نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا وائرس کی دوسری لہر کے تیزی سے پھیلاﺅ کے پیش نظرملک بھر کے سرکاری و نجی اداروں میں عملہ آدھا کرنے، شادی ہالوں کے اندر منعقد کی جانے والی تقریبات پر پابندی لگانے اور ماسک نہ پہننے پر 100 روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔این سی او سی نے فوری طور پر ملک بھر میں احتیاطی تدابیر کے دوسرے مرحلے کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے جو31 جنوری 2021ءتک نافذ العمل رہے گا جس کے تحت ملک بھر میں کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ حساس شہروں کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، حیدرآباد، گلگت، مظفر آباد، میرپور، پشاور، کوئٹہ، گوجرانوالہ، گجرات، فیصل آباد، بہاولپوراور ایبٹ آبادمیں ایس او پیز پر عملدرآمد سخت کرنے کا فیصلہ ان شہروں میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے کیاگیا ہے۔ پبلک مقامات اور گھروں سے باہر نکلتے وقت ماسک نہ پہننے والوں کو 100 روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا اور اس کے عوض انہیں تین ماسک فراہم کئے جائیں گے۔ تمام سرکاری و نجی اداروں کے آدھے سٹاف کو ڈیوٹی پر بلایاجائے گا اور باقی آدھا سٹاف اگلے روز ڈیوٹی دے گا۔شادی کی تقریبات کھلی فضا میں منعقد کرنے کی اجازت ہوگی تاہم ایسی تقاریب میں ایک ہزار سے زائد مہمان شریک نہیں ہوسکیں گے۔کورونا وائرس سے ملک بھر میں ہلاکتوں کی شرح پانچ فیصد ہوگئی ہے ‘روزانہ پچیس سے تیس افراد اس مہلک مرض کی وجہ سے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 3 لاکھ 40 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے پنجاب میں ایک لاکھ 5 ہزار 900، سندھ میں ایک لاکھ 48 ہزار500، خیبر پختونخوا میں40 ہزار ، بلوچستان میں 16 ہزار، گلگت بلتستان میں ساڑھے چار ہزار،اسلام آباد میں 21 ہزاراور آزاد کشمیر میں پانچ ہزار افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ مار چ سے اب تک پاکستان میں کورونا وباءسے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 6 ہزار950سے تجاوز کر گئی ہے۔کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے نیوزی لینڈ، برطانیہ اور امریکہ میں دوبارہ لاک ڈاﺅن کا آغاز ہوچکا ہے۔ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں روزانہ ہزار بارہ سو افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں ہمارے ہاں کورونا سے بہت زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا۔ حکومتی سطح پر پابندیوں پر عمل درآمد کے سوا ہم نے انفرادی طور پر کوئی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کئے۔ کچھ عرصہ دکانیں بند رہیں تو تاجر برادری سڑکوں پر نکل آئی حکومت نے ایس او پیز پر عمل درآمد کی شرط پر تجارتی مراکز کھولنے کی اجازت دیدی مگر ایس او پیز پر کہیں بھی عمل نہیں ہورہا۔ سکولوں اور شادی ہالوں پر پابندی کے خلاف پورا ملک سراپا احتجاج بن گیا۔ ان کے لئے حکومت نے جن ایس او پیز پر عمل درآمد کی شرط رکھی تھی ان پر دس فیصد بھی عملدرآمد نہیں ہورہا۔ حکومت اور سرکاری ادارے اپنے طور پر عوام کو ہدایات دے سکتے ہیں ، رہنمائی کرسکتے ہیں انہیں سہولیات بہم پہنچا سکتے ہیں انہوں نے اپنا کام سرانجام دیا ہے مگر عوام کی طرف سے مسلسل کوتاہی اور غفلت برتی جارہی ہے۔ اکثر لوگ اس عالمی وباءکو معمولی موسمی بیماری قرار دے کر نظر انداز کرتے ہیں کورونا ٹیسٹ کی قیمت آٹھ ہزار روپے مقرر ہے جو عام لوگوں کی استطاعت سے باہر ہے یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت بھاری فیس ادا کرنے کی سکت نہ رکھنے کی وجہ سے کورونا ٹیسٹ نہیں کرواتے اور بیماری کے پھیلاﺅ کا سبب بن رہے ہیں۔سعودی حکومت نے ایس اوپیز پر سختی سے عملدرآمد کی شرح پر دنیا کے مختلف ملکوں سے آنے والے زائرین کو عمرے کی ادائیگی اور مقامات مقدسہ کی زیارت کرنے کی اجازت دی ہے۔وہاں ماسک نہ پہننے پر ایک ہزار ریال سے زائد جرمانہ کیا جاتا ہے جو ہماری کرنسی میں چالیس ہزار روپے بنتا ہے۔نادانستہ غلطی انسان سے ہوجاتی ہے وہ قابل تعزیر نہیں ہوتی لیکن دانستہ طور پر ایسی غلطی کرنا جس سے دوسروں کی جان کو خطرہ ہو۔ قابل دست اندازی پولیس اور تعزیری جرم ہے اور اس کی کڑی سزا مقرر ہونی چاہئے اور ہم فطری طور پر نصیحتوں سے سدھرنے والے نہیں، سخت سزائیں مقرر کرکے ان پر عمل درآمد بھی شروع ہوجائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہونے کے قوی امکانات ہیں۔