے ایک نئی جہت عطا کی ہے۔

آج سے اٹھارہ سال پہلے، جب وہ 30 سال کے تھے، تو انہوں نے ڈائنامک آرٹ پر کام شروع کیا۔

اس طرح کی آرٹ میں کینواس پر پتلی پتلی پٹیاں بالکل عموداً یعنی کھڑی کرکے چپکائی جاتی ہیں جبکہ ان کا آپس میں خاصا کم لیکن یکساں فاصلہ رکھا جاتا ہے۔

اگلے مرحلے میں ان پٹیوں کے دونوں طرف اور کینواس پر الگ الگ پینٹنگز بنائی جاتی ہیں۔ اصل مہارت طلب اور مشکل مرحلہ یہی ہے کیونکہ اس میں ایک ساتھ تین تصویروں پر کام کرنا پڑتا ہے۔

پینٹنگ مکمل ہوجانے کے بعد دائیں، بائیں اور سامنے سے دیکھنے پر تین مختلف تصویریں دکھائی دیتی ہیں۔


یہ کام لکھنے میں جتنا آسان لگتا ہے، عملاً اتنا ہی مشکل اور وقت طلب ہے کیونکہ ایک ہی کینواس پر مختلف تصاویر اس انداز سے پینٹ کرنے میں بعض مرتبہ کئی دن بھی لگ جاتے ہیں۔

آج سرگائی کیڈیناس اپنے ڈائنامک آرٹ کی بدولت خاصے مشہور ہوچکے ہیں اور ان کی بنائی ہوئی تصویریں بھی مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں۔