اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مکمل لاک ڈا ون ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کیلئے نقصان دہ ہے، پوری دنیا کی معیشت سست روی کا شکار ہے، کورونا سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔
پاکستان نہ صرف کورونا وائرس کے خلاف چین کے اقدامات کو سراہتا ہے بلکہ چینی امداد کو بھی سراہتے ہیں،پاکستان اور چین کورونا ویکسین کے ٹرائل پر بھی کام کر رہے ہیں۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اثر ورسوخ میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہ کونسل کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کورونا وائرس سے 5کروڑ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں، کورونا وائرس سے پوری دنیا کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور پوری دنیا کی معیشت سست روی کا شکار ہے، ہمیں کورونا سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں ایس سی او نے کئی کامیابیاں حاصل کیں، پاکستان اور چین کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے عمل میں مشترکہ کوشش کر رہے ہیں، ہمیں بین الاقوامی برادری کی مشترکہ کوشش سے اس مرض کے خاتمے کیلئے کام کرنا ہو گا۔
عالمی وباء کے تدارک کیلئے عالمی مالیاتی اداروں اور جی 20 ممالک کو ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنی چاہیے، اقوام متحدہ کو عالمی حل طلب مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں امن کی وصورتحال کو بہتر بنانے کیلئے عالمی طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، افغانستان میں قیام امن کیلئے تمام فریقین کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا جبکہ اس وقت دنیا کو بین المذاہب ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی بھی مذہب کی توہین ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے ایس سی او کی افادیت اور کامیابی کیلئے 6نکاتی پروگرام کی تجاویز بھی پیش کیں۔