خیبر پختونخوا، ہاٹ سپاٹ علاقوں میں سمار ٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ

پشاور:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کا اجلاس  بدھ کے روزوزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ہوا۔

 صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز اور انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی کے علاوہ متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

 اجلاس میں صوبے میں کورونا کی موجودہ صورتحال، اس وباء کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لئے پیشگی انتظامات اور تیاریوں، وبا کے دوبارہ پھیلنے کی صورت میں مریضوں کے علاج معالجے کے لئے ہسپتالوں کی موجودہ استعداد اور دیگر معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ 

اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع چترال اور ہزارہ ڈویژن کے بعض علاقوں میں کورونا کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آرہاہے جبکہ بعض تعلیمی اداروں میں بھی کورونا کے نئے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ اجلاس میں ضلع چترال میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری صحت کو فوری طور پر ضلع چترال کا دورہ کرکے وہاں پرٹیسٹنگ اور ہسپتالوں کی استعداد کو بڑھانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔

 تعلیمی اداروں میں کورونا وباء کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کیلئے سرمائی اضلاع کے تعلیمی اداروں میں موسم سرماکی تعطیلات کا اعلان مقررہ وقت سے قبل کرنے کی تجویز پر گفتگو کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ تعلیم اس سلسلے میں حتمی فیصلے کے لئے معاملے کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لے کر قابل عمل اور مناسب تجاویز پیش کرے گا۔

 اجلاس میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن کے فیصلوں کی روشنی میں عوامی مقامات میں فیس ماسک کے استعمال پر تفریحی پارکوں کو شامل چھ بجے کے بعد بند رکھنے جبکہ شادی ہالز، ریسٹورنٹس اور مارکیٹس کو رات دس بجے کے بعد بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

 اجلاس میں محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ صوبہ بھر میں جن جن علاقوں میں کورونا کے کیسز میں تیزی آرہی ہے ان کی ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی کر کے مقامی ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کریں تاکہ ان علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن لگائے جائیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں اس وقت کورونا کے ایکٹیو کیسز کی تعداد 804 ہے۔ آبادی کے تناسب سے جن اضلاع میں اس وقت کورونا کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں ان میں اپر چترال، لوئر چترال، مانسہرہ، ایبٹ آباد اور پشاور شامل ہیں۔

 صوبے میں مجموعی طور پر کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 1.25فیصد ہے۔ مزید بتایا گیا کہ صوبے میں کورونا مریضوں کے لئے ٹیسٹنگ کی مجموعی استعداد چار ہزار یومیہ ہے جس میں ضرورت پڑنے پر اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کورونا وباء سے عوام کے تحفظ کو اپنی حکومت کی اولین ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس مقصد کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گی۔

 انہوں نے کہا کہ صورتحال کی مسلسل مانیٹرنگ کر رہے ہیں، ضرورت پڑنے پر اس وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے صورتحال کے تقاضوں کے مطابق تما م تر ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ جن جن علاقوں میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے ان پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے۔

 وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ خود کو اور دوسروں کو کورونا وبا سے محفوظ رکھنے کے لئے ابھی سے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں اور اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کرکے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔