پاکستان میں چار برسوں کے دوران سائبر کرائمز میں12گنا اضافے کا انکشاف ہوا ہے وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں سائبر کرائمزکے حوالے سے قانون سازی کے بعد ہر سال جرائم کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا گیا ‘2016 ءمیں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے نفاذ کے بعد ملک بھر سے ایف آئی اے کو 9ہزار شکایات موصول ہوئیں جن کی بنیاد پر 47مقدمات درج کئے گئے 2019ءمیں درج ہونے والے مقدمات کی تعداد577ہو گئی جبکہ رواں سال ایف آئی اے کو موصول ہونے والی شکایات کی تعداد 56ہزار سے بھی بڑھ گئی ۔ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس کے ذریعے عوام میں ان جرائم کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تاہم سائبر کرائمز کا شکار ہونے والے 75فیصد لوگوں کو ایف آئی اے کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ کے بارے میں علم ہی نہیں۔دیہی علاقوں میں رہنے والے سادہ لوح لوگوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں،لوگوں کو کبھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں انعام نکلنے اور کبھی ٹی وی کے انعامی پروگرام میں نام آنے کا لالچ دے کر لوٹا جارہا ہے۔ موبائل رکھنے والے تقریباً ہر دوسرے فرد کو اس قسم کے پیغامات موصول ہوتے ہیں پچاس فیصد لوگ ان پیغامات کو نظر انداز کرتے ہیں پندرہ بیس فیصد کو کچھ عرصے بعد احساس ہوتا ہے کہ انہیں دھوکہ دیا جارہا ہے جبکہ تیس فیصد لوگ جرائم پیشہ گروہ کا شکار بن کر لٹ جاتے ہیں ۔اب انٹرنیٹ پر جعلی کاروبار کانیا دھندہ شروع کیاگیا ہے۔ جدید ڈیزائن کے جوتوں، تھری پیس سوٹ، شرٹس، پینٹس،عبایااور ملبوسات کی تصاویر اور وڈیوز اپ لوڈ کی جاتی ہیں نوجوان اور سادہ لوح لوگ انٹرنیٹ پر آن لائن خریداری کا آرڈر دیتے ہیں خریداروں کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد انہیں ٹیلی فون کال کرکے تصدیق کی جاتی ہے کہ آپ نے فلاں چیز کا آرڈر بک کرایا ہے جو کوریئر سروس کے ذریعے آپ کے گھر پہنچا دی جائے گی ۔ حال ہی میں میری فیملی کی ایک بچی نے جدید ڈیزائن کے دو عبایا آن لائن بک کروا دیئے۔ تصدیق کرانے کے لئے ٹیلی فون کال بھی کی گئی کہ کیاآپ نے فلاں ڈیزائن کے برقعے آرڈر کئے ہیں تصدیق پر بتایا گیا کہ تین دنوں کے اندر آپ کا پارسل گھر کے پتے پر پہنچایاجائے گا۔ تیسرے دن کورئیر سروس سے فون آیا کہ تمہارا پارسل آیاہوا ہے چونکہ آپ کا علاقہ ہمارے سروس ایریا سے باہر ہے لہٰذا آپ کورئیر کے دفتر آکر اپنا پارسل لے جائیں۔حالانکہ دو سو روپے کورئیر والوں نے ہوم ڈیلیوری کے لئے وصول کئے چار سو روپے ٹیکسی والے کو دیئے اور ایک ہزار روپے عبایا کے لئے ادا کئے گئے۔ گھر لاکر پارسل کھولا گیا تو اندر سے آرڈر کئے گئے عبایا کے بجائے پھٹا پراناشلوار قمیض کا جوڑابرآمد ہوا۔ نیٹ چیک کیاگیا تو وہ اشتہار غائب اور جس فون سے تصدیق کے لئے کال کی گئی تھی وہ نمبر بھی بند تھا۔ہمارے ملک میں روزانہ سینکڑوں ہزاروں افراد سائبر کرائمز مافیا کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں ۔