طویل لاک ڈاﺅن اور بندش کے بعد آخرکار ملک بھر کے تعلیمی ادارے پہلے مرحلہ میں آج سے کھل رہے ہیں‘ ا س سلسلہ میں وفاقی حکومت نے واضح کیاہے کہ اس کے ایک ہفتے بعد اگر کورونا وائرس کے حالات ٹھیک رہے تو دوسرے مرحلے میں 23 ستمبر کو چھٹی سے آٹھویں تک کی کلاسیں کھول دی جائیں گی اس کے مزید ایک ہفتے بعد 30 ستمبر کو پہلی تا پانچویں جماعت تک پرائمری کی کلاسیں بھی کھول دی جائیں گی حکومتی فیصلے کے مطابق تعلیمی اداروں میں کورونا وائرس کے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہو گا طلباءکو ماسک کے ساتھ تعلیمی اداروں میں داخل ہونے دیا جائے گا بڑی کلاسیں کھولنے کے بعد کورونا وائرس کے کیسز کو مانیٹر کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
حکومت کاکہناہے کہ 13 مارچ کو سکول بند کرنے کا مشکل فیصلہ کیا گیا تھا کورونا کے دوران بچوں کے امتحانات لینا ناممکن تھا اب ماہرین کی رائے، تھنک ٹینکس رپورٹ اور خطے کی صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد ہی تعلیمی اداروں کو بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے ‘15 ستمبر سے نویں اور دسویں جماعت کے لئے سکول، یونیورسٹیاں، کالجز اور ہائر ایجوکیشن اور پروفیشنل ادارے کھول دیئے جائیں گے وفاقی حکومت کایہ بھی کہناہے کہ ملک میں کورونا کے حوالے سے حالات تسلی بخش ہیں اس لئے فیصلہ کیا کہ پہلے ہائر ایجوکیشن ادارے اور پھر چھوٹی کلاسز کھولی جائیں۔ والدین اپنے بچوں کو سکول بھیجتے وقت ماسک کا ضرور استعمال کرائیں طلباءبخار، کھانسی یا کسی قسم کی بیماری کی صورت میں ہرگز سکول نہ جائیں تعلیمی اداروں میں ٹمریچر چیک کرنے کی سہولت ضرور میسر ہونی چاہئے ‘سکولوں اور یونیورسٹیوں میں ہر دو ہفتے بعد کورونا کے ٹیسٹ کئے جائیں گے
تمام تعلیمی اداروں میں سماجی فاصلے پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا ‘کلاس رومز یا کسی تنگ جگہ پر بچوں کی تعداد کم کرنے کی ضرورت ہے یعنی ایک کلاس کے آدھے بچے ایک دن اور آدھے دوسرے دن کلاس میں شریک ہوں۔ صد شکر! کہ تعلیمی ادارے آج 15 ستمبر سے کھولنے کا اعلان کر دیا گیا ہے اس طرح والدین طلباءو طالبات اور سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کا ایک اہم مطالبہ پورا کر دیا گیا ہے ‘امر واقعہ یہ ہے کہ گزشتہ 5، 6 ماہ سے تعلیمی ادارے کورونا وائرس کی وجہ سے بند رہے اس دوران طلباءو طالبات کا قیمتی وقت ضائع ہوا گو اس دوران آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری رہا لیکن اس سے طلباءو طالبات زیادہ تر مطمئن نہیں جبکہ بہت سے طلبہ کے پاس اس کی سہولت نہیں تھی اب جبکہ تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کر دیا گیاہے اور اس سلسلہ میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہہ دیا ہے تو اس کے بعد والدین، تعلیمی اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ یہ سب حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایس او پیز پر سنجیدگی کے ساتھ عمل درآمد کریں کیونکہ ابھی کورونا وائرس کی وباءٹلی نہیں بلکہ اس میں کمی آئی ہے۔
مناسب یہ ہو گا کہ حکومت اس ضمن میں تعلیمی اداروں (سرکاری و نجی) کے لئے ایس او پیز پر عمل درآمد ممکن بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے جو وقتاً فوقتاً موقع پر جا کر دیکھے کہ ایس او پیز پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں‘جس طرح ہم نے بازاروں میں ایس اوپیز کو پیرو ں تلے رونداہے ا سکے بعد تعلیمی اداروں کے معاملہ میں بھی اگر غیرسنجیدگی کایہی عالم رہا تو پھر خطرے کی گھنٹی بج سکتی ہے‘کورونا وائرس نے دنیا بھر میں بڑی تباہی مچائی ہے پاکستان بھی اس کی زد میں آیا ہے تاہم حکومتی احتیاطی تدابیر، عوام اور سرکاری اداروں کی معاونت کے باعث پاکستان میں اس وباءپر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ عوام، طلباءو طالبات، تعلیمی ادارے ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے میں غفلت یا کوتاہی کے شکار ہوں جو تعلیمی ادارے ایس او پیز پر عمل کرنے میں ناکام ہوں ان کو دوبارہ بند کر دیا جائے بلکہ بہتر یہ ہو گا کہ اس سلسلہ میں حکومت سزا اور جزا کے عمل سے کام لے۔
جس تعلیمی ادارے کی ایس او پیز کے ضمن میں کارکردگی اچھی ہو اسے جزا اور جس کی کارکردگی اچھی نہ ہو اسے سزا کے عمل سے گزارا جائے ویسے بھی بعض ماہرین کورونا کی دوسری لہرکاخدشہ ظاہرکرتے آرہے ہیں اور جس روز تعلیمی ادارے کھولنے کافیصلہ کیاگیا اسی روز پشاور کے مزید 21 علاقوں میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے خدشات کے باعث مائیکرو سمارٹ لاک ڈاﺅن لگانے کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ان علاقو ں میں گاﺅں ماما خیل ماشو گگر، سیکٹر ایف تھری فیز 5 حیات آباد، رحمان کوٹ گلشن رحمان کالونی، عزیز آباد کوہاٹ روڈ، کنال روڈ دانش آباد، سرور آباد نوتھیہ قدیم، گلشن انیس ٹاور حاجی کیمپ، مشتاق آباد اور پانام ڈھیری واپڈا ورسک ٹاﺅن شامل ہیں۔
وفاقی حکومت کی پالیسی و ہدایات پر صرف گلیوں، چھوٹے علاقوں میں مائیکرو سمارٹ لاک ڈاﺅن لگایا جا رہا ہے مذکورہ بالا علاقوں میں مائیکرو سمارٹ لاک ڈاﺅن کا نفاذ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کورونا میں کمی تو آئی ہے تاہم اس کا مکمل خاتمہ ابھی نہیں ہوا ایسے میں ہم سب کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا از بس ضروری ہے تاکہ اس وباءکا پھیلاﺅ ممکنہ طور پر روکا جا سکے ا س لئے تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد ایس اوپیز پر عملدر آمدیقینی بنانے کے لئے بھی فول پروف میکنزم تشکیل دیناہوگا ۔