لندن: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو رات میں جلدی سو جانا چاہیے تاکہ ان میں یہ بیماری بہتر طور پر کنٹرول میں رہے۔
یہ بات انہوں نے ذیابیطس کے 635 مریضوں کا مطالعہ کرنے کے بعد کہی، جن کی عمریں 55 سے 72 سال کے درمیان ہیں جبکہ ان میں سے بھی تقریباً ایک تہائی تعداد خواتین کی ہے۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ذیابیطس کے وہ مریض جو رات کو دیر سے سوتے ہیں اور صبح دیر سے اٹھتے ہیں، نہ تو انہیں ورزش کرنے کا مناسب وقت مل پاتا ہے اور نہ ہی وہ ذیابیطس کنٹرول کرنے کی دیگر احتیاطی تدابیر پر کوئی خاص توجہ دے پاتے ہیں۔
نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان میں ذیابیطس کی شدت بھی نسبتاً کم عرصے میں بڑھ جاتی ہے اور انہیں صحت کے دوسرے کئی مسائل گھیر لیتے ہیں۔
ان کے برعکس، رات کو جلدی سونے اور صبح جلدی اٹھنے والے مریضوں کے پاس ورزش کےلیے خاصا وقت ہوتا ہے جبکہ وہ ذیابیطس پر بہتر کنٹرول کےلیے ورزش سمیت مختلف سنجیدہ اقدامات کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ان میں ذیابیطس کی پیشرفت (پروگریس) خاصی سست رفتار رہتی ہے اور وہ بالعموم ایک صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق، ذیابیطس کے بہتر کنٹرول میں دواؤں اور احتیاط کے علاوہ روزانہ ورزش کا کردار بھی بہت اہم ہے (چاہے وہ روزانہ آدھے گھنٹے کی چہل قدمی کی صورت ہی میں کیوں نہ ہو) جسے اختیار کرکے ذیابیطس کی شدت کو ایک لمبے عرصے تک کم درجے پر رکھا جاسکتا ہے۔
صبح دیر سے اٹھنے والے مریضوں میں ورزش کا معمول، جلدی اٹھنے والے مریضوں کے مقابلے میں 56 فیصد کم دیکھا گیا جبکہ ذیابیطس پر ان کا کنٹرول بھی خراب تھا۔
ریسرچ جرنل ’’بی ایم جے اوپن ڈائبٹیز ریسرچ اینڈ کیئر‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی اس تحقیق کا مطلب بہت واضح ہے: اگر آپ بھی ٹائپ 2 ذیابیطس کو بہتر انداز میں قابو کرنا چاہتے ہیں تو رات کو جلدی سونے اور صبح جلدی اٹھنے کی عادت ڈال لیجیے۔