26فروری 2019کو جب انڈیا کی جانب سے پاکستان پر بالاکوٹ کے مقام پر فضائی حملے کی خبر آئی تو جہاں پاکستان کے اندر کروڑوں پاکستانی غم، غصہ اور بے چینی کا شکار ہوئے وہاں ہم جیسے لاکھوں پاکستانی جو کہ دیاغیر میں زندگی بسر کر رہے ہیں بھی انتہائی بے چینی میں مبتلا ہوگئے تھے، یہاں کے اخباروں نے بھارتی فضائیہ کے حملے کو اچھی خاصی کوریج دی جو کہ یہاں بسنے والے پاکستانیوں کی بے چینی اور غم کو مایوسی میں بدلنے کے مترادف ثابت ہوسکتی تھی۔لیکن حملے کی خبر کے چند ہی گھنٹے بعد جب اُس وقت کے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے جہاں ایک جانب بھارتی حملے کی نوعیت کے بارے میں بتایا وہاں انہوں نے بھارت سے بدلہ لینے کا کھلم کھلا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی عسکری اور قومی سیاسی قیادت نے مل کر بھارت کو جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ میں سے کچھ جملے تو تاریخ بن کر سامنے آئے !یہ جملے کچھ یوں تھے کہ ” بھارت پاکستان کے سپرائز کا انتظار کرے، پاکستان کا سرپرائز مختلف ہوگا، وقت اور جگہ کا تعین پاکستان خود کرے گا“۔اور پھر 24گھنٹے سے بھی کم وقت میں پاکستان کی ائیر فورس نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں گُھس کر دن کی روشنی میں جوابی حملہ کیا، اس حملے میں انڈیا کے دو جنگی جہاز تباہ کیے گئے جبکہ انڈیا کا ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار بھی کیا گیا۔ پاکستان کی جانب سے بروقت جواب نے جہاں پاکستانیوں کے غم اور بے چینی کو اُمید اور خوشی میں بدل دیا وہاں بھارت کو بھی واضح پیغام دے دیا کہ پاکستان اپنے دفاع کی نہ صرف صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ایک قدم آگے جا کر اپنے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھر پور جواب بھی دے سکتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے اس قسم کا جواب انتہائی ضروری تھا،کیونکہ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو پاکستانی عوام میں پائی جانے والی بے چینی مایوسی میں بدل جاتی۔پاکستان نے اپنے بھرپور جواب سے جہاں انڈیا کو واضح پیغام دیا وہاں ملک کے اندر پاکستان مخالف قوتوں کو بھی پیغام دیا کہ ملک کی سلامتی اور دفاع پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔پاکستان کا بھارت پر جوابی حملہ بلا کسی شک و شُبہے کے پاکستان کی جیت تھی، دُنیا میں جنگی ماہرین پاکستان کی بھارت پر برتری کی باتیں کرنے لگے تھے، بھارت کو سیاسی اور سفارتی سطح پر اپنی پوزیشن کا دفاع کرنا مشکل ہونے لگا تھا، انڈیا کو دفاعی طور پر مدد فراہم کرنے والے اس کے دوست ممالک بھی اُس پر اعتماد کرنا چھوڑ گئے،امریکہ جو کہ انڈیا کو خطے میں چین کا راستہ روکنے والی قوت بنانے کا خواب دیکھتا رہا ہے اُس پر بھی واضح ہونے لگا کہ اُس کا خواب محظ خوابِ خرگوش ہی ہے ۔ پاکستان کے بھارت پر جوابی حملے کے بعد سے بھارت کی دفاعی حیثیت اس قدر بے نقاب ہوئی ہے کہ ابھی حالیہ مہینوں میں چین نے بھارت کے ہزاروں میل پر محیط علاقے پر حملہ کرکے پورے علاقے کو چین کا حصہ بنادیا لیکن بھارت اپنے زیرِ کنٹرول علاقے کا کسی طرح بھی دفاع نہیں کرسکا۔گزشتہ روز پاکستان کے پارلیمنٹ میںمسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق نے پاکستان کے بھارت پر حملے کے دوران گرفتار کئے گئے ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی کے بارے میں ایک ایسا بیان دیا کہ جس نے بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں اپنی ہاری ہوئی بازی جیت میں بدلنے کا موقع دیا۔ ایک سیاسی پارٹی کے رہنما نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو سراُٹھانے کا ایک موقع بھی فراہم کردیا ہے جس کے بعد انڈین میڈیا جو کہ چین کی جانے سے لداخ پر قبضے کے بعد سے آئیں بائیں شائیں کرنے سوا کچھ نہیں کر پا رہا تھا اب ابھی نندن کی رہائی کو اپنی قوت اور پاکستان کی کمزوری کے طور پر پیش کرنے میں مگن ہے، حالانکہ دراصل انڈیا بھی جانتا ہے کہ حقیقت کیا ہے اور دُنیا بھر کے جنگی ماہرین بھی جانتے ہیں کہ پاکستان نے جس طرح انڈیا میں گُھس کر اس کی پٹائی کی تھی اُسی نے اُسکی دفاعی پوزیشن حقیقت کھول کے رکھ دی تھی۔