وزیراعظم کی طرف سے ظہرانہ، اتحادیوں نے شکایات کے انبار لگادیئے، ق لیگ کی عدم شرکت

 

 اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں حکومت کے اتحادیوں نے شکایات کے انبار لگادیئے،  اتحادی جماعتوں کی جانب سے ترقیاتی فنڈز اور میگا پراجیکٹ نہ دیئے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ اور وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے وفاقی حکومت کی جانب سے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے پر شکایت کی،مسلم لیگ(ق)نے ظہرانے میں شرکت سے معذرت کرلی۔

جمعرات کووزیراعظم عمران خان کی جانب سے حکومتی اتحادیوں کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا، جس میں ایم کیو ایم پاکستان، جی ڈی اے، بی اے پی اور جمہوری وطن پارٹی کے وفود سمیت وفاقی وزرا، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے اعلی اور سندھ و خیبر پختونخوا کے گورنر نے شرکت کی تاہم مسلم لیگ(ق)نے ظہرانے میں شرکت سے معذرت کرلی تھی۔

ظہرانے کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزرا اور اتحادی جماعتوں کے وفود سے ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں نے ظہرانے میں وزیراعظم کے سامنے شکایات کے انبار لگادیے، اتحادی جماعتوں کی جانب سے ترقیاتی فنڈز اور میگا پروجیکٹ نہ دیئے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وفاقی حکومت کی جانب سے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے پر شکایت کی۔سندھ سے اتحادی جماعتوں کا کہنا تھا کہ سندھ کے ہر محکمے میں صرف پیپلزپارٹی کا کنٹرول ہے، سندھ کی بیوروکریسی وفاق کے منصوبوں کو بھی پیپلزپارٹی کی مرضی سے چلا رہی ہے، سندھ حکومت ہمارے حلقوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کررہی ہے، حکومت وفاقی منصوبوں پر اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے۔مسلم

 لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگارا نے اندرون سندھ کے عوام کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہیں لیکن حکومت اس کا ثبوت نہیں دے رہی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اندرون سندھ کو نظرانداز کرنے پر تحفظات ظاہر کیے، انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کے عوام کے مسائل پر توجہ دی جائے، ان کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، اندرون سندھ میں وفاقی یا صوبائی حکومتوں نے کوئی میگا پروجیکٹ یا ترقیاتی کام نہیں کیے، وفاق کے منصوبوں میں بھی منتخب ارکان پارلیمنٹ کو نظرانداز کرنا مناسب نہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے امین الحق اور خالد مقبول صدیقی ظہرانے میں موجود تھے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر کام انتہائی سست روی کا شکار ہے، سندھ حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے کراچی کے لوگوں متاثر ہورہے ہیں، احساس پروگرام اور بیت المال میں بھی سندھ حکومت من پسند افراد کو نواز رہی ہے۔جب حکومت ملی ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا، معاشی ٹیم نے محنت کی اور ملکی معیشت کو استحکام ملا، 17 سال بعد کرنٹ اکاونٹ خسارہ مثبت ہوا ہے،عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے میکانزم تیار کر لیا گیا ہے۔ 

دوسری جانب  مسلم لیگ(ق)نے ظہرانے میں شرکت سے معذرت کرلی،اس حوالے سے مسلم لیگ(ق)کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ کانے کہاکہ وزیراعظم ہر ہفتے لاہور آتے ہیں،کبھی ق لیگ کو مشاورت میں شریک نہیں کیا، جب(ق) لیگ وزیراعظم کے لیے اہم نہیں تو پھر ظہرانے میں جا کر کیا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوکل باڈیز ایکٹ اور اس سے جڑے اقدامات پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، کسانوں کے معاملات پر بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی کسانوں کے حوالے سے پالیسی درست نہیں ہے، ہم کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیں ان کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جب بھی حکومت کو ضرورت پڑی تو ان کو حکومتی لوگوں سے زیادہ بڑھ کر ووٹ ڈالا، ہمیں پیغام دینے کے لیے آنے والے وزرا بھی کہتے ہیں کہ ق لیگ سے زیادتی ہو رہی ہے لہذا مسلم لیگ ق کی قیادت نے فیصلہ کیا کہ صرف کھانا کھانے نہیں جاسکتے۔

مسلم لیگ ق کا موقف ہے کہ وزیراعظم نے 2 سال سے پوچھا تک نہیں، کھانے پر کیوں جائیں، چوہدری شجاعت بیمار رہے، وزیراعظم نے رابطہ بھی نہیں کیا، وزیراعظم لاہور آتے ہیں تو ق لیگ کو کسی معاملے پر اعتماد میں نہیں لیتے۔2 سال میں کسی بھی حوالے سے مشاورت میں شامل نہیں کیا گیا، گندم کی قیمت مقرر کرنے کے لیے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔