اسلام آباد:وفاقی کابینہ نے گندم کی امدادی قیمت میں مزید اضافہ مسترد کرتے ہوئے 1650روپے فی من مقرر کرنے اورسعودی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ ڈیجیٹل کو آپریشن آرگنائزیشن کے قیام کی منظوری دیدی۔
کابینہ اجلاس میں کورونا کیسز میں اضافے کے بعد مزید حکومتی جلسے نہ کرنے اوراربوں روپے ماہانہ کی سبسڈی کے رجحان کو جلد ختم کرنے پر اتفاق کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک مزید مہنگائی برداشت کرنے کا متحمل نہیں، ایسے اقدامات اٹھائیں گے کہ گندم اورآٹے کا کوئی بحران نہ ہو، مہنگائی میں کمی کیلئے ٹھوس اقدامات کریں گے۔
سبسڈی اور گرانٹس کا اصل حق دار غریب طبقہ ہے،ٹارگٹڈ سبسڈی کا ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جس کا فائدہ خصوصاً غریب طبقے اور پسماندہ علاقوں کو ملے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں عوام اور کسان دونوں کا خیال رکھنا ہے تاکہ عوام کو مہنگا آٹا نہ ملے اور کسانوں کو بھی مناسب قیمت ملنی چاہیے،کابینہ میں سبسڈیز پر بھی بات ہوئی، سبسڈی ان لوگوں کو ملنی چاہئیں جن کا حق بنتا ہے،اس وقت 4کھرب سے زائد کی سبسڈیز دی جارہی ہیں،سبسڈیز پر سنجیدگی سے کام شروع کر دیا، اس کیلئے احساس اور دیگر دستاویزات استعمال کررہے ہیں اور اسی کی بنیاد پر اپنی حکمت عملی بنائیں گے۔
منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا،اجلاس میں معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود نے کابینہ کو سبسڈی اور گرانٹس کے طریقہ کارکو معقول بنانے کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ کابینہ کو پچھلے 13سال کے محصولات و اخراجات، سبسڈی اور گرانٹس کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔
کابینہ کو بتایا گیاکہ اوسطاً قرضوں کی ادایئگیوں کی وجہ سے اخراجات کی شرح محصولات سے زیادہ رہی ہے۔ معاون خصوصی نے بتایاکہ اس وقت تقریباً معیشت کے بیشتر شعبوں بشمول توانائی،زراعت، صنعت اور دیگر شعبوں میں سبسڈی اور گرانٹس دی جارہی ہیں جن کی وجہ سے قومی خزانہ پر بے جا بوجھ پڑ رہا ہے۔ اس وقت سبسڈی اور گرانٹس کا کل حجم جی ڈی پی کا4.5 فیصد ہے۔
معاون خصوصی نے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے حوالے سے کابینہ کے سامنے تجاویز پیش کیں۔ یہ تجویز دی گئی کہ احساس ڈیٹا بیس کو غرباء کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جائے۔
وفاقی کابینہ نے مختلف مد میں حکومتی سبسڈی کو سیاسی رشوت قرار دیا اور اربوں روپے ماہانہ کی سبسڈی کے رجحان کو جلد ختم کرنے پر اتفاق کیا۔ذرائع کے مطابق کابینہ ارکان نے رائے دی کہ سبسڈی صرف غریب ترین لوگ اور پسماندہ علاقوں کا حق ہے، زیادہ آمدن والے شعبوں کو بھی شیئر کے طور پر سبسڈی دینے میں حرج نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سبسڈی اور گرانٹس کا اصل حق دار غریب طبقہ ہے۔ اس وقت سبسڈی امیر اور غریب دونوں کو یکساں میسر ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹارگٹڈ سبسڈی کا ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جس کا فائدہ خصوصاً غریب طبقے اور پسماندہ علاقوں کو ملے۔ موجودہ حکومت کی یہ بڑی کامیابی ہے کہ شیڈیولڈ بینکوں میں سرکاری اداروں کے ڈیپازٹس کو سٹیٹ بینک منتقل کیا گیاجس سے خاطر خواہ بچت ہوئی۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ تمام شعبوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے جن میں غرباء اور پسماندہ علاقوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جاسکتی ہے اور جامع منصوبہ بمعہ عمل درامد کی مدت کے ساتھ پیش کیا جائے۔کابینہ نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو جغرافیائی انڈیکیشن رجسٹریشن کے تحت رجسٹرنٹ کی حیثیت دینے کی منظوری دی۔
پاکستان کی مخصوص پیداوارو مصنوعات بشمول باسمتی چاول، کینو، آم، اجرک، کٹلری وغیرہ ملک کی جغرافیائی شناخت سے منسلک ہیں اور انہی کی بدولت پاکستان کے برآمدات کی منفرد پہچان ہے۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ28 اکتوبر2020 کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔
کابینہ اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت کے تعین پر 4 وزرا ایک طرف باقی تمام کابینہ دوسری طرف رہی، چار وزرا کی جانب سے گندم کی امدادی قمیت 1800روپے فی من مقرر کرنے کے حمایت کی گئی۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کابینہ کو کورونا وبا ء کے حوالے سے موجودہ صورتحال کے بارے آگاہ کیا۔
کابینہ کو بتایا گیاکہ کورونا وباء کے پھیلاؤمیں اضافہ کی شرح دیکھی جا رہی ہے جوکہ تشویشناک ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مزید حکومتی جلسے نہ کرنے کا اصولی فیصلہ بھی کیا گیاوفاقی کابینہ نے جلسوں کی منسوخی سے متعلق اسد عمر کی تجویز سے اتفاق کیا۔
وزیراعظم نے قوم سے اپیل کی کہ احتیاطی تدابیر اختیار کیں جائیں۔ ماسک کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعظم نے این سی او سی کو ہدایت دی کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے روزگار کو متاثر کیے بغیر لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔ اس موقع پر کابینہ نے اصولی فیصلہ کیاکہ حکومت کی جانب سے اس دوران کوئی عوامی اجتماع منعقد نہیں کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹرشبلی فراز نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے ہوگی، ہم عوام اور کسان دونوں کا خیال رکھنا ہے تاکہ عوام کو مہنگا آٹا نہ ملے اور کسانوں کو بھی مناسب قیمت ملنی چاہیے کیونکہ وہ اپنے خون پسینے کی محنت سے کمائی کرتا ہے۔ کسانوں کے لیے 100روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے ان کی بنیادی قیمت کم ہوگی جس سے کسان بھی خوش ہوں گے اور عوام بھی خوش ہوں گے۔
آٹے کی قیمت میں اضافہ اور بحران میں سندھ کا طریقہ کار بڑا غلط تھا کیونکہ انہوں نے اپنے عوام کو مجبور کیا کہ وہ مہنگا آٹا خریدیں اور اس سے دیگر صوبوں میں بھی محسوس کیے گئے۔
سندھ نے گندم بھی جاری نہیں کیا جس سے کمی ہوئی اور امدادی قیمت بھی اپنی مرضی رکھتے ہیں حالانکہ پچھلے سال انہوں نے ایک دانہ نہیں خریدا لیکن وفاق نے پاسکو سے ان کو 7لاکھ ٹن کے قریب گندم دیا۔سندھ کی وجہ سے گندم کا مکینزم متاثر ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمت بلند سطح پر ہے جبکہ حکومت سندھ جو قیمت دے رہی وہ عالمی قیمت سے بھی زیادہ ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے سرمایے اور اخراجات کو دیکھیں تو نظر آئے گا کہ ہم قرض اور اس کا سود ادا کریں تو وہ اسی کو پورا کرے گا جبکہ دفاع اور حکومت چلانے سمیت جو بھی کام ہو رہا ہے وہ قرض پر ہو رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو اعداد وشمار ہم نے دیکھے، اس سے پوری کابینہ کو تعجب بھی ہوا کیونکہ 4 کھرب سے زائد سبسڈیز دی جارہی ہیں اور اس قسم کی سبسڈیز کی تقسیم کے لیے طریقہ کار بنایا جائے تاکہ حق دار تک پہنچیں۔