اسلام آباد: مودی سرکار نے سکھوں کو کرتارپور میں باباگرونانک کی جنم دن کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا ہے جس سے بھارت میں سیکولرازم کے نام نہاد دعوؤں کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔
سکھوں کے روحانی پیشواباباگورو نانک کے یوم پیدائش اورکرتارپور راہداری کو ایک سال مکمل ہونے پرکرتارپور میں مختلف تقریبات کااہتمام کیاگیا ہے۔
باباگرونانک کی جنم دن کی تقریبات کے موقع پر ملک بھرسے سکھ یاتریوں کی کرتار پور آنےکا سلسلہ جاری ہے،اس موقع پرکرتار پور راہداری کے افتتاح کے ایک سال مکمل ہونے پر بھی خصوصی تقریبات کا اہتمام کیاگیا ہے۔
گوردوارہ کرتار پور صاحب میں کورونا ایس او پیز کے مکمل انتظامات کیےگئے ہیں تاہم بھارت کی جانب سے سکھوں کو کرتارپور میں بابا گرونانک کی جنم دن کی تقریبات میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
بھارت کی جانب سے اب تک کرتار پور راہدری کو نہیں کھولا گیا، ترجمان دفترخارجہ
اس حوالے سے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج کرتار پور راہدری کے تاریخی افتتاح کا ایک سال مکمل ہو گیا، کرتار پور راہدری کا افتتاح کرکے سکھ برادری کی دیرینہ خواہش کو پورا کیاگیا۔
دفترخارجہ کے مطابق کرتار ہور راہداری بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد کی حقیقی علامت ہے، یو این سیکرٹری جنرل نے کرتار پور راہدری کا دورہ کیا اور امید کی کرن قرار دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق کورونا کے باعث 16 مارچ کو راہدری کو عارضی طور پر بند کیا گیا تھا، پاکستان نے 29 جون کو کورونا ایس او پیز کے تحت کرتار پور راہدری کو کھول دیا تھا، بھارت کی جانب سے اب تک کرتار پور راہدری کو نہیں کھولا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال آج ہی کے دن وزیر اعظم عمران خان نے کرتار پور راہداری کا افتتاح کیا تھا۔
کرتارپور گوردوارہ ضلع نارووال کی تحصیل شکرگڑھ میں واقع ہے جو بھارتی سرحد سے چندکلومیٹر کی دوری پر ہے، یہ گوردوارہ 1539میں قائم کیاگیا تھا، باباگرونانک نے وفات سے قبل 18 برس اس جگہ قیام کیا اورگرونانک کا انتقال بھی کرتارپور میں اسی جگہ پر ہوا۔
کرتارپور راہداری کی تعمیر سے قبل بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کو کرتارپور تک پہنچنے کے لیے پہلے لاہور اور پھر تقریباً 130 کلومیٹرکا سفرطےکرکےنارووال پہنچنا پڑتاتھاجب کہ بھارتی حدود سے کرتارپور صرف 3 سے 4کلو میٹر دوری پر ہے۔