وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کی دوسری مہلک لہر پر قابو پانے کےلئے نئی گائیڈ لائن جاری کردی ہے ۔نئی گائیڈ لائن کا اطلاق 20نومبر سے لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، ملتان، گوجرانوالہ، گجرات، بہاولپور، فیصل آباد، کراچی ، حیدر آباد، گلگت، مظفر آباد، پشاور اور سوات میں شادی ہالوں پر ہوگا۔ گائیڈ لائنز کے مطابق شادی کی تقریب میں شرکا کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ رکھنا ہوگا، تقریب کا میزبان کورونا ایس او پیز پر عمل کا ذمے دار ہوگا، تقریب کا دورانیہ صرف 2 گھنٹے کاہوگا۔تقریب میں شریک تمام میزبانوں اور مہمانوں کے لیے ماسک پہننا لازم ہوگا، ہر مہمان کو ماسک اور سینی ٹائزر فراہم کرنا میزبان کی ذمہ داری ہوگی۔ شادی کی تقریب میں کاغذ والا تولیہ اور جراثیم کش دواﺅں کا استعمال ہوگا۔ تقریبات میں شامل گاڑیوں ،کیمروں اور موبائل فونز کوبھی ڈس انفیکٹ کروانا ہوگا، تقریب میں کارپٹس اور میٹس کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، تقریب میں شریک ہر فرد کا بخار چیک کرنا لازم ہوگا۔ این سی او سی کے مطابق تقریب میں بوفے ڈنر یا لنچ کی اجازت نہیں ہوگی، صرف لنچ باکس یا ٹیبل سروس کی اجازت ہوگی۔ ولیمے کی تقریب میں مہمانوں کےلئے فوڈ باکسز کا استعمال کیا جائے گا۔ مصافحہ اور گلے ملنے پر پابندی ہوگی، ایک ہزار مہمانوں کی تقریب 36ہزار مربع فٹ جگہ پر ہوگی۔ شادی کے مہمانوں کے نام اور رابطوں کی تفصیلات محفوظ رکھنا ہوں گی، ایونٹ منیجر مہمانوں کی تفصیلات 15دن تک محفوظ رکھے گا۔منیجر بوقت ضرورت ہیلتھ اتھارٹی کو مہمانوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔ہالوں کے اندر تقریبات کو ممنوع قرار دےدیا گیا۔کوروباءوباءکی دوسری لہر ملک بھر میں تعلیمی اداروں ، تجارتی مراکز اور شادی ہالوں کو دوبارہ کھولنے کے بعد آئی ہے۔ ملک بھر میں روزانہ پچیس تیس افراد مہلک وباءسے لقمہ اجل بن رہے ہیں جبکہ نئے کیسوں کی تعداد بھی پانچ سو سے تجاوز کرگئی ہے کورونا بڑھنے کی شرح دو فیصد سے بڑھ کر پانچ فیصد تک پہنچ گئی ہے جو بلاشبہ تشویش ناک ہے۔ حکومت نے کورونا سے متاثر ہونے والے علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاﺅن کا بھی آغاز کردیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں کورونا کیسز کی تشخیص کے بعد کئی ادارے بند کردیئے گئے ہیں۔حال ہی میں حکومت نے فیس ماسک استعمال نہ کرنے پر سو روپے اور بعض مقامات پر پانچ سو روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے مگر ہمارے لوگوں کے کانوں میں پھر بھی جوں نہیں رینگتی۔ ان کا کہنا ہے کہ غریب لوگ دن بھر مزدوری کرکے تین چار سو روپے کماتے ہیں وہ پانچ سو روپے جرمانہ کیسے ادا کریں۔ اس سوال کا سیدھا اورسادہ جواب یہ ہے کہ جو شخص تین چار سو روپے روزانہ کماتا ہے کیا وہ اپنی اور اپنے پیاروں کی جان مہلک وباءسے بچانے کے لئے دس روپے کا فیس ماسک نہیں خرید سکتا؟احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں عوام کا اپنا مفاد ہے۔ کیاہم میں سے کوئی یہ چاہے گا کہ دانستہ لاپرواہی اور غفلت سے ہم مہلک وائرس میں مبتلا ہوکر اپنے والدین اور بال بچوں کی زندگیوں کو داﺅ پر لگادیں۔ مہلک عالمی وباءپھوٹنے کی بنیاد پر شادی کی تقریبات کو دو چار ماہ کے لئے ملتوی بھی تو کیا جاسکتا ہے اگر شادی کرنا انتہائی ناگزیر ہوجائے تو سادگی سے گھروں میں بھی ایس او پیز کے تحت تقریب منعقد کی جاسکتی ہے۔جان ہے تو جہاں ہے۔جب وباءکا خطرہ ٹل جائے تو دھوم دھام سے تقریبات بھی کی جاسکتی ہیں میل میلاپ اور ہلہ گلہ بھی کیا جاسکتا ہے۔اگر اس مرحلے پر بھی قوم نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا اور کورونا کی شرح آٹھ فیصد سے تجاوز کرگئی تو یونیورسٹیاں، کالج، سکول اور مدارس پھر سے بند کرنے پڑیں گے اور قوم کے کروڑوں بچوں کا قیمتی تعلیمی سال ضائع ہوگا۔وقت کا تقاضا ہے کہ ہم کچھ عرصے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، ایس او پیز کی سختی سے پیروی کریں ، اپنی جان، اپنے والدین، بچوں، عزیزوں، پیاروں اور پوری قوم کو مہلک وباءسے محفوظ رکھیں۔